تورکھو چترال کا دور افتادہ لیکن اہم ضلع ہے۔۔یہ سینٹرل اشیا ء کا گیٹ وے ہے اس لئے لوئر چترال سے اپرچترال بہت اہم رہا ہے۔۔بالشویک،تاجک،کرغیز،چینایہاں سے ہوتے ہوئے برصغیر کا خواب دیکھتے رہے۔۔اسلام آیا تو اپر چترال کی طرف سے آیا اور چترال میں پھیلا۔۔جب کھو تہذیب یہاں پہ پھلی پھولی تو یہ علاقہ ذہین لوگوں کا علاقہ کہلانے لگا۔۔ یہاں پہ معاشرتی زندگی ادب ادآب رسوم و رواج اور رہن سہن مثالی قرار پائے۔۔لوگ ذہین اور زیرک معاملہ شناس اور دوراندیش ٹھرے۔۔ریاست کا ولی عہد تورکھو بھیجا جاتا تاکہ ذہانت سیکھے۔۔زیرک ہو۔۔ریاست کے امورسلیقے سے چلا سکے۔۔تورکھو کی تہذیب و ثقافت کے ساتھ اس علاقے میں بولی جانے والی زبان کھوار اپنی شستگی شیرینی اور ٹیکسالی ہونے کی وجہ سے چترالی زبان کھوار کے لئے سند کا کام کرتی ہے۔۔کہتے ہیں کہ کھوار تورکھو میں پیدا ہوئی موڑکھومیں پر ورش پائی۔۔لیکن موڑکھو میں کھوار کا لہجہ تور کھو سے معمولی مختلف ہونے کی بنا پہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ تورکھو کا پیدائشی کھوار موڑکھو میں پر ورش پائی۔۔ تاہم دونوں کھوار زبان کی مادر گیتی ضرور ہیں۔۔اب بھی اور ائیندہ ان علاقوں کو کھوار کا سکول کہا جائے گا۔۔تور کھو میں کھوار کا لہجہ اس کا اسلوب اس کی تراکیب ان کے جملوں کی کاٹ بے مثال ہیں۔۔کھوار کی اصل شیرینی یہاں کی بولی میں ہے۔۔اب ھی یہاں پر خاندانی روایات، بزلہ سنجی،ذہانت،ذو معنی جملے اپنی مثال آپ ہیں۔۔کھوار اپنی ٹکسالی حالت میں یہاں پہ سننے کو ملتی ہے۔۔تورکھو کھو ادب کا گھڑ رہا ہے۔۔یہاں کے شعرا ء ادبا زمانہ قدیم سے اپنے فن کے جوہر دیکھاتے رہے ہیں۔۔نامور ادیب شاعر گذر چکے ہیں اب بھی تورکھو ادب کے لحاظ سے چترال کے کسی حصے سے پیچھے نہیں۔۔یہاں کے نامور بیٹے زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔۔تورکھو میں کھوار کی پہلی ڈیکشنری ترتیب دی گئی۔۔بزرگ شاعر ادیب جناب ناجی خان ناجی نے یہ کارنامہ انجام دیا۔۔جب سے چترال میں انجمن ترقی کھوار کی بنیاد رکھی گئی۔۔اس وقت سے ناجی خان ناجی صاحب اس کے بانی رکن رہے ہیں اور یہاں سے پیدل چل کر چترال میں زبان کی خدمت کا بیڑھا اٹھاتا رہا ہے۔۔اور اس وقت سے انجمن کی شاخ یہاں پہ کام کر رہی ہے۔۔آج کل یہاں کے نوجوان ادیب شاعر چترال کے کسی بھی علاقے کے فعال ادیبوں شاعروں سے صلاحیت میں کم نہیں۔۔آ ج یہاں پہ فنکار بھی ہیں شاعر ادیب بھی ہیں۔۔نثر نگار بھی ہیں گویا کہ ہر میدان کے شہسوار ہیں۔۔تورکھو میں پہلی دفعہ ادب و ثقافت کے عنوان سے یہ ایک اہم سمینار منعقد کر نے کا بندوبست کرکے تورکھو کے ادیبوں اور شاعروں نے یہ ثابت کیا کہ واقعی کھوار کی اصل جنم بومی تورکھو ہے۔۔اس اہم سمینار کا موضوع ”کھوثقافت و ادب کا تحفظ“ ہے۔۔یہ وہ موضوع ہے جس کی واقع ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔۔اور وقت کا تقاضا بھی ہے۔۔یہ سمینار کھو ثقافت و زبان کے تحفظ کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔۔کھو زبان و ادب کو اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہنا چاہئے۔۔کیونکہ جو قوم اپنی ثقافت کو کھوتی ہے اس کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔۔چترال کا معاشرہ دنیا کا منفرد اور مہذب ترین معاشرہ ہے۔۔دنیا میں اس کی مثالیں دی جاتی ہیں۔۔اگر ہم اس کی حفاظت نہ کریں تو وقت ہمیں معاف نہیں کرے گا۔۔اس سمینار میں چترال کے معروف و مشہور ادیب شاعر مدعو ہیں یہ مختلف موضوعات پہ اپنے مقالات پڑھیں گے۔اس موقع پہ اتوار کی رات کل چترال مشاعرہ بھی ہو گا۔۔یہ یکم اکتوبر بروز اتوار صبح ساڑھے اٹھ بجے شروع ہوگا اور تین بجے شام احتتام کو پہنچے گا۔۔۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات