ماں و دودھ کی افادیت کے حوالے سے عالمی مہینے کی مناسبت سے چترال لوئر میں سیمنار و آگاہی واک کا اہتمام۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل)ماں و دودھ کی افادیت کے حوالے سے عالمی مہینے کی مناسبت سے چترال لوئر میں سیمنار و آگاہی واک کا اہتمام۔۔اس سلسلے میں محکمہ صحت اور یونیسیف کے تعاون سےچترال لوئر میں ڈی ایچ او آفس میں سیمنار کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر فیاض الی رومی،ایل ایچ ڈبلیو کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سلیم سیف اللہ،نیوٹریشن پروگرام منیجر محمد فرید،ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر سنگین علی خان،ڈائریکٹر نادرا مختار اعظم خان،اے ڈی۔ بی آئی ایس پی سید علی شاہ،ڈائریکٹوریٹ نیوٹریشن محمد ظفر و دیگر علاقائی مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی،سیمنار کے بعد آگاہی واک بھی کیا گیا جس میں شرکائنے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر ماں کے دودھ کے فوائد بچے و ماں کے صحت کے حوالے سے نعرے درج تھے۔سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچے کیلئے ماں کے دودھ کی اتنی افادیت ہے کہ ہمارے مذہب نے بچے کو دو سال تک ماں کی دودھ پلانے کا حکم دیا ہے جو مائیں اپنے بچوں کو اپنی دودھ پلاتی ہیں وہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں،انہوں نے کہا کہ بچے کیلئے اپنی ماں کی دودھ تمام تر غذائسے بھرپور ہیں جس میں قدرتی طور پر کسی چیز کی کمی نہیں ہوتی۔جو ماں اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہیں اس کو ہر قطرے کے بدلے 25 نیکیوں کا اجر ملتا ہے جس بچے کو اپنی ماں کا دودھ پلایا جاتا ہے وہ دوسرے بچوں کی نسبت ذہین اور کمال صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام خواتین کو چاہئے کہ اپنے بچے کوصرف اور صرف اپنے سینے کا دودھ پلایا کریں اور دیگر جانوروں کے دودھ میں صرف پروٹین پایا جاتا پے جبکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ ماں کی دودھ میں مکمل وٹامنز اور سب کچھ موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ صحت مندمعاشرے کی تشکیل کے لے تمام مکتبہ فکرکوکرداراداکرناہوگا اور ماں اوربچے کی تندروستگی کے بغیرصحت مندمعاشرے کاخواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتاہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے کو غذا اور غذائیت کے بارے میں مفید معلومات فراہم کی جائیں اور ان میں اپنی صحت کا خود خیال رکھنے کا شعور بیدار کیا جائے۔ ماں کی چاہت کا کوئی انسانی نعم البدل نہیں۔ ماں کا دودھ، صحت وحفاظت کا ضامن ہے اور حالیہ تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ماں کے دودھ پلانے سے بچوں کی پیدائش میں وقفہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موروثی ذیابطیس سے متاثرہ بچوں میں ماں کا دودھ نعمت عظمیٰ ہے۔ ماں کا دودھ پلانے سے نفسیاتی طور پر شیر خوار بچہ اپنی ماں سے قریب ہوتا ہے۔ ماں بچے کو دو سال تک اپنا دودھ پلائے۔ دو سال کی عمر تک ماں کا دودھ پلانے سے بچے کی نشوونما بہتر ہوتی ہے اور وہ صحت مند اور مضبوط ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ غذا، تحفظ اور صحت کی ابتدا ہے اس میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جو بچوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔ ماں کے دودھ کا کوئی ثانی نہیں۔ یہ اشرف المخلوقات کے لیے خدا کاخاص تحفہ ہے۔ یہ قدرت کا ہیلتھ پلان ہے جو انسان کو نہ صرف بچپن بلکہ جوانی اوربڑھاپے کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دودھ پلانے والی ماؤں میں چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ہمیں یہ شعور اور رہنمائی عام کرنے کی ضرورت ہے کہ پیدائش کے فوراً بعد سے ایک گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ شروع کروا دیا جائے اور پیدائش کے ابتدائی گھنٹے میں بچہ زیادہ چست اور ہوشیار ہوتا ہے اور آسانی سے ماں کا دودھ لے سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ماں کا پہلا دودھ (کلوسٹرم) لحمیات، حیاتین اور مدافعتی اجزاء سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن اے کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جوکہ بچے کا پہلا حفاظتی ٹیکہ ہے اور بچے کو مختلف بیماریوں سے بچاتا ہے اور اس لئے ضروری ہے کہ بچوں کو صرف اور صرف ماں کا دودھ دیا جائے اور اس کے علاوہ کوئی بھی مائع یا ٹھوس چیز قطعاً نہ دی جائے۔سمینار کے بعد ڈی ایچ او آفس لوئر چترال سے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال تک ریلی نکالی گئی۔