چترال (نمائندہ چترال میل) ویمن ویلفئر ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چترال نے ویمن لٹریری فورم کے پلیٹ فارم سے خواتین کو کھوار ز بان وادب کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لئے شروع کردہ پراجیکٹ کے تحت پندرہ خواتین کو تربیت کے بعد تین ماہ ڈیٹا کالیکشن کا کام مکمل کردیا جنہیں اس دوران ریسرچ اسکلز اور زبان وادب اور ثقافت کے مختلف گوشوں میں تحقیقی کام سے روشناس کرایا گیا۔ اتوار کے روز پراجیکٹ کی احتتامی تقریب میں فریدہ سلطانہ نے ریسرچ کے لئے دی گئی پراجیکٹ پر رپورٹ پیش کی جوکہ چترال کی معروف لوک کہانی “نانو بیگال”پر تھی۔ آرگنائزیشن کے چیرپرسن فریدہ سلطانہ فری نے تربیت کے مختلف مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ زیر تربیت خواتین کو ریسرچ سکالروں کے ذریعے ایک مربوط ٹریننگ مینول کے تحت ریسرچ کے طریقہ ہائے کار سیکھائے گئے جبکہ “نانو بیگال” پر تحقیقی کام کے لئے انہیں شوغور گاؤں بھی لے جایا گیا جہاں یہ لوک کہانی جنم لی تھی۔ تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر ممتاز حسین اور دیگر مقررین ظہور الحق دانش اور فرید احمد رضا نے ریسرچ رپورٹ کو تکنیکی طور پر درست اور معیار کے لحاظ سے اہمیت کے حامل قرار دیتے ہوئے کہاکہ چترال کے خواتین میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی مالی معاونت سے اس پراجیکٹ کو انہوں نے ویمن ڈویلپمنٹ کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کے لئے الگ ادبی تنظیم کا قیام اور انہیں ریسرچ کی تربیت دینا کوئی معمولی کام نہیں تھاجسے بخوبی سرانجام دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں خواتین کا کردارزمانہ قدیم سے نمایان رہا ہے اور اسی بنا پر چترال کو ‘عورت آباد ‘بھی کہاجاتا رہا ہے۔ انہوں نے دیگر لوک کہانیوں ا ور گیتوں پر ریسرچ کی ضرورت پر زور دیا۔ تربیت حاصل کرنے والی خواتین نے اس ٹریننگ کو بہت ہی مفید قرار دیا۔آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور پراجیکٹ لیڈ فریدہ سلطانہ فری نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ریسرچ معاونین خصوصا پروفیسر ظہور الحق دانش کی کاوشوں کو سراہا۔