چترال (محکم الدین) پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر شماریات کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کیلئے علیحدہ خانہ شامل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔ جسے کالاش قبیلے نے تاریخی کامیابی قرار دیا ہے۔ گذشتہ روز چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اکرم اللہ پر مشتمل بینچ نے وزیر زادہ کالاش رمبور،لوک رحمت بمبوریت شاہ حسین جنرل کونسلر بریر اور امتیاز یوتھ کونسلر بریر کی طرف سے چیف کمشنر شماریات اسلام آباد اور کمشنر شماریات خیبر پختونخواکے خلاف دائر کئے گئے مقدمے کی سماعت کی۔ اور سرسری سماعت کے بعد مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کیلئے علیحدہ خانہ شامل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے حکومت کی طرف سے عدالت کو یقین دھانی کرائی، کہ 25اپریل سے چترال میں مردم شماری شروع ہونے سے پہلے کالاش مذہب کے بارے میں علیحدہ خانہ مردم شماری فارم میں شامل کیا جائے گا۔ کالاش کمیونٹی کی طرف سے اس مقدمے کی پیروی معروف قانون دان امیر صابر ایڈوکیٹ نے کی۔ واضح رہے کہ حالیہ مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کو علیحدہ مذہب کے طور پر اندارج کرنے کی بجائے دوسرے اقلیتی مذاہب کے ساتھ “دیگر”کے خانے میں ڈالاگیا تھا۔ جس سے کالاش قبیلے کو انتہائی تشویش لا حق تھی۔ کیونکہ ایسی صورت میں یہ قبیلہ مکمل طور پر اپنی انفرادیت کھو رہی تھی۔ جبکہ ان کی علیحدہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے شناختی کارڈ، پاسپورٹ کے حصول ، آبادی کی صحیح تعداد اور ملازمتوں میں اقلیتی کوٹے کے حصول میں مشکلات، نیز اس کمیونٹی کو دنیا کی انڈیجنس کمیونٹی قرار دینے کے سلسلے میں یونیسکو اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے انتہائی مسائل کا سامنا تھا۔ اس لئے حالیہ مردم شماری میں اس حوالے سے چیف کمشنر شماریات اسلام آباد اور کمشنر شماریات خیبر پختونخوا کی طرف سے کالاش مذہب کو نظر انداز کرنے کے خلاف عدالت کا سہارا لیا گیا۔ جس میں کامیابی حاصل ہوئی۔ کالاش کمیونٹی کے معروف سیاسی نوجوان وزیر زادہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اور کالاش کمیونٹی کو مبارکباد دی ہے۔ کہ قیام پاکستان کے 69سال بعد وہ کالاش مذہب کو ملک کے دیگر مذاہب کی طرح علیحدہ شناخت دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے چترال کے معروف سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ جنہوں نے بروقت چترال میں پریس کانفرنس کرکے مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اور مزید رہنمائی کی۔ جس پر وہ اپنا موقف صحیح طور پر عدالت کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اور فیصلہ اُن کے حق میں آیا۔ وزیر زادہ نے عدالتی کامیابی کو کالاش کمیونٹی کی بہت بڑی فتح قرار دیا ہے۔ انہوں نے عدالت کے دوران بھر پور تعاون کرنے پر مسلم کمیونٹی کے شاہ حسین اور عبدالستار کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ درین اثنا کالاش کمیونٹی کے مردو خواتین نے اس تاریخی عدالتی فیصلے پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے، اس قبیلے کے لوگ چترال کی تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بریر میں آباد ہیں، اور اُن کی مجموعی آبادی 3800افراد پر مشتمل ہے۔ جو اپنی قدیم تہذیب و ثقافت، رسم و رواج اور تعمیرات کی وجہ سے پوری دنیا کے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
تازہ ترین
- ہومدروش کے رہائشی سے 1274 گرام چرس برامد ۔ چترال پولیس کی کامیاب کاروائی
- ہومخیبرپختونخوا حکومت کے ایک اور عوام دوست منصوبے ‘ احساس اپنا گھر’ پر عملدرآمد کے لیے محکمہ ہاوسنگ اور بینک آف خیبر کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کر دیئے گئے
- مضامیندادبیداد۔۔ویٹی کان کی سلطنت۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔”جی ایچ ایس ورکھوپ ایک مثالی ادارہ”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامینداد بیداد۔۔ اٹلی اور نشاۃ ثا نیہ۔۔ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومٹریفک پولیس ڈرائیونگ سکول لوئر چترال کا پہلا بیچ کامیابی سے مکمل.
- مضامینداد بیداد۔۔مٹے نا میوں کے نشان کیسے کیسے۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوٹ اویر آتشزدگی حادثہ، قاری فیض اللہ چترالی کا متاثرہ خاندان کیساتھ تعاون کا اعلان
- ہومپی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائیوں کے رنج اور دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ وجیہ الدین
- مضامینداد بیداد۔۔روم اور شاعر۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی