14.1ارب روپے کی لاگت سے کینسر کے 1830 مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا گیا ہے۔ شہرام تراکئی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)خیبر پختونخوا حکومت نے نجی شراکت داری سے صوبے اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں سرطان کے مریضوں کی مفت علاج کے لئے ایک منصوبے کا آغاز کر رکھا ہے جس کے تحت سال 2011سے اب تک کینسر کے مختلف اقسام میں مبتلا 1830مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا گیا ہے جس پر14.1ارب روپے لاگت آئی ہے جبکہ 2011سے 2019کے درمیاں مجموعی طور پر کینسر کی تمام اقسام کے 5000سے زائد مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جائیں گی جس پر 30ارب روپے لاگت آئے گی اور صوبائی حکومت کو نو سالوں میں نجی شراکت داری کے زریعے 25ارب روپے کی بچت ہوگی۔یہ بات جمعہ کے روز پشاور کے مقامی ہوٹل میں خون کے سرطان کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں بتائی گئی جس کا اہتمام حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے انکالوجی ڈیپارٹمنٹ نے ادویہ ساز کمپنی نوو نورڈسک کے تعاون سے کیا تھا۔ سنیئر صوبائی وزیر صحت شہرام تراکئی اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب کے شراکاء سے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر نے سرطان کے نادار اور مستحق مریضوں کو مفت علاج کی فراہمی کو حکومت اور ڈاکٹروں کی فرض منصبی کے ساتھ ساتھاُن کے لئے رضائے الٰہی کا ایک اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا مریض ہم سب کی توجہ کے مستحق ہیں کیونکہ جب گھر کا ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو اس فرد کے ساتھ ساتھ پورا خاندان اذیت سے دوچار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے نہ صرف صوبے بلکہ ملحقہ قبائلی علاقوں کے لوگوں کو بھی کینسر کے مفت علاج کی فراہمی کے لئے نجی شراکت داری کے ذریعے ایک جامع پروگرام شرو ع کر رکھا ہے جس کے تحت کینسر کے تمام اقسام میں مبتلا مستحق مریضوں کو مفت معائنے، مفت تشخیص اور مفت ادویات کی سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جارہی ہیں اور صوبائی حکومت اس پروگرام کے دائرہ کار کو مزید وسعت دے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم ہو سکے۔ صحت کے شعبے میں اپنی حکومت کی اصلاحاتی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ گذشتہ چار ساڑھے چار سالوں کی مدت میں ہم جو اصلاحات لے آئے ہیں ہ اپنی مثال آپ ہیں اور ہمیں بجا طور پر اس پہ فخر ہے۔ ان اصلاحات کی وجہ سے 65سالوں سے تباہ شدہ نظام کو صحیح ٹریک پر ڈال دیا گیا اور اگرچہ بہت زیادہ بہتری کی گنجائش اب بھی موجود ہے مگر ایک واضح بہتری ضرور آئی ہے، اب سرکاری ہسپتالوں پر عوام کا اعتماد بحال ہونا شروع ہو گیا ہے اور لوگ علاج کے لئے نجی ہسپتالوں پر سرکاری ہسپتالوں کو ترجیح دیتے ہیں جو کہ اصل تبدیلی ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں میں مختلف کٹیگریز کے گیارہ ہزار ڈاکٹرز بھرتی کے گئے ہیں اور آج صوبے کے اُن دوردراز علاقوں میں بھی ڈاکٹرز موجود ہیں جہاں آج سے پہلے کبھی کوئی ڈاکٹر نہیں گیا۔صوبائی وزیر کینسر کے مریضوں کو مفت علاج فراہم کے لئے شروع کردہ پروگرام کو کامیابی سے چلانے پر حیات میڈیکل کمپلکس کی انتظامیہ ااور خصوصاٌانکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر عابد جمیل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اس پروگرام کو مزید وسعت دینے کے لئے اپنی ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
اس موقع پر پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے پروگرام کے سربراہ پروفیسر عابد جمیل نے بتایا کہ اب تک اس پروگرام کے تحت اب تک کینسر کے مختلف اقسام میں مبتلا 1830مریضوں کی رجسٹریشن کرکے انہیں مفت علاج فراہم کیا گیاہے جس میں 1077مرد اوار 753خواتین شامل ہیں۔ ان مریضوں کے مفت علاج پر اب تک 14.1ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں اموات کی دوسری بڑہ وجہ کینسر کی بیماری ہے۔ پاکستان میں ہر سال کینسر کے دو لاکھ جبکہ خیبر پختونخوا میں پانچ ہزار کیسز سامنے آرہے ہیں اور ہر مریض کے علاج پر پانچ سے چالیس لاکھ روپے خرچہ آتا ہے جوایک غریب اور متوسط گھرانے کے لئے ناممکن بات ہے اس لئے غیر سرکاری تنظیموں اورادویہ ساز کمپنیوں کو اس کام میں حکومت کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