یونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال) یونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے بصورت دیگر سینکڑوں طالب علم کالجوں میں اپنی پڑہائی ترک کرنے پر مجبور ہوں گے جوکہ پی ٹی آئی حکومت کے لئے باعث بدنامی ہوگی۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لویر اور اپرچترال کے طالب علم رہنماؤں خواجہ آفتاب الدین،اریان علی،برہان الدین، میر بیض خان، عظمت اللہ، فضل حیات، عادل خان، وسیع احمد، امین اللہ اور دوسروں نے کہاکہ فیسوں میں مجموعی طور پر 57فیصد اضافہ دروش سے لے کر اپر چترال کے بونی تک تمام کالجوں میں میں طلباء وطالبات اور ان کے غریب والدین پر بجلی بن گر گئی ہے جوکہ پہلے ہی مہنگائی وگرانی سے پریشان حال زندگی گزاررہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ یونیورسٹی آف چترال نے سنڈیکیٹ اور دوسرے ذمہ دارفورم سے منظوری لئے بغیر اسٹوڈنٹس کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے اور سمسٹر پروموشن فیس بھی عائد کی ہے جبکہ یہ فیس کالج کو پہلے سے ادا کیا جاتا تھااور اب یہ چترال یونیورسٹ کو بھی ادا کی جائے گی۔ انہوں نے زور دے کرکہاکہ مالی طور پر مستحکم اسٹوڈنٹس یونیورسٹی بی۔ایس پروگرام کے لئے داخلہ لیتے ہیں اور کم مالی استطاعت رکھنے والے کالجوں میں طلباء وطالبات ایڈمشن حاصل کرتے ہیں لیکن اب ان کالجوں کو بھی غریبوں کی دسترس سے باہرکردیا گیا جس کے نتیجے میں انہیں کالج چھوڑ کر گھروں میں بیٹھ جانے کے سوا کوئی چارہ کارنہیں۔انہوں نے کہاکہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف کالجوں میں پڑھنے والے طلباء وطالبات ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں اور وہ اپنی بہنوں کی بھی نمائندگی کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو 10مئی کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہاکہ اگریونیورسٹی آف چترال کی اس ظالمانہ فیصلے کو واپس نہ لیا گیا اور ذمہ دار افسران کے خلاف کاروائی نہ ہوئی تو وہ راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوعلی امین گنڈاپور سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے فیسوں میں ناقابل برداشت اضافے کو واپس لینے کے احکامات جاری کرے۔ اس سے قبل طلباء نے ایک احتجاجی جلوس نکالا جوکہ مختلف راستوں سے ہوتا ہوا پریس کلب میں احتتام پذیر ہوئی جس سے طالب علم رہنماؤں کے علاوہ سابق ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ممتاز سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر نے بھی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے پرزور مطالبہ کیاکہ وہ طالب علموں پر اس مالی تشدد کا فوری نوٹس لے۔