خیبرپختونخوا میں غیر قانونی کاموں اور جرائم کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے میں جرائم پیشہ افراد اور غیر قانی سرگرمیوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں غیر قانونی کاموں اور جرائم کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ متعلقہ ادارے قانون کے مطابق ایکشن لیں۔ صوبائی حکومت نے پہلے بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مثالی کردار ادا کیا ہے اب بھی بھر پور تعاون کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ ایم پی اے شوکت یوسفزئی، چیف سیکرٹری عابد سعید، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا، متعلقہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں، ایڈیشنل سیکرٹری نیشنل سیکیورٹی ڈویژن پرائم منسٹر آفس اسلام آباد، کمانڈنٹ ایف سی، جوائنٹ ڈی آئی جی، سیکرٹری کمانڈر ایم آئی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، اے آئی جی سپیشل برانچ، ڈائریکٹر ایف آئی اے، زونل ڈائریکٹر پی ٹی اے اوردیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں نیشنل ایکشن پلان پر ہونے والی پیشرفت پر تفصیلی پریزینٹیشن دی گئی۔ اجلاس کو دہشت گردی کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ 179 دہشت گردوں کو سزا دی گئی ہے۔ صوبے میں نفرت انگیز تقریروں اور مواد کے واقعات میں سال 2015 کی نسبت سال2016 میں کمی واقع ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہر ممکنہ کاروائی کیلئے قانونی راستہ تلاش کر نے کی ہدایت کی تاکہ اس کا مناسب سدباب ہو۔ وزیراعلیٰ نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ پیشگی اطلاعات کے سسٹم کو مربوط بنائیں اور حساس نوعیت کے جرائم اور کیسز پر فوکس کریں۔ اجلاس کو دہشت گرد اور جرائم پیشہ تنظیموں کے لئے فنانسنگ کے حوالے سے مختلف ایکشنز کی تفصیلات بتائی گئیں ہنڈی کی 134 دکانیں بند کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے بھر پور اقدامات کی ہدایت کی تاکہ ہنڈی کا سلسلہ ایک بار بند ہونے کے بعد دوبارہ شروع نہ ہو سکے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ انسداد دہشت گردی فورس کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ابھی تک مدارس کی رجسٹریشن اور ریگولیشن محکمہ صنعت کے ساتھ کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت کی ہدایت کے مطابق رجسٹریشن اور ریگولیشن کا مذکورہ عمل محکمہ تعلیم کے ساتھ کرنے کیلئے قانون میں ترامیم تجویز کی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رجسٹریشن کا عمل رکنا نہیں چاہیئے جب تک محکمہ تعلیم سوفیصد تیاری نہ کرے تب تک محکمہ صنعت رجسٹریشن کا عمل جاری رکھے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ موجودہ بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے دھمکی آمیز کالوں میں حیرت انگیز کمی آئی ہے۔وزیراعلیٰ نے ایسی کالز کے پیچھے محرکات ڈھونڈنے اور انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی تاکہ ایسی کالز کا مکمل خاتمہ ہو۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے بتایا گیا کہ 0.65 ملین رجسٹرڈ مہاجرین ہیں جبکہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد0.6 ملین ہے۔ جنوری سے اکتوبر2016 تک 287763 مہاجرین واپس جا چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ غیر رجسٹرڈ جو بھی ہو چاہے افغانی، پاکستانی یا کوئی دوسرا اس کی رجسٹریشن ضروری ہے۔ محکمہ داخلہ وفاقی حکومت کو ٹائم لائن دے۔افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ کرمینل جسٹس سسٹم کی بہتری کیلئے فرانزک لیبارٹری پر صوبائی حکومت کو کام شروع کرنا ہے اور اس کی ممکنہ لاگت تیار کرنے کی ہدایت کی۔ا س موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے حوالہ اور ہنڈی کے خلاف کاروائی کی تفصیلات فراہم کیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب حوالہ غیر قانونی عمل ہے تواس کو مکمل طور پر بند کرنے کیلئے مستقل طریقہ کار ہونا چاہیے۔ ایف آئی اے خیبرپختونخوا پولیس سے ملکر کاروائی کرے اور ایک ہفتے کے اندر بند کرے۔ ہر ضلع میں ہمارے پراسکیوٹرتعاون کریں گے جبکہ پشاور کیلئے دو مستقل پر اسکیورٹرز کا انتظام بھی کرلیں گے۔
<><><><><><><><>