داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔متوسط طبقہ

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔متوسط طبقہ
معا شیا ت کا پرو فیسر دانشور وں سے خطاب کے بعد سمینار کے روسٹرم پر کھڑا تھا لو گ سوال پوچھ رہے تھے وہ جواب دے رہا تھا ایک سوال آیا کہ ملکی معیشت میں متوسط طبقے کا کیا کر دار ہے؟ بات بظا ہر بہت سادہ معلوم ہوتی تھی اور سوال کرنے والے پر غصہ آتا تھا کہ اس نے اتنی بڑی مجلس میں اتنے بڑے آدمی سے اتنا آسان سوال کیوں پو چھا؟ دوسری طرف معا شیا ت کے ما ہر نے سرکھجا تے ہوئے پا نی مانگا، پا نی پینے کے بعد اُس نے کہا کہ متوسط طبقہ کسی بھی قوم اور ملک کی معیشت میں سب سے اہم کر دار ادا کر تا ہے اس کا کر دار جا گیردار، صنعتکار اور سرما یہ دار سے بھی زیا دہ ہے، غریب، مزدور اور کسان سے بھی زیا دہ ہے یہاں تک کہ کسی ملک کی معا شی ترقی کو نا پنے کا ایک آلہ متوسط طبقہ بھی ہے جس ملک میں متوسط طبقہ مضبوط اور طاقتور ہو اُس ملک کی معیشت کو ترقی کی طرف گامزن قرار دیا جا تا ہے، یہ وہ طبقہ ہے جو دولت مند اور غریب کے درمیان پُل کا کر دار ادا کرتا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو معا شرے کو خد مات کی فراہمی یقینی بنا تا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو دولت کے ارتکا ز یا انجماد کو روکتا ہے اور دولت کی تقسیم کے لئے راہ ہموار کر تا ہے، یہ وہ طبقہ ہے جو صنعت و حر فت اور تجا رت کا پہیہ گھما کر ملکی خزانے کو محا صل فراہم کر تا ہے یہ طبقہ ایسی آبادی پر مشتمل ہے جو سب سے زیا دہ کا م کر تی ہے سب سے زیا دہ فعال ہو تی ہے مگر سب سے زیا دہ خا مو ش ہو تی ہے معا شرے کے ہنر مند افراد، علماء، صحا فی، وکلا ء، ڈاکٹر، پر و فیسر، اسا تذہ، بینکر، تا جر، چھوٹے زمیندار، مختلف پیشوں کے کا ریگر افیسر اور دفتری اہلکار سفید پو شوں میں شا مل کئے جا تے ہیں، بر صغیر پا ک و ہند میں یہ تر کیب فارسی زبان سے آئی سلطان غیا ث الدین بلبن کے دور میں شا ہی دربار سے وابستہ درمیا نی طبقے کے لئے استعمال ہوئی انگریز وں کے آنے کے بعد اس کو مڈل کلا س کا متبا دل قرار دیا گیا اردو میں سفید پو شی کا بھر م رکھنا بہت مشکل کام سمجھا جا تا ہے کیونکہ معا شرہ درمیا نہ طبقے کو خوشحال تصور کر تا ہے مگر درمیانہ طبقہ مشکل سے روزمرہ کے اخرا جا ت پوری کر تا ہے خو شحا لی کے صرف خواب دیکھتا ہے خوش حا لی کی منزل اُس کے لئے سراب کی طرح ہو تی ہے یہ طبقہ خو ش حا ل ہو تو ملک خوش حال ہو تا ہے عالمی بینک نے قو موں کی خوشحا لی کا جو معیار قائم کیا ہے اُس میں مڈل کلا س کو بنیا دی اہمیت ہے جس طرح غر بت کو نا پنے کے لئے سکور کارڈ رکھے گئے ہیں اس لئے مڈل کلا س کو نا پنے کے لئے بھی سکور کارڈ مو جو د ہیں یہ فنی اور تکنیکی تحقیق کے پیما نے ہیں ان پیما نوں کی رو سے جس ملک میں مڈل کلا س، متوسط طبقہ یا سفید پوش طبقہ پھیل رہا ہو اُس ملک کو خوشحا لی کی راہ پر گامزن قرار دیا جا تا ہے جس ملک میں سفید پو ش طبقہ سال بہ سال سکڑ رہا ہوں اُس ملک کو روبہ زوال سمجھا جا تا ہے گذشتہ 50سالوں سے بنگلہ دیش اور بھا رت میں سفید پو ش طبقہ طا قتور ہو رہا ہے افغانستا ن اور پا کستان میں سفید پوش طبقہ سکڑ رہا ہے اس عمو می تبصرے کے دو پہلو قابل غور ہیں عالمی بینک اور ایشیا ئی تر قیا تی بینک نے ڈاکٹر یو نس، ڈاکٹر امجد ثا قب اور ڈاکٹر محبوب الحق کے تجر بات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سفید پو ش طبقہ زر عی اور صنعتی سر گر میوں کی وجہ سے پھیلتا اور پھلتا پھو لتا ہے یہ سر گر میاں ما ند پڑ جا ئیں کا رو باری طبقہ مشکلا ت سے دو چار ہو اور زر عی شعبہ زوال پذیر ہو تو مڈل کلا س متا ثر ہو تا ہوتا ہے متا ثر ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ سفید پو ش طبقہ سال بہ سال غر بت کی لکیر سے نیچے جا تا ہے اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ صنعتی اور زرعی شعبے میں دھوم دھا م سے کا م ہو رہا ہو پیدا وار آرہی ہو، کاروبار چل رہا ہو تو غریب طبقہ سال بہ سال ترقی کر کے متوسط طبقے میں داخل ہو تا ہے متوسط طبقہ تر قی کر کے خو شحال طبقے میں شمو لیت اختیار کر تا ہے اگر 10فیصد لو گ سفید پو ش طبقے میں داخل ہو جا ئیں اور 3فیصد خو شحال طبقے میں جگہ پائیں تو مڈل کلا س پھیل جا تا ہے اور ملکی ترقی کی ضما نت ہو تی ہے۔