چترال پریس کلب میں اتوار کے روز چترال کے معروف مصنف و قلم کار لفٹننٹ کرنل (ر) شہزادہ افتخار الملک کی کتاب “اوراق پریشان ” کی رونمائی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال پریس کلب میں اتوار کے روز چترال کے معروف مصنف و قلم کار لفٹننٹ کرنل (ر) شہزادہ افتخار الملک کی کتاب “اوراق پریشان ” کی رونمائی کی پر وقار تقریب منعقد ہوئی۔ معروف قانون دان اور ادیب عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ مہمان خصوصی،ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی مہمان اعزاز جبکہ چترال کے مایہ ناز ادیب گیت نگار و صدا کار اقبال الدین سحر نے صدر محفل کے فرائض انجام دی۔ پروفیسر تنزیل الرحمن نے نظامت کی۔ جبکہ چترال کے معروف محقق و دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی،شاعرو ادیب جاوید حیات، سنئیر صحافی محکم الدین محکم، ادیب و شاعر عبد الولی خان ایڈوکیٹ نے کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال کی تاریخ کی کتابوں میں یہ کتاب منفرد اہمیت کی حامل ہے۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہے۔ کہ چترال کی تاریخ و تہذیب و ثقافت کے حوالے سے جو معلومات بکھری پڑی تھیں۔ اور قاری کو معلومات کے حصول کیلئے مختلف کتابوں کو ڈھونڈنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ انہیں اس ایک کتاب میں یکجا کیا گیا ہے۔ اور تاریخ کے حوالے سے بعض ایسی معلومات کو تحقیق کے بعد کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جن کے بارے میں پہلے معلومات ہی نہیں تھیں۔ یا بہت کم پیرائے میں ان کے تذکرے موجود تھے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ کتاب طالب علموں،تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں اور محقیقین کیلئے یکسان مفید ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ تاریخ لکھنا ایک مشکل کام ہے۔ اس کیلئے صاحب قلم ہونے کے ساتھ ساتھ دیانتدار ہونا ضروری ہے۔ اور شہزادہ افتخار الملک میں یہ تمام خوبیان بدرجہ اتم موجود ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں لکھنے کیلئے اب بھی گرے ائریاز کی کمی نہیں ہے۔ ان پر اب تک پوری تحقیق نہیں ہوئی ہے۔جس میں جنگ اسکردو، چترال کے پاکستان میں شامل ہونے،مہتر چترال مظفر الملک اور قائد اعظم کے مابین خط و کتابت اور (ملکہ) خونزان چترال کے بارے میں تحقیق شامل ہیں۔ تاہم کتاب اوراق پریشان میں کئی(ملکوں)خونزان کے بارے میں معلومات موجود ہیں۔ مقالہ نگاروں نیایک بہترین تاریخی شاہکار منظر عام پر لانے پر فاضل مصنف کرنل (ر) افتخارالملک کو خراج تحسین پیش کیا۔ قبل ازین صدر پریس کلب ظہیرالدین نے مختصر دعوت پر بڑی تعداد میں تاریخ و کتاب دوست مہمانوں کی تقریب میں شرکت پر ان کو خوش آمدید کہا۔ اور شکریہ ادا کیا۔ صاحب کتاب افتخار الملک نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ انہوں نے اس سیقبل دو کتابیں تصنیف کیں۔ جنہیں لوگوں نے بہت پسند کیا۔ وہ کتابیں حج و عمرہ اور زکوات کے بارے میں تھیں۔ جنہیں لوگوں نے بہت ہسند کیا۔ میں عرصے سے چترال کی تاریخ کے حوالے سے یہ محسوس کر رہا تھا۔ کہ اس پر کام کیا جانا چاہئیے۔ اور طویل عرصے سے میں اس کیلئے مواد جمع کر رہا تھا۔ اور تحقیق کر رہا تھا۔ آج خد ا کے فضل سے یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کتاب چترال کی تاریخ کے ریسرچرز اور سٹوڈنٹس کیلئے بہت سودمند رہے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں ماضی پر وقت ضائع کرنے کی بجائے حال اور مستقبل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ تمام علاقے ترقی کر گئے ہیں۔ ایک چترال ہے،جو ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ ہم تیسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بعض لوگ تاریخ کے حقائق مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسے گلگت بلتستان کے لوگ فتح اسکردو میں چترال کے غازیوں اور مجاہدین کی قربانیوں کو نہ صرف فراموش کر چکے ہیں۔ بلکہ دانستہ طور پر یادگارشہدا ء فتح اسکردو میں بھی ان کے نام مٹا چکے ہیں۔ تقریب سے صدر محفل اقبال الدین سحر نے خطاب کرتے ہوئے صاحب کتاب کو خراج تحسین پیش کیا۔ اور چترال کی تاریخ کے حوالے سے تحقیق کرنے اور ایک شاہکار کتاب چترال کو تحفہ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ تاریخ نویسی ایک مشکل کام ہے اور تحقیق کے بغیر تاریخ مستند نہیں ہو سکتا۔ اس لئے اس کتاب کو مستند بنانے کیلئے تحقیق کے بعد تاریخ مرتب کرنا اس کیمستند ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ تقریب میں چترال کے انٹلیکچولز، مختلف کتب کے مصنفین سیاسی و سماجی شخصیات اور ادب وثقافت سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