ٹی بی کے عالمی دن کے مناسبت سے ضلع لوئرچترال کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام اورایسوسی ایشن فارکمیونٹی ڈیویلپمنٹ (اے سی ڈی)کے زیرانتظام ایک آگاہی اور سمینار کا انعقاد

Print Friendly, PDF & Email

د

چترال (نما یندہ چترال میل)تپ دق جسے عام زبان میں ٹی بی کے نام سے جاناجاتاہے کے عالمی دن کے مناسبت سے ضلع لوئرچترال کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس میں ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام اورایسوسی ایشن فارکمیونٹی ڈیویلپمنٹ (اے سی ڈی)کے زیرانتظام ایک آگاہی سمیناراوراُس کے بعدعوام میں ٹی بی کے بارے میں معلومات پہنچانے کے لئے واک منعقدکی گئی۔جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹرفیاض رومی کے علاوہ ضلعی ٹی بی کنٹرول پروگرام کے انچارج ڈاکٹرخالداحمد،عمائدہ علاقہ،صحافی حضرات،سیاسی قائدین،مختلف طبقہ فکرکے لوگوں اوراے سی ڈی کے سربراہان نے شرکت کی۔اس موقع پرڈی ایچ اولوئرچترال ڈاکٹرفیاض رومی،ڈاکٹرخالداحمدخان نے بتایاکہ پاکستان میں ہرسال 573000لوگ ٹی بی کاشکارہوتے ہیں جس میں 370000لوگوں میں ٹی بی کی تشخیص ہوجاتی ہے۔جبکہ باقی آدھے لوگ یعنی 203000کے قریب مریضوں کی کئی وجوہات کی بناء پرتشخیض نہیں ہوپاتی۔اسی طرح خیبرپختونخوامیں ہرسال 35222ٹی بی کے مریض سرکاری یاپرائیویٹ اداروں میں علاج کے لئے رجسٹرڈہوتے ہیں۔قابل تشویشن ناک بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ہرسال 44000لوگ ٹی بی کاعلاج نہ کروانے کی وجہ سے جان کی بازی ہارجاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دویادوہفتوں سے زیادہ کھانسی،ہلکابخار،رات کوپسینہ آنا،بھوک کانہ لگنا،اوروزن میں کمی اس بیماری کی علامات ہے۔اگرکسی میں یہ علامات ظاہرہوں تواس صورت میں وہ اس بیماری کی تشخیض کے لئے بلغم کامفت معائنہ سرکاری لیبارٹری سے کرواکراوراپنامعائنہ ٹی بی کے تربیت یافتہ اورمستندڈاکٹرسے کروائیں۔اورٹی بی کامرض ثابت ہوجائے تواس صورت میں مسلسل چھ ماہ تک بلاناغہ علاج کرواکرٹی بی سے مکمل نجات پاسکتاہے۔
اے سی ڈی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ مصطفیٰ کمال نے بتایاکہ ٹی بی کے روک تھام حکومت خیبرپختونخوا کی ترجیحات میں شامل ہے۔اورموجودہ صوبائی حکومت اس وباپرقابوپانے کے لئے تمام وسائل کوبروئے کارلانے کے لئے پرعزم ہے تاکہ ٹی بی کی وجہ سے ہمارے خاندان،برادریوں اورپورے قوم پرپڑنے والے معاشرتی ومعاشی بوجھ کوکم کیاجاسکے۔انہو ں نے بتایاکہ صوبائی محکمہ صحت نے قلیل وسائل کے باوجود ٹی بی کی روک تھام کے لئے ترجیحی بنیادوں پراقدامات کئے ہیں جس سے صوبائی حکومت کے عزم اورجدوجہدکااندازہ لگایاجاسکتاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ حکومتی سرپرستی کے ساتھ ساتھ معیاری ادوایات کی ترسیل،محکمہ صحت کے عملے،نجی شراکتی اداروں اورمعاشرے کے تمام افرادکواپنااپناکرداراداکرناہوگا۔جس کے لئے سرکاری ونجی مراکزصحت کے درمیان باہمی شراکت وہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تاکہ ٹی بی س مربوط اندازمیں نمٹاجاسکے۔