جشن چترال 2018/ ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ۔تحریر۔راشد قریشی
ضلعی انتظامیہ چترال اس سال جشن چترال 2018مئی کے مہینے میں منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور پہلی مرتبہ فری اسٹائل پولو جس کو ملکی کپ کے نام سے جانا جاتا تھا کو دوبارہ اسی انداز میں لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس جشن کا تاریخ بہت پرانی ہے۔ ریاست چترال میں فری سٹائل پولو اور دوسری علاقائی کھیلوں کے مقابلے مہتر چترال ہز ہائنس سر شجاع الملک مرحوم کے زمانے سے غیر منظم طریقے سے ہوتے تھے۔ جن میں علاقے کے ناموار پہلوانوں کے مابین کشتی،رسہ کشی،بُز کشی، نیزہ بازی، تیر اندازی، تمپوق بازی، چھت چھتو اولیک، آنتو دیک(پہاڑیوں میں دوڑ)،نست نسیک(مختصرفاصلے کا دوڑ)، نشانہ بازی، میوزیکل شو، علاقائی ڈانس جیسے پستوک، نوہتیک،کلاشی ڈانس،بروزی ڈانس، اور تیراکی کے مقابلے قابل زکر ہیں۔
سن 1928ء کوکپٹن کاب ریاست چترال کا پولٹیکل ایجنٹ مقرر ہوا۔ کپٹن کاب خود پولو کا شوقین تھا اور یہاں کی فری سٹائل پولوکوبہت پسندکرتے تھے۔چترال کی فری سٹائل پولو اور علاقائی کھیلوں کے مقابلے منظم طریقے سے کروانے اور فری سٹائل پولو کی ترویج و ترقی میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔ ریاستی اہلکاروں سے مشاورت کے بعد ہر سال یکم جون کو چترال پولو گراونڈ میں ٹورنامنٹ کی انعقاد کا فیصلہ کیا۔ اس زمانے میں برٹش گورنمنٹ کی جانب سے ریاست چترال میں تعینات سرکاری سربراہ کو مقامی زبان میں ملکی / وزیر اعظم کہا جاتا تھا۔ لہذا اسی نسبت سے ٹورنامنٹ کا نام ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ رکھا گیا۔ ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ مذکورہ بالا تمام کھیلوں کے مقابلے کو بھی ٹورنامنٹ کا حصہ بنایا گیا۔اور کیپٹن کاب اپنی طرف سے بالٹی بھرپانی ہاتھ میں اْٹھائے گھوڑدوڑ، بال نست نیک (جس میں پانچ کھلاڑی پولو گراونڈ کے ایک سائیڈ سے اپنے اپنے گیند تیزی سے شارٹ لگاتے ہوئے دوسری جانب گول پوسٹ میں پہلے پہنچانا ہوتا ہے)، گھوڑوں پر رسہ کشی اور گدا پولو جیسے نئے کھیل بھی شامل کروائی۔ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ1928ء میں ریاست چترال کے بارہ پولو ٹیمون کے مابین کھیلا گیاجن میں شاہی قلعہ پولو ٹیم، وزیر اعظم پولو ٹیم، چترال سکاؤٹس پولو ٹیم، تحصیل مستوج پولو ٹیم، تحصیل تورکہو پولو ٹیم، تحصیل موڑکہوپولو ٹیم،تحصیل دروش پولو ٹیم، تحصیل لٹکوہ پولو ٹیم،تحصیل چترال پولو ٹیم،کوہ پولو ٹیم، ایون پولو ٹیم، اویر پولو ٹیم شامل ہیں۔ اس سال پہلی ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ تحصیل تورکہو کی ٹیم جیت لی۔ وزیراعظم پولو ٹیم کی قیادت اس وقت کے پولٹیکل ایجنٹ مسٹرکاب صاحب خود کر رہے تھے۔