رمضان المبارک عبادت اور رب کو راضی کرنے کا مہینہ ہے۔ رمضان در حقیقت لذات ایمانی کے حصول کا مہینہ ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ عصر حاضر میں وہ کتنے لوگ ہیں جو اس ماہ میں لذات ایمانی کے حصول کیلئے کوشش کرتے ہیں اور وہ کتنے لوگ ہیں جو اس ماہ کو بھی لذات نفسانی کے حصول کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ہمارے ہاں کتنے لوگ ہیں جو رمضان میں اچھی سی اچھی پکوڑے، سموسے، اور دیگر مشروبات تلاش کرنے کیلئے نکلتے ہیں، اور وہ کتنے لوگ ہیں جو تراویح میں دلوں کی رقت کیلئے اچھی تلاوت یا اچھا درس تلاش کرنے کیلئے نکلتے ہیں۔لذت ایمانی بھی کیسے حاصل ہو؟ رمضان صبر کا مہینہ ہے لیکن اس میں ہم صبر نہیں کرتے۔ مہنگائی کرتے ہیں۔یہ انفاق کا مہینہ ہے لیکن ہم انفاق نہیں کر سکتے کیونکہ اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ کم کھانے اور دوسروں کا کھلانے کامہینہ ہے۔ لیکن اس میں ہم خود زیادہ کھاتے ہیں دوسروں کو کم کھلاتے ہیں۔
عجیب با ت ہے، عین دعا کے وقت جب اللہ تعالیٰ ہماری طرف متوجہ ہوتے ہیں۔۔۔ ہم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کچن کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔کھانوں کے حوالے سے اس وقت جیسا جوش و خروش اور گہما گہمی ہمارے گھروں میں دکھائی دیتی ہے، وہ پورا سال نظر نہیں آتی، یوں لگتاہے جیسے ”روزہ“نہ ہو کوئی ”فوڈ فیسٹیول“منایا جارہا ہوں۔جونہی روزہ افطار ہوتا ہے ہم ا تنا کچھ کھا لیتے ہیں کہ نماز کیلئے اٹھنا مشکل ہوجاتا ہے، پھر مغرب کے بعد تراویح کی تیاری کرنے کی بجائے ٹی وی کے سامنے لیٹ کر چینل پر چینل بدلتے جانا ہمارا مشغلہ بن جاتاہے، جہاں افطار کی خصوصی ٹرانسمیشن میں یا تو کوئی فلمی اداکارہ واعظہ کے روپ میں استغفار کروارہی ہوتی ہے و ہ بڑی شوق سے دیکھتے ہیں۔
پاکستان کے تقریباََ پچاس فیصد وہ عوام جو روزانہ دودھ خرید کر تو نہیں پی سکتے لیکن انہیں ٹیلی وژن اسکرین پر ایسی افطار پارٹیوں کے مناظر دکھائے جاتے ہیں جہاں میزوں پر سجی پچاس ڈشیں غریبوں کے سادہ دسترخوانوں کا مذاق اڑا رہی ہوتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا رمضان کی مقدس ساعات میں رب کے حضور گڑ گڑانے کے بجائے مارکیٹ کے چکر لگانے،نت نئے اقسام کے کھانے پکانے، حد سے زیادہ کھانے اور مغرب کے بعد ٹیلی وژن کے سامنے آکر بیٹھ جانے سے ہمیں تراویح میں وہ ایمانی کیفیت حاصل ہوجائے گی جس پر ہمارے پچھلے گناہوں کی بخشش کا دارومدار ہے؟بازار کی رونقیں بڑھنا شروغ ہو جاتی ہیں،ہر گزرتے دن کے ساتھ وہاں رش میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہمارے آج کے مضمون کا پیغام یہ ہے کہ رمضان روحانی لذات اور ایمانی کیفیات کے حصول کا مہینہ ہے۔لیکن آج کل ہم جس طرز کی زندگی گزار رہے ہیں، یعنی ہماری موجودہ لائف اسٹائل اور الیکٹرونک میڈیا یہ ہمیں روحانی لذات کو تلاش کرنے کے بجائے مادی لذات کی تلاش میں لگا دیتے ہیں۔ جس سے ہمیں وہ ایمانی کیفیت صحیح معنوں میں حاصل نہیں ہو پاتی جو رمضان کی خاص و عام عبادات کے مطلوب ہے۔ جس پر ہماری بخشش کا دارومدار ہے۔لہذا ضروری ہے کہ اب سے ہی یہ سوچ لیا جائے کہ ہمیں بقیہ رمضان کیسے گزارنا ہے جبکہ یہی تیاری ہمیں ہر سال رمضان سے قبل مکمل کر لینی چاہئے۔دعا فرمائیں اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں رمضان کی قدردانی نصیب فرمادیں اور ہر ساعت کو اپنی اطاعت والا بنادیں۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات