داد بیداد۔۔مسئلہ کشمیر کا نیا موڑ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

اخبارات میں پاکستا نی پار لیمنٹ کے مشترکہ اجلا س کی حو صلہ افزا خبریں آگئی ہیں یہ اجلاس کشمیر کی خو د مختارحیثیت کو ختم کرنے اور کشمیر میں بھارتی شہریوں کو جا ئیدادیں خرید نے کے حقوق دینے کے حوا لے سے بھارتی راجیہ سبھامیں قا نون سازی پر احتجاج کے لئے بلا یا گیا تھا اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور تمام پار لیما نی پارٹیوں کے قائدین نے یک زبان ہو کر کشمیر یوں کے حق خود ارا دیت کی حما یت کا اعا دہ کیا اور اندرونی اختلافات کے باو جو د اپنے بیرو نی دشمن کے مقا بلے میں متحد ہو نے کا مثبت پیغام دیا اس پیغام کی ضرورت بھی تھی مسئلہ کشمیر کا نیا موڑ بیحد اہم موڑ ہے بھارتی حکومت اپنے 70سال پرانے مو قف سے پیچھے ہٹ گئی ہے بھارت کا دیرینہ مو قف یہ تھا کہ انگریز نے مہارا جہ گلا ب سنگھ کے ساتھ 1943ء کے معا ہدہ امرتسر کی رو سے کشمیر کے جس رقبے کا سو دا کیا اور 75لاکھ نا نک شاہی سکّہ رائج الوقت کے عوض جو رقبہ فروخت کیا وہ سارے کا سا را بھارت کا اٹوٹ انگ ہے جب تک سارا خطہ بھارت میں ضم نہیں ہوگا تب تک وادی جمو ں، وادی کشمیر اور لداخ کو بھارتی آئین میں ارٹیکل 370کے تحت خو د مختار علاقے کی حیثیت حا صل رہے گی نیز تب تک بھارت کے کسی بھی شہر یا گاوں سے تعلق رکھنے وا لا شہری ارٹیکل 35۔اے کے تحت کشمیر میں جا ئداد نہیں خرید سکے گا تاکہ کشمیر میں غیر کشمیر یوں کی آبادی نہ بڑھے اور کشمیر کی مخصوص تہذیب و ثقا فت پرا اثر انداز نہ ہو سکے 4اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شانے راجیہ سبھا میں بل پیش کیا جس کے تحت آئین کے ارٹیکل 370اور 35۔اے کو ختم کیا جائے گا وادی جموں وادی سری نگر اور لداخ بھارت مین شامل ہو جا ئینگے آر ٹیکل 35۔اے کے ختم ہونے کے بعد بھارت کے ہر گاوں اور شہر سے آنے والے شہری کشمیر میں جا ئدادیں خرید سکینگے اس طرح بھارت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر اپنے دعوے سے عملی طور پر دست بر دار ہو جائے گا 1948کی جنگ کے بعد جو سیز فائر لائن بنی تھی اس کو کنٹرول لائن (LOC) کہا جا تا ہے اس کو مستقل سرحد کی حیثیت مل جائیگی لیکن کشمیری اس بات کو کبھی قبول نہیں کرینگے اس لئے کشمیر میں حریت کانفرنس کے رہنما وں کو قیدمیں ڈا لا گیا ہے سرینگر اور جمو ں کی وا دیوں میں کر فیو لگا یا گیا ہے 4اگست کے بعد کشمیر کے اندر پھوٹنے والے ہنگا موں کو روکنے کے لئے تازہ دم فوج مقبوضہ کشمیرمیں داخل کی گئی ہے اور لائن آف کنٹرول پر فو جی جھڑ پوں کے ذریعے جنگ کی آگ بھڑ کا ئی جا رہی ہے 6اگست کوپاکستان میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ یک جہتی کے لئے ریلیاں نکا لی گئیں 9 اگست کو جمعہ کے دن ایک بار پھر مسا جد میں جہاد کی فضیلت اور جہاد ِ کشمیر کی فوری ضرورت پر تقاریر ہونگی جلوس بھی نکا لے جا ئینگے