گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کایونیورسٹی آف چترال کے بلڈنگ کی گراونڈ بریکنگ کی تقریب سے خطاب

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی یونیورسٹیوں میں وہ نظام لانا ہے جہاں سے فارغ ہونے والے گریجویٹ ہاتھ میں ڈگری لے کر روزگار کے پیچھے پھیرنے کی بجائے اپنے ساتھ اٹھ دس بندوں کو بھی نوکری دینے کے قابل ہو اور یہ تب ممکن ہوگا جب ہم روایتی طریقہ تعلیم کو ترک کرکے اپنی تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں جس کی بنیا د ریسرچ پر ہو ورنہ ہمارے ہاں ایم فل کی ڈگریاں ہاتھوں میں تھامے سرکاری محکموں میں کلاس فور کی اسامی کے لئے سرگردان ہوں گے۔ پیرکے روز یونیورسٹی آف چترال کے بلڈنگ کی گراونڈ بریکنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے ہی ہمارے کل کے حکمران،محافظ اور معمار ہیں او راگر ان کی تعلیم کی بنیاد ریسرچ پر ہو اور ان کی تربیت درست پیمانے پر کی جائے توہمارا مستقبل تابناک ہے ورنہ ہم ایک دوسرے پر الزام لگانے اور ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکیں گے۔ا نہوں نے کہاکہ ہماری تعلیمی نظام میں معاشرتی روایات، اقدار اور اخلاقیات کو بھی مرکزی مقام حاصل ہونا چاہئے ورنہ شائستگی اور عزت واحترام سے عاری معاشرہ تشکیل پائے گااور آج ہم میں عدم برداشت کا عنصر کم ہونے کی بجائے بڑھتا ہی جارہا ہے اور اعلیٰ تعلیم کا ڈگری لینے والا سب سے ذیادہ شائستہ اور خوش اخلاق ہونا چاہئے جس کا اصل وجہ یہی ہے کہ اخلاقیات ہماری درسگاہوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینا ن کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ گورنرشپ کا عہدہ سنھبالنے کے فوری بعد سب سے پہلے اس طرف توجہ دی اور تمام پبلک کے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں سے تفصیلی میٹنگ کے بعد انہیں مایوسی ہوئی کہ پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات کے مقابلے میں ان کی کارکردگی توقع کے برعکس ہے جوکہ دکھ اور افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ جو یونیورسٹی رینکنگ کے نمایان پوزیشن میں نہیں آئیں گے، انہیں کوئی گرانٹ نہیں ملے گا۔ انہوں نے طالب علموں پر زور دیا کہ وہ انٹرپرینورشپ پر طالب علمی کے زمانے سے توجہ دیں جس کے لئے پیسہ نہیں بلکہ پختہ ارادہ اور جذبہ کی ضرورت ہے جبکہ اپنے آپ کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جیب خرچ کے روزانہ د وآنے سے شروع کرکے وہ بالاخر ایک بڑا کاروباری سیٹ اپ قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
حاجی غلام علی نے کہاکہ یونیورسٹیوں میں فیکلٹی ممبران کی سیلیکشن میں اگر کوئی وائس چانسلر خیانت کا مرتکب ہوگا، تو وہ پہلے قیامت کے دن اللہ کے ہاں اپنا جواب خود سوچ لے کیونکہ ایک نااہل اور نالائق استاذ کی وجہ سے پوری نسل تباہی کی طرف جائے گی اور اس سلسلے میں کوئی بطور چانسلر وہ کوئی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ گورنر نے کہاکہ یونیورسٹی آف چترال کو بین الاقوامی اسٹینڈرڈ کا ادارہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا اور اس کی کیمپس کی تعمیر کے لئے پونے دو ارب روپے کی رقم کو بڑہاکر تین ارب کردی جائے گی تاکہ یہ جلدازجلد پایہ تکمیل کو پہنچ سکے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے تمام جائز ضروریات کو پوری کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
اس سے قبل ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر مختار احمد نے خطاب کرتے ہوئے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور اسکلز اورئنٹڈ ایجوکیشن پر زور دیا تاکہ تعلیم سے فراغت کے بعد وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف چترال میں وسط ایشیائی ریاستوں کے طالب علموں کے لئے سیٹ مختص کرنے اور وظائف مقرر کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا۔ یونیورسٹی آف چترال کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے یونیورسٹی کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا اور اپنی قیام کے بعد گزشتہ سات سالوں کے دوران یونیورسٹی کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