پولٹیکل ایجنٹ مسٹر کاب کی ہدایت پر ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ کیلئے مخصوص سلور ٹراف بنوائی گئی۔اور فیصلہ کیا گیا کہ جیتنے والے ٹیم کو ٹرافی دی جائے گی۔جیتنے والی ٹیم ٹرافی اپنے علاقے لے جاکر روایتی انداز میں خوشی منانے کے بعد مقررہ میعاد کے اندر ٹرافی پولٹیکل انتظامیہ کو واپس کریگا۔ البتہ تین سال مسلسل جیتنے والے ٹیم کوپولٹیکل انتظامیہ کی جانب سے ٹرافی کے قیمت کے برابر عوض ادا کی جائے گی۔کھلاڑیوں کے لئے الاونس اور کیش پرائز کا کوئی انتظام نہیں تھا
افتتاحی پروگرامات ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ: پولٹیکل انتظامیہ کی فیصلے کے مطابق تمام ٹیمیں 31 مئی کوپریڈ گراونڈ چترال پہنچ جاتے اورتمام ٹیموں کی موجودگی میں پولٹیکل انتظامیہ کے نمائندے مقابلے کے لئے ٹیموں کے مابین ٹاس کرکے میچوں کا شیڈول جاری کرتے۔یکم جون کو تمام ٹیمیں پریڈ گراؤنڈچترال میں جمع ہوجاتے پولٹیکل انتظامیہ کی جانب سے ظہرانے کا بندوبست ہوتا۔ ظہرانے کے بعد جلوس کی شکل میں تمام ٹیمیں اور پولٹیکل انتظامیہ کے جملہ اہلکارپولٹیکل ایجنٹ کی سربراہی میں چترال بازار سے ہوتے ہوئے پولو گراؤنڈ کی جانب روانہ ہوجاتے۔ بینڈ پارٹی اپنے مخصوص لباس میں روایتی ساز بجاتے ہوئے جلوس کے اگے اگے جاتے۔ ٹورنامنٹ کی افتتاح کے دن پولٹیکل انتظامیہ کی حکم کے مطابق بازار کو خصوصی طور پر سجایا جاتا۔ دوکانوں کے سامنے رنگین کپڑوں کو بڑی خوبصورتی سے اویزان کیا جاتا۔بازار کے دوکاندار جلوس پر پھول اور مٹھائیاں نچھاور کرتے۔ پولو گراونڈ پہنچ کر پولیکٹیکل ایجنٹ ” ملکی ٹورنامنٹ “کا باقاعد افتتاح کرتا۔
میچ کا افتتاح: پولو ٹورنامنٹ کاپہلا میچ پولٹیکل ایجنٹ کی ٹیم کے لئے مختص ہوتا۔ میچ کا افتتاح پولٹیکل ایجنٹ کی تمپوق سے ہوتا تھا۔پولٹیکل ایجنٹ اپنے سائیڈ سے گھوڑا دوڑا کر سنٹر لائیں پہنچ کر گیند کو ہوا میں اچھالتے ہوئے ہیٹ لگاکر میچ کا افتتا ح کرتا(جسے مقامی زبان میں تمپوق کہتے ہیں)۔ جو کہ اب سنٹر لائیں میں مہمان خصوصی سے بال پھنکواکر افتتاح کیا جاتا۔
مذکورہ بالاتمام سرگرمیاں سن 1968ء تک اسی نہج میں جاری رہے۔البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولو ٹیموں کی تعداد میں کمی بیشی اور چند مشہور ٹیموں کے ناموں کو تبدیلی کی گئی۔جیسے تحصیل مستوج، تحصیل تورکہو، تحصیل موڑکہو کی ٹیموں کے نامور کھلاڑیوں کو ضم کرکے سب ڈویژن مستوج نام رکھا گیا۔اور سب ڈویژن مستوج کے مختلف دیہات کی ٹیمیں تشکیل پائے،سب ڈویژن چترال اور جنگ بازار چترال کی ٹیمیں متعارف ہوئے۔ سن 1968ء کے بعد یہ ٹورنامنٹ جشن چترال میں تبدیل ہوگیا۔تمام ایونٹس اسی نہج میں جاری رہے۔صرف وزیر اعظم ٹیم ختم ہوگئی یہ سلسلہ سن 1976ء تک جاری رہا۔ 1976ء کی جشن چترال میں کلاشی لڑکیوں کی رقص پر چترال کے علماء کرام شدید احتجاج کرکے ائندہ کے لئے جشن چترال بند کرانے کا مطالبہ کیا جسمیں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے افراد پیش پیش تھے۔ شدید عوامی ردعمل کے باعث 1977ء سے جشن چترال کے باقی تمام کھیل ختم کرکے صرف پولو میچ تک محدود کرکے اس ٹورنامنٹ کو چیف منسٹر کپ پولو
