ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈیویلپمنٹ کے زیر اہتمام “ماحول کو بچانے میں نوجوانوں کا کردار ” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

Print Friendly, PDF & Email

 

چترال (نمائندہ چترال میل) ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈیویلپمنٹ کے زیر اہتمام “ماحول کو بچانے میں نوجوانوں کا کردار ” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں یوتھ اور ماہرین ماحولیات کے علاوہ مختلف سیکٹرز کے ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی اور اس کے ساتھ منسلک خطرات میں کمی لانے اور معلومات کو آپس میں شئیرنگ کرنے کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی۔ اس موقع پر منعقدہ پینل ڈسکشن میں ماحول اور موسمیاتی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں پر اوپن ڈسکشن کے ذریعے مختلف سیکٹر اسپیشلسٹ نے اظہار خیال کیا اور سوالات کا جواب دیا۔ اپنی کلیدی خطاب میں پروفیسر ممتازحسین نے کہاکہ کلایمیٹ چینج کے حوالے سے بین الاقوامی سطح سے لے کر مقامی سطح تک سول سوسائیٹی اور لوکل گورنمنٹ سمیت مختلف اداروں کے کردار واضح ہوگئے ہیں لیکن اس میں اہم پہلو یہ ہے کہ انفرادی پیمانے پر ذمہ داری کا مظاہرہ ہونا چاہئے اور یہی مسئلے کے حل کی طرف جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان طبقہ اس بات کا ادراک کرلیں کہ وہ سول سوسائٹی کے فرد کے لحاظ سے ذمہ داریاں دوسروں پر ڈالنے کی بجائے اپنی گریبان میں جھانکنے کی عادت ڈالتے ہوئے اپنے آپ کا جائزہ لیتے رہیں کہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں ماحول کی ابتری میں اضافہ کرنے کا باعث تونہیں بن رہے ہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ کے نیشنل کوارڈینیٹر برائے ایمرجنسی ارشد محمود نے سیمینار کے انعقادکا مقصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے عمل کو تیز تر کرنے والے عوامل اور اس کے ذمہ دار امور کی پہچان ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں صرف ڈیزاسٹر کے دنوں میں امدادی پیکج پر انحصار کرنے اور اس کا انتظار کرنے کی بجائے کوئی جامع حکمت عملی مرتب کرناہے تاکہ کمیونٹی خود پہلے سے تیار ہواور اس میں ریزیلنس موجود ہو۔
اس سے قبل ہیلپنگ ہینڈ کے صوبائی کوارڈینیٹر امین اللہ، ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹرمحمد شجاع الحق بیگ نے ڈیزاسٹر کے متاثرین کی بحالی اور دوبارہ آباد کاری میں ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ پینل ڈسکشن میں ڈیویلمپنٹ سیکٹر کے سید حریر شاہ اور شفیق اللہ خان، تکنیکی امور کے ماہرین پروفیسر حسام الدین، پروفیسر تنزیل الرحمن اور محکمہ موسمیات کے منظور احمد، سول سوسائٹی کے پروفیسر ممتاز حسین اور میڈیا کے ظہیرالدین نے اپنے اپنے شعبہ جات کے بارے میں اظہار خیال کیا اور شرکاء کے سوالوں کا جواب دیا۔