چترال(محکم الدین) انجمن ترقی کھوار حلقہ چترال، کھواراہل قلم اور مئیرتنظیم کے اشتراک سے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے ضلع کونسل ہال چترال میں پروگرام منعقد ہو ا، جس میں لینڈ سٹلمنٹ آ فیسرسید مظہر علی شاہ مہمان خصوصی اور الخدمت فاؤنڈیشن چترال کے صدر نوید احمد بیگ صدر محفل تھے۔ جبکہ دیگر اعزازی مہمانوں میں معروف دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ممتاز قانو ن دان عبد الولی ایڈوکیٹ، معروف محقق پروفیسر شمس النظر فاطمی، ادیب و شاعر ذاکر محمد زخمی اور مسرت بیگ مسرت شامل تھے۔ حسن بصری حسن نے سٹیج کے فرائض انجام دی، جبکہ صدر انجمن حلقہ چترال محمد نواز رفیع نے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ عمران خان گجر نے گجری زبان پر اپنا مقالہ پڑا۔ اور کہا۔ کہ پاکستان میں تقریبا پانچ لاکھ لوگ گجری زبان بولتے ہیں۔ اور کئی ممتاز شخصیات جن کا قیام پاکستان میں اہم کردار تھا۔ اس زبان کے بولنے والے تھے۔ چترال میں یہ دوسری بڑی زبان ہے۔ جس کے بولنے والے چترال کے تمام علاقوں میں کم یا زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔ عمران کبیر ممبر ڈسٹرکٹ کونسل نے کلاشہ زبان کی اہمیت پر روشنی دالی۔ اور کہا۔ کہ یہ زبان تقریبا چھ ہزار سال پرانی ہے۔ اور اس میں پچاس سے زیادہ آدائیگی کیلئے صوت موجود ہیں۔ اور چترال کی کئی زبانیں اس کی کوک سے جنم لے چکی ہیں۔ کالاشوار پر کام ہو رہا ہے۔ اس پر مزید تحقیق سے کئی انکشافات ہو سکتے ہیں۔ اور کالاشوارکو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔ ظفر اللہ پرواز نے اس خدشے کا اظہار کیا۔ کہ کھوار جو گلگت اور چترال بھر میں بولی جاتی ہے۔ یہ بھی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔ کھوار کو پذیرائی نہیں دی جاتی رہی۔ یہی وجہ ہے۔ کہ ممتاز صوفی شاعر بابا سیر نے بھی کھوار سے زیادہ فارسی میں شاعری کی۔ عبداللہ نے گواربتی زبان اور حمیدالدین نے یدغہ زبان کے حوالے سے اپنے مقالات پڑے۔ اور دونوں نے کہا۔ کہ مختلف اداروں کے تعاون سے ان زبانوں کو معدوم ہونے سے بچانے کیلئے جدو جہد جاری ہے۔ عبدالولی خان ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا۔ کہ کھوار بولنے والے دوسرے لوگوں کے سامنے اپنی زبان بو لنے کو معیوب سمجھتے ہیں، جبکہ کھوار ایک وسیع اور اپنے اندر دیگر زبانوں کو جذب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ جو بعض لسانی محققین کے نزدیک زبان کی وسعت کی خوبی قرار دی گئی ہے۔ انہوں نے فنکاروں کی عزت و تکریم پر زور دیا۔ ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے کہا۔کہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو فرشتوں سے اونچا مقام اس لئے دیا۔ کہ اُنہیں چھ ہزار زبانوں کا علم عطا فرمایا گیا تھا۔ جو فرشتے نہیں جانتے تھے۔ اور اللہ نے زبان کو انعام کے طور پر ذکر کیا ہے، زبان کی اہمیت کا اندازہ اسی سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں زبانوں کے تحفظ کیلئے حکومت کی طرف دیکھنے کی بجائے خودکام کرنے کیلئے تیار ہونا چاہیے۔ مہمان خصوصی سید مظہر علی شاہ نے کہا۔ کہ زبان ہماری شناخت ہے، اور ہماری زبان اور علاقے کی پہچان یہ ہے۔ کہ ہمارے پچاس فیصد مسائل چترال کے نام اور زبان کی وجہ سے حل ہوتے ہیں۔ اور لوگ احترام دیتے ہیں۔ انہوں نے چترال کی ادبی انجمنوں کی یکجا ہوکر زبان و ادب کی ترقی کیلئے خدمات کی تعریف کی۔ جبکہ صدر محفل نواید احمد بیگ نے کہا۔ کہ دنیا میں 5912زبانیں بولی جاتی ہیں، جن میں سے 516مادری زبانیں دُنیا سے مٹ چکے ہیں اور دنیا میں 36 فیصد زبانیں معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بیرونی زبانیں اور کلچر ہماری زبان پر حاوی ہو رہی ہیں۔ ان کامقابلہ کرنے کیلئے باہمی تعاون اور کام کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر کئی قرادادیں منظور کی گئیں۔ جن میں صوبائی اسمبلی میں منظور شدہ بل کے تحت بارہویں جماعت تک مادری زبانوں کی تعلیم پر عمل درآمد، خیبر پختونخوا میں لینگویج پروموشن اتھارٹی کو فعال بنانے، گورنمنٹ کالاش پرائمری سکولوں میں کالاش اساتذہ کے ذریعے کالاش زبان پڑھانے، سرکاری سکولوں کی طرح پرائیویٹ سکولوں میں کھوار نصاب پڑھانے اور پاکستان ٹیلی وژن میں کھوار کو بھی موقع دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر کلاشوار ، کھوار اور دیگر زبانوں میں کلچر شو پیش کئے گئے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات