دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاویدحیات۔۔۔۔۔شیر علی خان درانی۔۔شاعر خوش مزاج۔

Print Friendly, PDF & Email

الفاظ کی شرینی اپنی جگہ لیکن سامعین اور حاظرین اس کے قہقہے کے منتظر رہتے ہیں۔۔اس کا مزاح اس کے چہرہ انور پر عود آتا ہے ایک تبسم پھیلتا ہے اور پھر قہقہا بلند ہوتا ہے پھر شاعری آتی ہے۔۔مصرع پہ مصرع شگفتہ ہوتے ہیں مشاعرہ کمال کا پڑھتا ہے اور لوٹ لیتا ہے۔۔شاعر شگفتہ گلو ہے۔۔۔نام شیر علی خان ہے “درانی” تخلص رکھا ہے پتہ نہیں یہ خاندانی کوٸی نام ہو۔۔ہونٹوں پہ تبسم، بذلہ سنج، کاٹ کے جملے اگرکوئی چھیڑے تو پھٹ پڑے اور مقابل ان کے قہقہوں میں کہیں بے نام و نشان ہوجاۓ۔۔سیلقے سے بال بناۓ درمیانے قد کے وجیہ صورت، رشک قمر، ظالم بڑے قابل، قلم میں طاقت، کراچی کے پڑھے لکھے۔۔ظالم اگر انگریزی ڈرافت کرنے پہ آجاۓ تو دیکھنے والا عش عش کر اٹھے۔۔محکمہ مالیہ میں کلرک بھرتی ہوۓ پھر محکمہ خوراک میں آگئے وقت سے پہلے پنشن لی اور گھر بیٹھیا ہوگئے۔۔پشاور اسلام آباد میں رہائش۔۔۔موڈ بنے تو سردیوں میں شہروں کو سدھارے اور گرمیاں اپنے گاٶں اوی پچھیلی اپر چترال میں گزارے۔۔۔گھر رشک جنت،روایتی۔۔۔بڑے مہمان نواز ٹہھرے۔۔۔یاروں کا یار سب کو دعوت عام وطعام دے۔۔۔شیر علی خان درانی کھوار شاعری میں خوش گوار اضافہ ہیں۔۔۔مشاعروں میں آتے ہیں تو محفل لوٹ لیتے ہیں۔ان کی شخصیت کرشماتی ہے۔۔بے دلکش خد و خال ہیں نشیلی آکھیوں پہ عینک لگاتے ہیں۔غزل کوٹ کے اوپری جیب میں ہوتی ہے سامعین پہ سحر طاری کر دیتے ہیں۔۔۔درانی بڑے ٹکسالی شاعر واقع ہوۓ ہیں۔۔کھوار کے اصل خوبصورت الفاظ استعمال کرتے ہیں۔۔معاملہ بندی شعری صفت ہے۔۔محبوب کی تعریف ٹوٹ کے کرتے ہیں۔غزلوں میں رنگ تغزل نمایان ہوتاہے۔معاشرے کے لیے اصلاحی نظم بھی لکھتے ہیں۔۔نظم مزاح سے بھر پور ہوتی ہے محفل زعفران زار ہوتی ہے لیکن ایک بڑا پیام نظم میں چھپا ہوا ہوتا ہے۔درانی زبان و بیان کا درک رکھتے ہیں خیال بلند رکھتے ہیں۔ہر محفل میں حاضری دیتے ہیں اور شوق اور انہاک سے ادب کی خدمت کرتے ہیں وہ اپر چترال کی انجمن ترقی کھوار کے کئی عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں کھوار ادب کی خدمت میں جان و مال سے حاضر رہتے ہیں۔۔وہ اہل قلم کابڑااحترام کرتے ہیں۔۔درانی صاحب بڑے ہردل عزیز شخصیت ہیں۔۔کھوار ادب کو ان کی شگفتہ مزاجی بھاگیا ہے تب کھوار ادب کو ان پہ ناز ہوگا۔۔ درانی کی یاری مثالی ہوتی ہے۔۔باوفاہیں۔۔مخلص اور ہمدرد ہیں وہ شعرا اور اہل قلم کو اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہیں اور اس نبولا میں ایک چمکتا تارہ ہیں۔۔درانی چاند ہیں گھنگور گھٹاٶں میں اچانک نظر آنے والی چاندنی۔۔۔۔ان کی شاعری سیکیا کیا مثالیں دی جاٸیں۔۔۔۔فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔مسیحابتی گئے مہ دردان لوڑے۔۔۔۔۔۔تو عشقو طبیب نست یوران لوڑے۔۔۔
ترجمہ۔۔۔ میرے لیے مسیحا بن کے آہ میرے دردوں کا مداوا بن۔۔۔۔تم طبیب عشق ہو ذرا نبض تو دیکھ۔۔۔۔
لعل ہسے ریم وا کا نیکی تن۔۔۔دوردانہ دوغور موت دونان لوڑے۔۔۔ترجمہ۔۔۔وہ چمکتا موتی کی مانند ہے ہر جزو بدن بے مثال حسین۔۔۔در داندان کا نظارہ اور ناخن کی خوبصورتی گویا کہ موتیوں کا مالا۔۔۔۔۔درانی صاحب کے ہر ہر مصرع باکمال ہوتے ہیں۔۔۔عمر مبارک ساٹھ سال سے ذرا اوپر مگر شخصیت پہ جوانوں کو رشک آجاۓ۔۔۔۔