داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ہماری نئی لُغت
الفاظ معنی بدلتے ہیں اور لغت میں نئے الفاظ بھی شامل ہوتے ہیں 100سال پہلے مو لا نا کا لفظ ادیب اور انشا پرداز کے معنی میں بو لا جا تا تھا اب مذہبی عالم اور سکا لر کے معنی میں بولا جا تا ہے، ملا کا لفظ 100سال پہلے بڑے عالم کے لئے بولا جاتا تھا اب یہ لفظ اپنے معنی کھو چکا ہے طالب کا لفظ پہلے طا لب العلم کے لئے بولا جا تا تھا اب یہ لفظ جنگجو، مجا ہد اور حریت پسند کے لئے بولا جا تا ہے اس کے اور بھی کئی معنی تراشے گئے ہیں حا لیہ زما نہ سیا ست کا ہے محبت بھی سیا ست کی نذر ہو گئی ہے روما نیت بھی سیا ست کی بھینٹ چڑ ھ چکی ہے، شاعری اور لغت بھی سیا سی ہو گئی ہے نہ بھی ہو تو باقاعدہ اعلا ن کرنا پڑ تا ہے کہ یہ غیر سیا سی بات ہے اس لئے ہماری قومی لغت میں جو نئے الفاظ آگئے ہین وہ سیا ست کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں ذرا غور فر ما ئیے لوٹا ایک بر تن کا نا م ہے جو قدیم زما نے میں کوزہ کہلا تا تھا یہ پا نی بھر نے اور پا نی سے کا م لینے میں استعما ل ہو تا ہے لو ٹا پیتل کا بھی ہو تا ہے، تانبے کا بھی ہو تا ہے، مٹی اور پلا سٹک کا بھی ہو تا ہے ہماری لغت میں جو نیا لو ٹا آیا ہے وہ بے وفا، مفاد پرست، دغا باز اور ضمیر فروش انسان کے لئے بولا جا تا ہے یہ بندہ کسی ایک سیا سی جما عت سے ٹکٹ لکر اسمبلی کا رکن بنتا ہے دوسری طرف دو پیسے کا فائدہ دیکھ کر کھسک جا تا ہے اور وفاداری بدل کر نئی پارٹی میں شامل ہو تا ہے یوں ایک بے ضرر، بے آزار بر تن کا نا م نئی لغت میں گا لی بن چکا ہے اس طرح ایک لفظ دھا ندلی ہے یہ لفظ قدیم زما نے میں کسی کی زمین یا کسی کا مال چرانے کے معنی میں استعمال ہوتا تھا اب یہ لفظ قومی انتخا بات یا دیہی انتخا بات میں دھوکا دہی سے کسی کا ووٹ چرانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اب دھا ندلی کا نیا معنی اس کے پرا نے معنی پر حا وی ہو چکا ہے کیونکہ ہر سال کوئی نہ کوئی ووٹ کسی نہ کسی جگہ ہوتا ہے، ووٹ کے ساتھ دھا ندلی کا شور اُٹھتا ہے اخبارات میں دھا ندلی کا ڈھنڈورا پیٹا جا تا ہے اور یہ لفظ نئی لغت میں ووٹ کے ساتھ یا ووٹ کی چوری کے ساتھ یا چوری اور سینہ زوری کے ساتھ نتھی ہو کر رہ گیا ہے نئی لغت میں اس کے یہی معنی لکھے جا ئینگے، غیر جا نبدار ایسا لفظ ہے جس کے معنی بہت اچھے ہیں یعنی ایسا شخص یا ادارہ یا دفتر جو کسی ایک فریق کا طرف دار نہ ہو، سب کے ساتھ انصاف کرتا ہو ہماری سیا ست میں غیر جا نب دار کو طعنہ دیا جا تا ہے اور کہا جا تا ہے کہ غیر جا نبدار ہونا جا نور یا حیوان ہو نے کے مترادف ہے اس کا انگریزی تر جمہ نیو ٹرل ہے جس کو گا لی کے طور پر جلسوں میں استعمال کیا جا تا ہے گویا اب غیر جا نبدار کے اچھے معنی عنقا ہو گئے، کسی کو نیو ٹرل کہو گے تو وہ تمہیں پتھر ما رے گا کہ مجھے کیوں جا نور یا حیوان کہہ دیا اس طرح کا ایک خوب صورت لفظ مفا ہمت تھا جس کے معنی تھے قربت، بھائی چارہ، دوستی، با ہمی احترام اور با ہمی محبت اس وجہ سے مفاہمت کو ہر دور میں پسند کیا جا تا تھا مگر اب یہ ممکن نہیں رہا اس کا انگریزی متبادل این آر او لا یا گیا اور کہا گیا کہ این آر او لینا بھی جرم ہے دینا بھی جرم ہے یہ لفظ اتنا زیا دہ دہرا یا گیا کہ لو گوں نے مفا ہمت کو گا لی سمجھ لیا ری کونسی لی ایشن Reconciliationیعنی مفا ہمت کا لفظ آئیند ہ ہماری لغت میں گا لی کے طور پر آئے گا اس طرح کا لفظ تھا آزادانہ اس کے معنی تھے اپنی مر ضی، اپنے اختیار سے، بلا جبر و اکراہ کوئی کا م کرنا یہ لفظ ووٹ کے ساتھ نتھی ہوا تو معنی بدل گئے اب آزادانہ انتخا بات سے مراد ایسے انتخا بات لئے جا تے ہیں جس میں پیسہ، بر یا نی، حلوہ اور بندوق کا آزادا نہ استعمال ہو تا ہے ووٹروں کو ورغلا نے کے لئے دھونس کا آزادانہ استعمال ہو تا ہے پو لنگ سٹیشن میں گولیاں اور لا ٹھیاں چلا ئی جا تی ہیں پو لنگ کے عملے کو بکسوں کے ساتھ اغوا کیا جا تا ہے شام کو جزوی خبر دی جا تی ہے آزادانہ انتخا بات ہوئے اب یہ لفظ بھی لغت میں نئے معنی کے ساتھ آئیگا، سیا سی لغت میں اور بھی الفاظ ہیں ان کا ذکر پھر کبھی ہو گا۔