نئی جنگ کے لئے فضا گرم کی جائیگی مسئلہ کشمیر جس نئے مو ڑ میں داخل ہوا ہے اس کے دو پہلو بہت نما یاں ہیں ایک پہلو یہ ہے کہ کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہو گی آزادکشمیر پاکستان کے پانچویں صو بے کا درجہ حا صل کرے گا گلگت بلتستان اس کا حصہ ہو گا سری نگر، جمو ں اور لداخ پر بھارت کا قبضۃ قا نونی حیثیت اختیار کرے گا حق خود ارا دیت کا باب بند ہو جائے گا اقوام متحدہ اور سلا متی کونسل کی قرار دادیں اپنی مو ت آپ مر جائینگی اس اقدام کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بھارت کے مختلف دیہات اور شہروں سے ہندووں کو تر غیب دیکر لا یا جائے گا وہ مقبوضہ کشمیر میں جا ئدا دیں خرید نے کے بعد مستقل با شندے بن جا ئینگے اگر آج مقبوضہ کشمیر میں ہندووں کی آبادی 20فیصد ہے تو 20سال بعد ہندووں کی آبادی 60فیصد ہو جائیگی کشمیر کی وادی کو ہندو اکثریت والے علاقے کا درجہ ملے گا کابینہ بھی ہندووں کی ہو گی، وزیر اعلیٰ بھی ہندو ہو گا ما ضی قریب میں فلسطین کے اندر ایسا ہی ہوا تھا 1917ء میں بر طانیہ کے وزیر خا رجہ بالفور (Balfour)، شریف مکہ اور شاہ سعود کے در میاں ایسا ہی معا ہدہ ہوا تھا معا ہدے کے تحت برطا نیہ نے شریف مکہ کو اردن میں سلطنت دیدی، شاہ سعود کی اولاد کو حجاز میں باد شا ہت دیدی گئی فلسطین میں یہود یوں کو کالو نیاں تعمیر کرنے کی آزا دی ملی 22سال بعد فلسطین میں یہودیوں کی اکثریت ہوئی تو انہوں نے مسلما نوں کو فلسطین سے نکا ل کر لبنا ن، کویت اور دوسرے ملکوں میں در بدر کر دیا آج حزب اللہ فلسطینی پنا ہ گزینوں کی تنظیم ہے اور حسن نصر اللہ ان کا لیڈر ہے 1948ء سے آج تک اسرائیل ایک طا قتور ملک کی حیثیت سے مو جود ہے اس تجربے کو امریکہ یہاں دہرا نا چاہتا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمب نے جس ثا لثی کی پیشکش کی ہے وہ با لفو ر والی ثا لثی ہے کشمیر یوں کے ساتھ ہمدر دی والی ثا لثی نہیں اگست 2019ء کو اس مقصد کے لئے کیوں چنا گیا؟ یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے بین الا قوامی امور میں وقت کو خصو صی اہمیت حا صل ہو تی ہے 2019کو منتخب کرنے اور منا سب خیال کرنے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ اگلے سال امریکہ میں صدارتی انتخا بات ہو رہے ہیں ان انتخا بات میں کامیا بی کے لئے ری پبلیکن پار ٹی اور ڈو نلڈ ٹر مپ کو دوچار جگہوں پر جنگوں کا سہا را چا ہئیے اور ان میں سے ایک جنگ پا کستان بھارت کے در میاں ہو گی دوسری وجہ یہ ہے کہ امریکہ پا کستان کی مو جو دہ حکومت کو کمزور سمجھتا ہے اور حکومت کی کمز وریوں سے فائدہ اٹھا نا چاہتا ہے پا کستان کی قیا دت کو اس بات کا بخو بی احساس ہے کہ دشمن ایک نہیں بلکہ دو ہیں بھارت سے زیا دہ خطر نا ک دشمن امریکہ ہے ہم جب تک دو نوں دشمنوں کو بیک وقت جواب نہیں دینگے تب تک ایسے مسا ئل سر اٹھا تے رہینگے اور جنگ کے خطرات منڈ لا تے رہیں گے