چترال میں گذشتہ ایک ہفتے سے گرمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے نتیجے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترال میل) چترال میں گذشتہ ایک ہفتے سے گرمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے نتیجے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گرمی کی وجہ سے ندی نالوں اور دریائے چترال کے پانی میں طغیانی آئی ہے۔ اور دریاء کے قریبی زمینات کے کٹاؤ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ چترال کے گاؤں سارغوز، جوٹی لشٹ، ایون،اوسیک دروش، جنجریت میں گذشتہ سالوں کی طرح پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوتے ہی لوگوں میں شدید تشویش پیدا ہوئی ہے۔ اور لوگ اپنی زمینات کی دریا بردگی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں۔ بالائی چترال کے کئی جگہوں میں کٹاؤ کے باعث کھڑی فصلیں بھی دریا برد ہوئی ہیں۔ تیز گرمی کے سبب گلیشیرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ سال ماہ دسمبر میں شدید برفباری ہوئی تھی۔ اس لئے چترال کی پہاڑوں پر برف اور گلیشیر کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ جن کے پگھلاؤ میں دن بدن اضافہ ہو رہاہے۔ چترال کے لوگوں نے اگرچہ ایک طرف وافر مقدار میں برف کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ تو دوسری طرف دریاؤں اور ندی نالوں کی طغیانی اور ممکنہ سیلاب کی آمد کے پیش نظر پریشان ہیں۔ جبکہ حکومت کی طرف سے بھی متاثرہ لوگوں کی امداد کیلئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ خصوصا جن لوگوں کی زمینات سیلاب کی نذر ہو جاتے ہیں۔ اُن کو حکومت کی طرف سے کوئی امداد اور ریلیف نہیں دی جاتی۔ جبکہ اس قسم کے لوگ اپنی زمینات سے محروم ہوکر کسمپرسی کی حالت سے دوچار ہوتے ہیں۔ چترال کے عوامی حلقوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ سیلاب میں زمینات سے محروم ہونے والے لوگوں کو متاثرین میں شامل کرکے قانونی طور پر اُن کو امداد کا حقدار ٹھہرایا جائے۔ کیونکہ چترال میں زمینات ایک مرتبہ دریا برد ہونے کے بعد ہمیشہ کیلئے ختم ہوجاتے ہیں۔ جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں سیلاب کی صورت حال اس سے بالکل مختلف ہے۔ جہاں پانی ختم ہونے کے بعد زمین دوبارہ کاشت کے قابل بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے سے خصوصی طور پر اپیل کی ہے۔ کہ قبل از وقت ڈیزاسٹر سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اور جو لوگ مجبوری کے تحت انتہائی خطرناک جگہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اُن کو بروقت محفوظ مقامات منتقل کرکے اُن کیلئے خوراک و دیگر اشیاء کا انتظام کیا جائے۔ درین اثنا ایون کے لوگوں نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم سے پُر زور مطالبہ کیا ہے۔ کہ 2015کے سیلاب کی وجہ سے ایون میں جو مصنوعی ڈیم بن چکا ہے۔ اُس کی صفائی تاحال صحیح طریقے سے نہیں ہوئی۔ اور نہ ڈیم سے متاثر ہونے والوں کی کوئی مدد کی گئی ہے۔ اس لئے ڈیم کو صاف کرنے کیلئے فنڈ فراہم کرکے لوگوں کو اس علاقے سے نقل مکانی کرنے سے بچایا جائے۔