چترال میں نئی ضلع کا قیام یہاں پر ترقی وخوشحالی کا نقطہ آغاز ثابت ہوگااور اس پر عملی کام شروع کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔سرتاج احمد

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کمیونٹی ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (سی سی ڈی این) کے چیر مین سرتاج احمد خان نے شدید عوامی مطالبے پر چترال ضلعے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور سب ڈویژن مستوج کوضلع بنانے سمیت دروش کو تحصیل کو درجہ دینے پر سول سوسائٹی اور اہالیاں چترال کی طرف سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور قائد پی ٹی آئی عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ چترال میں نئی ضلع کا قیام یہاں پر ترقی وخوشحالی کا نقطہ آغاز ثابت ہوگااور اس پر عملی کام شروع کرنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔ سی سی ڈی این کے دیگر عہدیداروں اسرارالدین، رحمت غفور بیگ المعروف بلبل، رحمت الٰہی، محمد حسین، شیر جہاں ساحل اور دوسروں کی معیت میں چترال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چترال کے منتخب نمائندوں ضلع ناظم، ایم این اے اور تینوں ممبران صوبائی اسمبلی پر زور دیا کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دے کر اس پلیٹ فارم سے نئی ضلعے کے اعلان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جدوجہد کا آغاز کریں جبکہ اس سلسلے میں ذرہ برابر کوتاہی بھی عوام کو برداشت نہیں ہوگی کیونکہ صوبائی حکومت کی میعاد میں بہت کم باقی ہے اور اس وقت ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خوش قسمتی سے واپڈا کا گولین گول ہائیڈروپاؤر پراجیکٹ تکمیل کے آخری مراحل میں اور 25دسمبر کو اس کاباقاعدہ افتتاح بھی ہونے والا ہے اور اس موقع پر اہالیاں چترال کی اس دیرینہ اور جائزہ مطالبے کو دہرایا جارہا ہے کہ چترال کو اس بجلی گھر سے 30میگاواٹ بجلی مفت فراہم کی جائے تاکہ یہاں سوختنی لکڑی کے حصول کے لئے جنگل کی کٹائی کے سلسلے کو موثر طور پر روکا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بالکل مفت ممکن نہیں ہے تو ہائیڈل جنریشن کی اصل قیمت کو یہاں کے صارفین سے چارج کیاجائے جوکہ اس وقت ڈیڑ ھ روپے فی یونٹ سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں جنگلات کی سوختنی لکڑی کے لئے کٹائی سے ماحول کو تباہی وبربادی سے بچانے کا یہی ایک واحد ذریعہ ہے۔ سرتاج احمد خان نے حکومت کو اس شدید خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر چترال میں جنگلات کو بچاکر سیلاب کا راستہ نہ روکا گیا تو وارسک اور تربیلا ڈیموں میں ریت اورمٹی بھر جانے یہ چندسالوں میں پانی ذخیرہ کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ چترال میں گزشتہ کئی سالوں کے دوران ریشن، پرواک، ارسون، بمبوریت اور بریپ میں اس تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں، وہ متعلقہ حلقوں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں۔ سرتاج احمد خان نے کہاکہ سی سی ڈی این اس ضلعے کی ترقی کے لئے کسی بھی حکومت اور کسی بھی ادارے کا ساتھ دینے اور معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے۔