چترال (نمائندہ چترال میل) دروش کے قریب گاؤں نغر میں چترال یونیورسٹی کا ایک طالب علم سلمان احمد ولد نور احمد خان ساکنہ گولدور نے جیپ کے ذریعے دریائے چترال کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دریا میں ڈوب کر جان بحق ہوگئے جن کی لاش تاحال دریا سے برامد نہیں کیا جاسکاہے۔ سلمان احمد کا ایک ساتھی موبائل فون پر اس کا ویڈیو بنارہا تھا جوکہ وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیپ کو دریا میں ڈالنے سے پہلے وہ ریور بیڈ پر انتہائی تیز رفتار ی سے گاڑی چلارہا ہے جبکہ گاڑی کو پہلے کو اسی تیزی کے ساتھ دریا کے دوسرے کنار ے کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے مگر ذیادہ گہرائی والی ایک مقام پہ جاکر گاڑی ڈوب جاتی ہے اور چند ہی لمحوں کے بعد وہ ڈرائیونگ سیٹ سے نکل کر انتہائی مہارت اور تیزی سے تیر کر دوسرے کنارے کی طرف آتا ہے لیکن شومئی قسمت سے کنارے سے چند ہی فٹ دوری پر پانی کی ایک اور گہرائی میں ڈوب کر غائب ہوجاتے ہیں۔ سب ڈویژنل پولیس افیسر دروش اقبال کریم نے کہا کہ لاش کی تلاش ابھی جاری ہے اور پولیس کے ایلیٹ فورس کے جوانوں کو اس کا ٹاسک دیا جاچکاہے۔ انہوں نے ویڈیو کرنے والے کی شناخت اظہار احمد ولد محمد دواؤد ساکنہ عشریت کے طور پر کی ہے جسے مقامی لوگوں نے ویڈیو بنانے کی پاداش میں موقع پر ہی سخت زدو کوب کردیا ہے۔درین اثناء مقامی پولیس نے تعزیرات پاکستان کے دفعہ 320اور279کے تحت مقدمہ درج کردی ہے۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور