پشاور (نمائندہ چترال میل)وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام سرکاری کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے علاوہ پہلے سے موجود ملازمین کو اپ گریڈ کیا جائے گا جن میں پولیس اور دیگر محکموں کے تمام ملازمین شامل ہیں 70سال سے بے ہنگم چلنے والے فرسودہ نظام کے رخ کا تعین کرکے اسے پٹڑ ی پر ڈال دیا ہے اور پولیس سمیت تمام اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک کرکے عوامی مفادات کے تابع بنا دیا ہے اور ان میں اصلاحات کا نظام بھی وضع کیا ہے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بجٹ اجلاس پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ نظام میں تبدیلی کیلئے صحت اور تعلیم کو ترجیحی بنیادوں پر لیا قیام امن کو ممکن بناتے ہوئے صوبے کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا جہاں پر بیرونی سرمایہ کار سرمایہ کاری کیلئے آتے ہیں سیاسی مفادات سے بالا تر ہوکر ادارے بنائے اور حکومت پر بوجھ کم کرنے کیلئے سرکاری اداروں کے اتھارٹیز،، کمپنیز اور بورڈز بنائے جو جلد فیصلے کرکے عوامی مفاد میں کام کرتے ہیں۔ ہم نے وہ کام بھی کئے جو ماضی کی اسلامی جماعتوں کی حکومت بھی نہ کر سکی۔ پانچویں جماعت تک ناظرہ اور بارہویں تک ترجمہ قرآن کو لازمی قرار دیا نجی سود اور جہیز پر پابندی کیلئے قانون وضع کئے، نصاب سے دین کیخلاف مواد کو حذف کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں ماضی کے برعکس اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹینگ پر پابندی لگا دی نیز 45ہزار اساتذہ بھرتی کئے اور 10ہزارسے زائد مزید بھرتی کرینگے طبقاتی نظام کا خاتمہ کرکے انگریزی زبان میں یکساں نظام تعلیم نافذ کیا وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں دگنا اور تین گنا اضافہ کیا اور اس وقت صوبے میں ڈاکٹرز اور نرسز اور پیرا میڈیکس کی تعداد پوری کردی گئی ہے صحت انصاف کارڈ کے ذریعے 24لاکھ افراد کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔پچھلے سال یہ کارڈ تقریباً50 فیصد آبادی کو مہیا کئے گئے جبکہ نئے مالی سال میں 69 فیصد آبادی کا احاطہ کیا جارہا ہے۔ بڑے ہسپتالوں کے بعد ضلعی ہسپتالوں کو خود مختاری دے رہے ہیں توانائی کے شعبوں میں چار ہزار پانچ سو میگا واٹ کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے جس سے صوبے کو اربوں کی سالانہ آمدنی حاصل ہوگی اقتصادی راہداری کی مد میں شروع کردہ منصوبوں میں سے صوبے میں دو ہزار چار سو ارب سے زائد کی سرمایہ کاری ہورہی ہے دو لاکھ کنال پر مشتمل دو نئے شہر بنائے جارہے ہیں روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے چالیس ہزار کنال پر مشتمل انڈسٹریل پارک بنا رہے ہیں چار سالوں کے دوران بلدیاتی نظام کو قائم کرکے انہیں وزیروں اور مشیروں سے زیادہ اختیارات دیئے سیاحت کے حوالے سے نتھیا گلی روڈ پر ڈیڑھ ارب اور کالام میں ستر کروڑ کی لاگت سے منصوبے مکمل کئے جارہے ہیں اسی طرح بلین ٹری سونامی منصوبوں کے ذریعے اتنے درخت لگائے گئے جو گزشتہ ستر سالوں میں لگائے گئے درختوں سے زیادہ ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس کے نظام میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرکے پولیس ایکٹ کو ایوان سے پاس کیا دوسرے صوبوں میں کوئی بھی حکومت اس حوالے سے کام نہ کرسکی صوبے میں صنعتی پالیسی کا اعلان کرکے حطار انڈسٹریل اسٹیٹ کے اضافی زون پر کام ہورہا ہے 17 نئے انڈسٹریل اسٹیٹ بھی بنائے جارہے ہیں سی پیک کے منصوبوں کی تکمیل پر کام تیز کرنے کے علاوہ معدنیات کی 13کانیں لیز پر دی گئیں 9سیمنٹ کے کارخانے اس سال صوبے میں کام شروع کرینگے انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق کے اٹھارہ ارب روپے کا قرضہ اُتارا۔ پن بجلی کے چھ ارب روپے کی منجمد رقم کو اٹھارہ ارب تک لے آئے۔ اب اے جی این قاضی فارمولے کے تحت اپنے حقوق کی جنگ لڑینگے وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبے کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے گا اور پہلے سے موجود پولیس، صحت دیگر شعبوں کے سرکاری ملازمین کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات