چترال یونیورسٹی کے پی ڈی کے کچھ رشتہ داروں کی جانب سے سماجی کارکن اور یوتھ ایکٹیوسٹ عمیر خلیل پر تشدد کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ جے آئی یوتھ چترالی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) جے آئی یوتھ چترال کی جانب سے جاری شدہ ایک اخباری بیان میں چترال یونیورسٹی کے پی ڈی کے کچھ رشتہ داروں کی جانب سے سماجی کارکن اور یوتھ ایکٹیوسٹ عمیر خلیل پر تشدد کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی حرکتیں نری غنڈہ گردی اور بدمعاشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ عمیر خلیل سے چترال یونیورسٹی میں بعض بدانتظامیوں پرسوشل میڈیا میں تنقید کی غلطی سرزد ہوئی تھی، جس پر پی ڈی کے رشتہ دار برہم ہو کر اور تاک میں رہتے ہوئے سر راہ عمیر خلیل پر تشدد کیا۔ جو کہ نہ صرف چترال جیسے پر امن علاقہ کے عمومی مزاج کے خلاف کارروائی ہے بلکہ درحقیقت نری غنڈی گردی ہے۔ اس اوچھے ہتھکنڈوں سے لوگوں کی زبان بند کرنے کے بجائے پی ڈی صاحب کو اپنی کارکردگی سے چترال کے نوجوانوں کو مطمئن کرنے کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ یونیورسٹی چترالی عوام کی طرف سے بڑی کاوشوں، تگ و دو اور جدو جہدکے بعد قیام میں آئی ہے اور اس یونیورسٹی سے چترال کے نوجوانوں کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں، مگر افسوس کہ یہاں آئے روز ہونے والے تماشوں اور غیر سنجیدہ حرکات سے چترالی طلبہ کی امیدوں کے دم توڑنے اور یونیورسٹی کے مستقبل کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے غیر سنجیدہ اور معاندانہ رویہ کی وجہ سے اسٹاف اور ملازمین سمیت طلبہ میں جو بے چینی پائی جاتی ہے، وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اس روش پر تنقید کرنا ہر چترالی نوجوان کا حق ہے اور چاہیے کہ پی ڈی صاحب تنقیدات کو مثبت لیتے ہوئے اصلاح احوال کی فکر کرے، مگر افسوس کہ وہ الٹا تشدد کے ذریعے لوگوں کی زبان بندی پر اتر آیا ہے، جو کہ بہر صورت قابل مذمت اور قابل نفرین ہے۔ ہم اس پریس ریلیز کے ذریعے پی ڈی صاحب اورتشدد کرنے والے ان کے رشتہ داروں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس قسم کی حرکتوں کا دوبارہ اعادہ نہ ہو، ورنہ چترال کے نوجوان اس کے خلاف کھلم کھلا میدان میں آئیں گے۔