ٹورنامنٹ کا نام دیا گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس ٹورنامنٹ کو کبھی ڈسٹرکٹ کپ پولو ٹورنامنٹ،کبھی ٹورزم کپ پولو ٹورنامنٹ،کبھی چیف منسٹرکپ پولو ٹورنامنٹ، کبھی کمشنر کپ پولو ٹورنامنٹ اور کبھی جشن بہاران کا نام دیا گیا۔ اور تاریخ انعقاد میں بھی تبدیلی ہوتی رہی۔
مقامات پروگرامات ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ
پولو میچ: پولوگراونڈچترال
بُزکشی: پولو گراونڈ چترال
گھوڑوں پر رسہ کشی: پولو گراونڈ چترال
گھوڑ دوڑ (بالٹی بھر پانی کے ساتھ) پولو گراونڈ چترال
بال نست نیک(بال بازی) پولو گراونڈ چترال
نیزہ بازی: پولو گراونڈ چترال
گدا پولو: پولو گراونڈ چترال
رسہ کشی: پریڈ گراونڈ چترال
تیر اندازی پریڈ گراونڈ چترال
نشانہ بازی: پریڈ گراونڈ چترال
کشتی: پریڈگراونڈ چترال
میوزیکل شو: پریڈگراونڈ چترال
چھت چھتو اولیک: پریڈ گراونڈ چترال
نست نسیک مختصر دوڑ: پریڈ گراونڈ میں چکر
آنتو دیک:پہاڑی دوڑ: پریڈگراونڈ تا چیوڈوک
تیراکی: دریائے چترال(چیو پل تا شاہی قلعہ)
فری سٹائل پولو کی ترویج و ترقی میں پولٹیکل انتظامیہ /ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کا کردار
سن 1928ء میں میجر کاب شندور میں تاریخی مس جنالی کو تعمیر کرکے وہاں پرمون لائٹ میں میچ کھیلا۔ چترال میں باقاعدہ پولوٹورنامنٹ کی بنیاد ڈالی۔چترال پولو گراؤنڈ کی ضروری مرمت کرواکر پولوگراونڈ کے ساتھ چنار کی درخت میں سنگ مرمر کا بورڈ نصب کیا۔(جوکہ اب نہیں رہی ہے)
سن 1951ء میں میجر اعوان پولٹیکل ایجنٹ مقرر ہوئے۔ میجر اعوان بحثیت کپتان اپنے ٹیم کے ساتھ ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔میجر اعوان اپنا ذاتی گھوڑا اپنے ساتھ لائے تھے۔چترال سے ٹرانسفر ہوکر جاتے وقت گھوڑے یہاں کے کھلاڑی روز گار علی شاہ کودے دئیے۔ میجر اعوان چترال کے چند مشہور کھلاڑیوں کو سالانہ کی بنیاد پر 6 من جوبطور راشن مقررکر کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ میجر اعوان کے زمانے میں گلگت سے پیاڑ (حالیہ پونیال) کی ٹیم کو ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ میں مدعو کیا گیا۔
