چترال (نمائندہ چترال میل) ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر نے کا ہے۔ کہ چترال کے امن کو برقرار رکھنے میں یہاں کے عوام، علماء،سیاسی قائدین اور میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چترال کو ملک کے دوسرے حصوں میں امن کے حوالے سے بطور مثال پیش کیا جاتا ہے۔ جو کہ قابل تعریف وستائش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکے روز اپنے آفس میں میڈیا کے نمایندوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نوتعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال کیپٹن(ر) منصور آمان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر منہاس الدین، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم بھی موجود تھے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ موجودہ حالات میں جبکہ ملک میں کشیدگی کی فضا ہے۔ میڈیا پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ تاکہ وہ حالات کو سدھارنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا۔ کہ میڈیا وہ ہتھیار ہے۔ جس کی اہمیت سے ا نکار نہیں کیا جا سکتا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ امن کے ماحول کو برقرار رکھنے کیلئے منفی لوگوں کی حوصلہ شکنی انتہائی ضروری ہے۔ تاکہ آیندہ وہ لوگ اپنے غلط سوچوں کو پروان چڑھانے اور ماحول میں تناؤ پیدا کرنے سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ سرکاری آفیسران وقتی ذمہ داریوں کی انجام دہی کیلئے تعینات کئے جاتے ہیں۔ اس لئے امن کے استحکام میں سب سے زیادہ فائدہ مقامی لوگوں کا ہے۔ کیونکہ پُر امن ماحول ہی ترقی کی ضامن ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ انہوں نے اپنی چترال میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ ہی کئی امور پر کام شروع کر دیا ہے۔ اور عوام کی طرف سے ان کاموں کی پذیرائی کی جا رہی ہے۔ میری خواہش ہے۔ کہ چترال کو وہ کچھ ہم دیں۔ جن کی اس علاقے کو ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے چترال کو صاف سُتھرا بنانے کیلئے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ کچرا ٹھکانے لگانے کیلئے نئی جگہ خرید لی ہے۔ اور روزانہ کچرے اُٹھائے جارہے ہیں۔ تاہم جہاں اب بھی اس حوالے سے مسئلہ درپیش ہے۔اُس پر بھی کام کیا جائے گا۔ انہوں نے ریحانکوٹ ایریا میں کچرے کی صفائی کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم کو اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ چترال کوپولی تھین شاپنگ بیگ سے نجات دلانے کیلئے عملی قدم اُٹھایا ہے۔ اور 28نومبر سے چترال شہر کے گھر گھر کپڑے کے تھیلے تقسیم کئے جائیں گے۔ جس میں ٹاسک فورس کے رضاکار وں کی خدمات حاصل کئے جائیں گے۔ اُس کے بعد پولی تھین بیگز پر مکمل طور پر پابندی لگائی جائے گی۔ صفائی کے سلسلے میں گھر گھر کمپین بھی پروگرام میں شامل ہے انہوں نے کہا، ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ امسال پنجاب سے صاف و شفاف گندم لایا جائے گا۔ تاکہ عوام کو صحیح معنوں خوراک مل سکے۔ ڈپٹی کمشنر چترال میں ٹورزم کو فروغ دینے کیلئے اپنے اقدامات کا ذکر کیا۔ اور کہا۔ کہ چترال بھر میں ٹورسٹ کو سہولیات دینے کیلئے تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کو شش کی جائے گی۔ کالاش ویلز کو چیرلفٹ کے ایک چین کے ذریعے ایک دوسرے سے ملا یا جائے گا اور سیاحوں کو تفریح کے بے پناہ مواقع اور سہولیات میسر ہوں گے۔ اور اس کیلئے 800ملین روپے کے پروپوزل پیش کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی پی او چترال کیپٹن (ر)منصور امان نے خطاب کرتے ہوئے اس ا مر کا اظہار کیا۔ کہ پولیس اور میڈیا کا چولی دامن کا ساتھ ہے، اور اُن کو میڈیا کے نمایندوں کی مشکلات کا بھی پورا علم ہے۔ تاہم اُنہیں اس بات کا یقین ہے۔ کہ باہمی روابط بہت سارے مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ اگر پہاڑ اور محل وقوع کسی علاقے میں امن قائم کرتے تو پاکستان میں کئی ایسے علاقے موجود ہیں۔ جہاں یہ چیزیں ہونے کے باوجود امن نہیں ہے۔ اس لئے چترال کا امن اس علاقے کے لوگوں کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں نوجوان نسل کو منشیات سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ منشیات کے سمگلروں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا۔ اُن سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، جبکہ منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کو رضاکارانہ کاموں میں لگا کر اُن کی اصلاح کی جائے گی۔ ڈی پی او نے کہا۔ کہ وہ خود ایک ٹورسٹ کے طور پر کئی ممالک کا اور اندون ملک کی سیر کر چکے ہیں اس لئے اُنہیں ایک سیاح کی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے۔ اس لئے چترال میں سیاحت کے فروغ کیلئے ہر ممکن سہولت دینے کی کو شش کی جائے گی۔انہوں نے کہااس موقع پر صحافیوں نے چترال کی مجموعی صورت حال کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ڈی سی اور ڈی پی او نے رضاکار نوجوانوں محمد صابر اور شیرازی میں رضاکار کارڈ تقسیم کئے۔