آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیت اور ٹیلنٹ کو نکھارنے اور قوم کی مستقبل کو تابناک بنانے میں مصروف عمل ہے۔ کرنل سمیع زمان خان کمانڈنٹ چترال سکاوٹس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل ) کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل سمیع زمان خان نے کہا ہے کہ آغا خان ایجوکیشن سروس قوم کے نونہالوں کی مخفی صلاحیت اور ٹیلنٹ کو نکھارنے اور ترقی دینے کے ذریعے ان کو قوم کی مستقبل کے لئے بیش بہا اثاثہ بنانے اور قوم کی مستقبل کو تابناک بنانے میں مصروف ہے اور چترال کے طلباو طالبات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ذہانت اور ٹیلنٹ میں ترقی یافتہ شہروں سے کسی بھی طور پر کم نہیں ہیں۔ ہفتے کے روز آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول چترال میں آغا خان ایجوکیشن سروس کے تحت چلنے والے سکولوں کے درمیان منعقدہ ریجنل کمپٹیشن 2022ء کی احتتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان نے ملک کی ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور معیاری تعلیم کو چترال جیسے دورافتادہ علاقوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ااد ا کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے بچپن اور اسکول کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے انفرادی طور پر طلباء کے نام لے کر ان کی ‘شاندار کارکردگی’ کی تعریف کی۔ انہوں نے اپنی خدمات کے دوران کراچی، گلگت اور چترال میں کمیونٹی کے ساتھ اپنے دیرپا تعلقات کو بھی اجاگر کیا اور ڈاون کنٹری میں واقع شہروں کے بچوں سے ان کی صلاحیتوں کا موازنہ کرتے ہوئے طلباء کی دل کھول کر تعریف کی اور کہاکہ ان کی تقریروں کے دوران طلباء کا لہجہ دیکھ کر انہیں بہت ہی خوشی محسوس ہوئی اور ان بچوں اور بچیوں پر وہ فخر کرنے لگے۔ آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیر اہتمام ان ہم نصابی سرگرمیوں میں 13 کیٹیگریز کے مقابلے ہوئے جن میں حسن قرات، نعت، قومی ترانہ، قومی گیت، انگریزی اور اردو میں تقاریر اور انگریزی اور اردو میں مضمون نویسی، کوئز، خطاطی اور پنسل آرٹ شامل تھے۔تینوں ریجنل سکول ڈویلپمنٹ یونٹس چترال، یعنی بونی، مستوج اور لوئر چترال کے دائرہ اختیار میں آنے والے سکولوں کے شرکاء کو حاصل کرنے کے لیے شاندار مرحلہ ترتیب دیا گیا تھا۔کرنل سمیع زمان خان کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس نے اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال کی پرنسپل محترمہ مسرت جبین نے اس کی صدارت کی۔ دیگر معززین میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے قابل ذکر مہمان شامل تھے۔پروگرام کا آغاز جنرل منیجر اے کے ای ایس، پی، جی بی اور چترال بریگیڈیئر (ر) خوش محمد خان کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا۔ انہوں نے گوادر سے 1905 میں اے کے ای ایس، پی کی آمد کا جواب دیا اور کہا کہ یہ جگہ آج کے پاکستان میں ایک اہم مقام رکھتی ہے۔ فی الحال AKES, P 150 سے زائد سکول چلا رہی ہے جہاں 53 ہزار سے زائد طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ 1980 میں جب چترال میں AKES نے کام شروع کیا تو لڑکیوں کی تعلیم کی شرح خواندگی صرف 2% تھی۔ اب AKES نے ابتدائی بچپن (ECD) کی تعلیم کو بہتر بنانے کا آغاز کیا ہے۔ اسکولوں کو آغا خان ایگزامینیشن بورڈ (AKU-EB) سے منسلک کرکے ان میں معیار لانا کیونکہ یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ ‘تشخیص سیکھنے کو آگے بڑھاتا ہے’۔ AKES کی طرف سے شروع کی گئی تیسری کوشش اسکولوں کو اپ گریڈ کرنا ہے تاکہ KG سے ہائیر سیکنڈری تک کی تعلیم طلباء کو ان کی دہلیز پر دستیاب ہو۔ اس کے علاوہ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور وسائل کی فراہمی ایک اور اہم مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کا پروگرام ان تقریبات کا ایک سلسلہ تھا جس میں طلباء نے علاقائی سطح پر جگہ بنانے کے لیے مختلف آئٹمز میں اپنی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔تقریب کے صدر گورنمنٹ گرلز کالج چترال کے پرنسپل مسرت جبین نے اپنی تقریر میں خواتین کی تعلیم کے فروغ میں اے کے ای ایس کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ شرکاء میں زیادہ تر لڑکیاں تھیں اور خواتین کی تعلیم کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہم آہنگی پر زور دیا۔ اس نے ہمارے بچوں کے شاندار ماضی، شاندار حال اور روشن مستقبل پر اپنا اعتماد ظاہر کیا۔ آخر میں انہوں نے اس طرح کے منظم پروگرام کے انعقاد کو بھی سراہا۔مختلف مقابلوں میں نمایان پوزیشن حاصل کرنے والوں میں حسن قرأت میں پہلی پوزیشن اے کے ایس رمن کی طالبہ مہرینہ، حمد میں جو آغا خان ہائر سیکنڈری جونیئر کیمپس دولومچ کی طالبہ سارہ سلیم ہیں، نعت میں اے کے ایس سوسم کی طالبہ تنیشا،۔ قومی ترانہ میں اے کے ایس شوئسٹ کے طلباء، جبکہ قومی گیت میں اے کے ایس بریپ کے طلباء شامل ہیں۔ اسی طرح اردو تقریر اے کے ایس سوسوم کی سعدیہ جعفر،انگریزی تقریر میرا گرام نمبر 2 کی شہزادی نے جیتی اور اردو مضمون نویسی میں اے کے ایس پرواک کی انمول، اردو خطاطی میں ا ے کے ایے ایس روئی نے اور انگلش کیلیگرافی میں اے کے ایس مستوج کی طالبہ تاشفین اختر نے ور کوئز مقابلہ اور پنسل آرٹ اے کے ایس بونی کے طلباء نے جیتا۔اختتامی سیگمنٹ میں تمام شریک طلباء کو ان کی کارکردگی کے اعتراف میں شیلڈز اور اسناد سے نوازا گیا۔