ہر انسان فنا کی آندھی کا سامنا کرتا ہے۔فنا کی آندھی کے آگے خس و خاشاک کی حیثیت ہی کیا ہے۔۔موت بر حق ہے۔۔لیکن زندگی بھی تو نعمت ہے۔۔اور اس کو بھر پور گزارنا بہت بڑی کامیابی ہے۔اور جس نے بھر پور گزارا۔۔ وہ مر کر بھی فنا نہیں ہوتا۔۔اس کی زندگی کی خوشبو اس کائنا ت میں موجود رہتی ہے۔۔سید الرحمن ایسی ہستیوں میں شامل تھے کہ اس کی زندگی ایک حوالہ تھی۔۔ایک ریفرنس۔۔ایک روشنی جس کی تلاش سب کو ہوتی۔۔جس کی آرزو سب کرتے۔۔جس کی جستجو سب کرتے۔۔مگر اس منزل تک پہنچنا۔اسی طرح حوالہ بننا۔اسی طرح روشنی بکھیرنا ہر ایک کی بس کی بات نہیں ہوتی۔سید الرحمن اپنی موت سے باون سال پہلے تورکھو کے خوبصورت گاؤں واشچ میں پیدا ہوئے۔آپ علاقے کے معزز قابیلے بائکے سے تعلق رکھتے تھے۔۔ان کے خاندان کی وابستگی دودھ کی شراکت کے حوالے سے شاہی خاندان سے تھا۔۔آپ کو رب نے صرف جسمانی نعمتوں سے ہی نہیں نوازا تھا بلکہ آپ ایک ذہین ترین انسان تھے۔۔آپ کا چھریرا بدن،گھنگریالے بال۔ذہین چمکتی آنکھیں۔لمبوترا قد۔مظبوط پھٹے۔گرجدار آواز۔ہجوم میں نمایاں تھی۔۔آپ ہر محفل میں الگ انجمن کی شان سے موجود ہوتے۔۔آپ کی تعلیمی کیریر میں کوئی سرٹیفیکیٹ فرسٹ ڈویژ ن سے کم نہیں۔۔ آپ ایک نمایان طالب علم رہے ہیں۔۔آپ انیس سو ستاسی میں محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوئے۔۔اور ایسا استاد جس کی مثال پھر نہیں ملے گی۔۔آپ نے مختلف سکولوں میں کام کیا اور جس ادارے میں گیا اس کو بنا کے چھوڑا۔آپ محنت اور جانفشانی کی ایک مثال تھے۔۔آپ نے کبھی اپنا ایک منٹ ضائع نہیں کیا۔۔آپ کی کلاس کی مثالیں ہوا کرتیں اور آپ بر ملا کہتے کہ چالیس منٹ میرے لئے ناکافی ہیں۔۔آپ کی ڈیوٹی کی راہ میں آندھی،بارش،سیلاب کبھی روکاوٹ نہیں بنیں۔۔آپ ایک بنجارے کی طرح سب روکاوٹوں سے دھراناگزر جاتے۔۔ آپ نے کبھی کسی آفیسر کی شاباشی کی تمنا کی اور نہ احتساب کا انتظار کیا۔۔آپ کو اپنے کام سے عشق تھا۔۔آپ کی دنیا کلاس روم کے اندر ہوا کرتی۔۔آپ کو نہ سیاست سے دلچسپی ہوتی۔۔نہ سماجی دھندوں میں گھس جاتے۔جہان بھلائی کا کام ہو وہاں آموجود ہوتے اور سرفروشوں کی صف میں جاکھڑے ہوتے۔آ پ کو انسانیت کی خدمت سے شغف تھا۔۔آپ مستقبل کا سنہرا خواب دیکھا کرتے۔اس کی زبان پر اپنے طالب علموں کے لئے ایک فقرہ ہوتا کہ ”آگے جا کر“ یہ ”آگے“اس کے نزدیک بہت آگے ہوتاہر بچے کا وہاں تک پہنچنا اس کا خواب تھا۔۔اس کو کسی کی کامیابی کی خبر ملتی تو وہ چمک اٹھتے۔۔وہ ایک باغبان تھا اس کو پھول اچھے لگتے اور ان کی سینچائی میں وہ جان کھپاتے۔۔اس کے نزدیک زندگی جہد مسلسل تھی۔وہ اپنے چوبیس گھنٹوں میں سے ایک گھنٹہ بھی ضائع نہ کرتا۔اس کے ہاتھ محنتی کے ہاتھ تھے خواہ قلم اٹھائیں یا کدال۔۔وہ تھکتے نہ تھے۔۔وہ اتنے پرعزم رہتے کہ مشکلات اس کا ہاتھ چوما کرتیں۔۔وہ عضب کے پڑھاکو تھے اور اتنی کتابیں پڑھی تھی کہ ان کاشمار نہیں ہو سکتا۔۔وہ بہت کھرے واقع ہوئے تھے اسی کھرا پن نے اس کو بیباک اور نڈر بنا دیا تھا۔وہ روشن خیال تھے اس لئے ہر خوشی کوخوش آمدیدکہتے۔۔ سید الرحمن کو اپنے شاگردوں سے عقیدت تھی۔۔وہ معلمی کو عبادت سمجھتے۔۔وہ منٹوں کا حساب رکھتے۔۔اسی پابندی وقت نے اسے انمول بنادیا تھا۔وہ عظیم تھے اور عظمت کے قائل تھے۔۔اس کے نزدیک عظمت کے سوا کوئی اور معیار نہ تھا۔۔وہ پھول نما انسان تھے اس کے چہرہ انور پہ مسکراہٹ پھیلی رہتی۔۔وہ روایتی تھے۔۔وہ جس سے ملتے اس کی شخصیت میں ڈوب جاتے اور اسی ملن میں اس کو اپنا گرویدہ بنا دیتے۔۔اس نے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلایا۔۔اور اپنے پورے خاندان کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔۔وہ ظریف تھے اور ظرافت احترام میں مل کر اس کے کردار کا معیار بن گیا تھا۔۔وہ نہ کسی کی بات کا برا مناتے نہ اختلاف ظاہر کرتے۔۔وہ اچھے تھے بہت اچھے۔۔اس کی اچانک موت نے اچھائی کے ایک عہد زرین کا خاتمہ کردیا۔۔وہ اداب محفل کا ایک چمکتا ستارہ تھے۔۔وہ خوش لباس نہ تھے مگر بگڑنے میں سنور جاتے۔۔وہ حقیقت پسند واقع ہوئے تھے۔۔اس کو جھوٹ سے نفرت تھی۔۔وہ باہمت تھے اور ہمت بندھاتے۔۔اس کا دل سمندر جیسا تھا۔اس کی دریا دلی کی مثالیں دی جاتیں۔۔اس کی اچانک موت نے اس کے شاگردوں کو ہلکان کردیا۔۔اس کے گاؤں والے تڑپ اٹھے۔اس کے جاننے والے ششدر رہ گئے۔۔موت کی اپنی تلخیاں ہوتی ہیں مگر یہ اچانک آئے تو طوفان بن جاتی ہے۔۔سید الرحمن نے اپنی گاڑی کا اکسیڈنٹ کیا اور موت کے منہ میں چلے گئے۔۔اس کی زندگی قابل رشک تھی مگر اس کی موت اس سے بھی پیاری لگی۔۔جب سب اس کی جدائی میں تڑپ اٹھے۔۔وہ یاروں کا یار تھے اور بھائیوں کا بھائی۔۔میرا یار بھی تھے اور بھائی بھی۔۔اگر کوئی بیک وقت بھائی اور دوست دونوں سے محروم ہوجائے تواس کی محرومی کا آپ خود اندازہ کریں۔۔اب زندگی اچاٹ ہے ایک بے آب و گیاہ صحرا۔۔اور یہ محروم یار صحرا نورد۔۔اللہ اس کو کروٹیں فردوس برین سے نوازے۔۔
تازہ ترین
- ہومنو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے پولیس سہولت مرکز زرگراندہ کا دورہ کرکے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
- ہومنو تعینات ڈی۔پی۔او لوئر چترال رفعت اللہ خان(PSP) نے سٹی پولیس اسٹیشن چترال کا معائنہ کیا
- مضامینداد بیداد۔ پشاور کی تزئین و آرائش۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔’نظام ضرور بدلے گا “۔۔محمد جاوید حیات
- ہوملوئر چترال ٹریفک وارڈن پولیس کی غیر قانونی فلیش لائٹس اور سلنسرز کے خلاف مہم
- ہوممحکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری
- ہوملیبارٹی ٹیسٹوں کے نرخنامے ہسپتالوں میں نمایاں مقامات پرآویزا کئے جائیں۔ وزیر صحت کی ہدایت
- ہومدادبیداد۔۔۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومعمران خان کو رہاکراؤ مہم کا آغازچترال سے؛ پریڈ گراونڈ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، مرکزی رہنما احمد خان نیازی ودیگر کی شرکت





