سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنرز ایڈ (شارپ) پاکستان کی طرف سے ایک روزہ ورکشاپ مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز منعقد ہوا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین ) سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنرز ایڈ (شارپ) پاکستان کی طرف سے ایک روزہ ورکشاپ مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز منعقد ہوا۔ جس میں معروف قانون دان عبدالولی ایڈوکیٹ مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر خورشید حسین مغل سمیت وکلاء کی بہت بڑی تعداد اس ورکشاپ میں شریک تھے۔ ورکشاپ میں پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے رہائش پذیر افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات کم کرنے، اُن کی قانونی مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں کردار ادا کرنے، انسانی حقوق، بنیادی انسانی حقوق، مہاجرین سے متعلق قوانین، جنیوا کنونشن ، مہاجر اور ایزائلم میں فرق سمیت کئی موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ اور اس امر کا اطہار کیا گیا۔ کہ مہاجرین کو جب تک اُن کے ملک میں حالات سازگار نہیں ہوتے جبرا نکالنا قانون اور مسلم روایات کے خلاف ہے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر شارپ خیبرپختونخوا میمونہ بتول نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ جن مہاجرین کے پاس قانونی دستاویزات، پی او آر کارڈ موجود ہیں، اور کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں، اُن کے لئے مسائل پیدا نہ کئے جانے چاہیں ۔ ہمارے ملک میں مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سالوں سے یہاں افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔ لیکن اب تک مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے مہاجرین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہماری کوشش ہے۔ کہ پاکستان میں تمام لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق ملیں۔ قاضی سجاد احمد نے بنیادی انسانی حقوق، عالمگیر انسانی اور پیدائشی حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ غیاث گیلانی نے انٹر نیشنل پروٹٰیکشن اور رفیوجی لاز سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر صدر محفل عبد الولی ایڈوکیٹ اور صدر ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن چترال خورشید حسین مغل نے پروگرام میں شریک وکلاء میں سرٹفیکیٹس تقسیم کئے۔ شارپ کی طرف سے میمونہ بتول نے عبدالولی خان ایڈوکیٹ اور خورشید حسین مغل کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ جبکہ غیاث گیلانی نے عبدالولی ایڈوکیٹ کو شیلڈ پیش کی۔