خیبر پختونخوا کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران صوبے میں 47نئے سرکاری کالجز اور دس جامعات قائم کی ہیں

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)خیبر پختونخوا کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران صوبے میں 47نئے سرکاری کالجز اور دس جامعات قائم کی ہیں، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اصلاحاتی اقدامات کے باعث صوبے کے سرکاری کالجوں میں داخلوں کی شرح میں 21فیصد جبکہ جامعات میں 43فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہائیر ایجوکیشن محکمے کی جانب سے جاری کردہ پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں قائم نو تعمیر شدہ کالجوں میں طلبا ء کے 6 اور طالبات کے 32کالجز شامل ہیں،نئے کالجوں کے قیام سے صوبے میں انکی تعداد222ہو گئی ہے نئے کالجوں کو درس و تدریس کے لیے مکمل طور پر فعال کیا جاچکا ہے، رواں سال جون تک 20مزید کالجز بھی مکمل ہوجائینگے۔پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 113فیصد اضافہ کیا گیا ہے،نئے کالجوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود اداروں میں سہولیات کی فراہمی پر بھی توجہ دی گئی اس ضمن میں 79کالجوں میں 933ملین روپے کی لاگت سے سہولیات فراہم کی گئیں۔ سرکاری جامعات کو مالی طور پر مستحکم بنانے اور انکے انتظام کو بہتر طور انجام دینے کی غرض سے یونیورسٹی سپورٹ پروگرام کے تحت کثیر مالی معاونت کی گئی۔ گزشتہ ادوار حکومت کے مقابلے میں جامعات کے بجٹ میں 79فیصد اضافہ کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کی جانب سے صوبے میں خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے،کالجوں کے علاوہ صوبے میں دو خواتین یونیورسٹیاں، صوابی اور مردان میں بنائی گئی ہیں اسکے علاوہ پاکستان میں پہلی بار ڈگری لیول پر دو ہوم اکنامکس کالجز ایبٹ آباد اور نوشہرہ میں قائم کیے گئے ہیں جبکہ دو کامرس کالجز بھی بنائے گئے ہیں۔خواتین میں اعلیٰ تعلیم کے رجحان کو بڑھانے کی غرض سے کالجوں میں داخلے کی عمر کی حدبندی بھی ختم کی گئی ہے۔سرکاری کالجوں اور جامعات کے کام کو بہتر بنانے کے لیے کارکردگی کی بنیاد پرانعامی فنڈز فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔اس ضمن میں جامعات کے لیے760ملین روپے کی گرانٹ منظور کی گئی ہے جو کہ مختلف تعلیم اہداف کے حصول اور بہترین کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے تقسیم کی جائے گی۔ کارکردگی کی بنیاد پر 2016میں 50ملین روپے کی انعامی رقم 36کالجوں میں تقسیم کی گئی جبکہ رواں سال بھی 40ملین روپے کی منظوری دی جاچکی ہے۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی سوچ کے پیش نظر اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کے لیے فیکلٹی سپورٹ پروگرام کا بھی اجراء کیا گیا جسکے تحت مختلف کالجوں کے اساتذہ کو ایم ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کیلئے مالی معاونت فراہم کی گئی، اس پروگرام سے 2015-16کے دوران 285ایم ایس /ایم فل اور113پی ایچ ڈی فیلوز کی مالی مدد کی گئی۔ کالجوں میں معیار تعلیم کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بی ایس پروگرام کو بھی توسیع دی گئی۔2013سے قبل صوبے میں صرف 37کالجوں میں بی ایس ڈگری دی جاتی تھی جسے اب 99کالجز تک وسعت دی گئی ہے۔صوبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی کارکردگی پر نظر رکھنے اور انکی حاضری یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا نظام متعارف کیا گیا جبکہ 185جنرل اور 31کامرس کالجوں میں بائیو میٹرک مشینوں کی تنصیب بھی کی جا چکی ہے۔ پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں پہلے سے موجود 11عوامی لائبریریوں کی تعداد بھی11سے بڑھا کر14کر دی گئی ہے،نئی لائبریریاں کوہاٹ،لکی مروت اور چترال میں بنائی گئی ہیں اسکے علاوہ تحقیقاتی کام میں معاونت کے سلسلے میں طالب علموں کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ڈیجیٹل لائبریر ی تک گھر بیٹھے رسائی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس سے10ہزار طالبعلم مستفید ہورہے ہیں۔