سن 1957ء میں نواب زادہ ایوب خان پولیکٹکل ایجنٹ مقرر ہوئے۔ بائیں ہاتھ سے کھلنے والے نواب صاحب وزیر اعظم ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے 1957کی ملکی کپ پولو ٹونامنٹ میں حصہ لیا۔نوا ب صاحب بڑی دلچسپی سے پولو کھیلتے تھے۔ اور چترال میں فری اسٹائل پولو کی ترقی کے لئے کوشان تھے۔کھلاڑیوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہو ئے پولو کے تمام سول کھلاڑیوں کے گھوڑوں کے لئے سالانہ کی بنیاد پر 17 من جو سرکاری راشن مقرر کیا۔ جن میں حاجی سردار علی جنگ بازار، مظفر علی خان لال جنگ بازار، عبداللہ جان چارویلو سنگور، روزگار علی شاہ بلچ، ژنویار خان زرگراندہ،صوبیدار حیدر قلعی خان زرگراندہ، صوبیدار محمود خان زرگراندہ، صدبار خان زرگراندہ، انوارالملک بروز، فدااحمدخان دنین، شاہ جی عبدالرؤف سنوغر، صوبیدار دوستی خان ریشن، سرور خان لال ریشن، میر صمد خان لال لٹکوہ شامل ہیں۔
سن 1958ء میں سید عمران شاہ پولٹکیکل ایجنٹ چترال مقرر ہوئے۔شاہ صاحب بھی پولو کے دلدادہ تھے اور اپنے ٹیم کے ساتھ ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے تھے۔اس زمانے میں ایون پولو گراؤنڈ چترال کی خوبصورت ترین پولو گراؤنڈ ز میں شمار ہوتا تھا۔ شاہ صاحب اپنے ٹیم کے ساتھ تین دن مسلسل گاؤن ایون میں قیام کرکے پولو کھیلے اوررات کو علاقائی موسیقی اور رقص کے پروگرامات سے محظوظ ہوتے رہے۔ شاہ صاحب بھی اپنے دورمیں شندور کی بلند ترین پولو گراؤنڈ میں چترال اور گلگت کے پولو
ٹیموں کے درمیان میچ کروایا۔ جسمیں چترال کی ٹیم گللگت کو 9-0 سے ہرایا۔ اور گلگت سے مقابلے کے لئے چترال کی پولو ٹیم کو لے
کرپھنڈر بھی گئے۔شاہ صاحب سول کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اور فری اسٹائل پولو کی ترویج کے خاطر کھلاڑیوں کی تعلیمی قابلیت کے مطابق چترال سٹیٹ میں مختلف سرکاری اسامیوں پر تعینات فرمائے۔جو کہ ذیل میں مذکور ہیں
حاجی سردار علی خان لال، جنگ بازار جونیئر کلرک محکمہ تعمیرات چترال
مظفر علی خان لال، جنگ بازار انسپکٹر محکمہ پولیس چترال
صوبیدار حیدر قلعی خان، زرگراندہ ممبر ایڈوئزی کمیٹی محکمہ مالیہ چترال
صوبیدار محمود خان، زرگراندہ ممبر ایڈوئزی کمیٹی محکمہ مالیہ چترال
صدبار خان، زرگراندہ انسپکٹر محکمہ تجارت چترال
شہزادہ انوارالملک، بروز انسپکٹر محکمہ پولیس چترال
حاجی فدا احمد خان، دنین سیکرٹری محکمہ پولٹیکل انتظامیہ چترال
حاجی روز گار خان، بلچ آفیسرتعمیرات محکمہ تعمیرات چترال
چارویلو عبداللہ جان، سنگور اسٹور کیپر محکمہ تعمیرات چترال
سرور خان لال، ریشن ممبر جوڈیشل کونسل چترال
شاہ جی عبدالرؤف، سنوغور جونیئر کلرک محکمہ پولٹیکل انتظامیہ چترال
صوبیدار دوستی خان، ریشن ٹھیکدار محکمہ تعمیرات چترال
لال عمرا خان، جنگ بازار پولو کوچ
سنہ 1988ء میں جاوید مجید صاحب ڈپٹی کمشنرچترال تعینات ہوئے۔جاوید صاحب بھی پولو کے شوقین تھے۔ٹورزم ڈیپارٹمنٹ سے فنڈ لیکر پولوگراونڈ چترال اور پولوگراونڈ بونی کی مکمل مرمت کروائے۔