سوسائٹی فار ہیو من رائٹس اینڈ پریزینر ایڈ (شارپ) اور آئی سی ایم سی کے اشتراک سے پولیس آفیسران کیلئے منعقدہ ایک روزہ سنسٹائزیشن ورکشاپ کا انعقاد۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل) ڈی پی او چترال کپٹن (ریٹائرڈ) محمد فرقان بلال نے کہا ہے کہ نا انصافی اور ظلم و زیادتی کرنے والے زیادہ دیر نہیں چل سکتے اور ایسے افراد لوگوں کی بد دعا سے نہیں بچ سکتے۔ اس لئے صاحب اختیار آفیسروں کو ظلم و زیادتی اور نا انصافی کرنے سے بچنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سوسائٹی فار ہیو من رائٹس اینڈ پریزینر ایڈ (شارپ) اور آئی سی ایم سی کے اشتراک سے پولیس آفیسران کیلئے منعقدہ ایک روزہ سنسٹائزیشن ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں پولیس آفیسران موجود تھے۔ انہوں نے کہا۔کہ ہمارے ملک کی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں ایک دوسرے کے کام اور اختیارات میں مداخلت ایک معمول بن گیا ہے۔ جبکہ ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار میں کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ جب کوئی با اختیار آفیسر قانون کے ساتھ خواہش کو شامل کرتا ہے۔ تب دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کا عمل شروع ہو تا ہے۔ ڈی پی او نے کہا۔ کہ شارپ کے زیر انتظام ہیومن رائٹس اور رفیوجی رائٹس سے متعلق حساسیت پیدا کرنے کیلئے ورکشاپ کا انعقاد قابل تعریف ہے۔ ہم اگر انسانیت کی قدر کریں گے۔ تو حقوق و فرائض کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ قبل ازین ٹیم لیڈر شارپ قاضی سجاد احمد ایڈوکیٹ نے پاکستان اور چترال میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کے مسائل، مہاجرین سے متعلق قوانین، پی او آر کارڈ کی اہمیت اور مہاجرین کیلئے پاکستانی حکومت کی طرف سے دی جانے والی سہولیات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اور کہا۔ کہ پاکستان پروٹوکول پر دستخط نہ کرنے کے باوجود مہاجرین کی طویل خدمت کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ پاکستان میں مہاجرین کو جائز کاروبار کرنے اورنقل و حمل کی مکمل آزادی ہے بشرطیکہ پی او آر کارڈ کا حامل ہو۔لیٹی گیشن آفیسر چترال یونیورسٹی میر تنزیل الرحمن نے اپنی پریزنٹیشن میں کہا۔ کہ پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق قوانین کی کمی نہیں۔ لیکن یہ کتابوں تک محدودہے۔ عملی طور پر یہ حقوق ہمیشہ تحفظات کے شکار رہے ہیں۔ ہم انصاف کی بات کرتے ہیں۔ لیکن عملی طور پر اس سے بہت دور ہیں۔ اس میں ملکی اور مہاجر یکسان مسائل کا شکار ہیں۔ ورکشاپ کے آخر میں ڈی پی او نے شرکاء ورکشاپ میں سرٹفیکیٹ تقسیم کی۔