چترال میں کام کرنے والے تمام ادارے اپنے تجربات اور نالج کا تبادلہ کرتے ہوئے بہتر نتائج کے حصول کیلئے مشترکہ کو ششیں کریں گے۔ چیف ایگزیکٹو پراجیکٹ سید حریر شاہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چیف اگزیکٹیو جاد فاؤنڈیشن و ڈیزاسٹر رسک گورننس پراجیکٹ چترال سید حریر شاہ نے کہا ہے۔ کہ چترال میں کئی اداروں کی طرف سے انفرادی طور پر کوششوں کے باوجود قدرتی آفات کے نقصانات میں مسلسل اضافے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے۔ کہ اس حوالے سے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت باہم مل جُل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اورڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا امبریلہ سیٹ اپ اس سلسلے کی کڑی ہے۔ جس میں چترال میں کام کرنے والے تمام ادارے اپنے تجربات اور نالج کا تبادلہ کرتے ہوئے بہتر نتائج کے حصول کیلئے مشترکہ کو ششیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال چترال میں مختلف اداروں کے نمایندوں کیلئے ڈیزاسٹر رسک گورننس سے متعلق منعقدہ اورنٹیشن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس ورکشاپ کے مہمان خصوصی سابق تحصیل ناظم،چیرمین سی سی ڈی این اور صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد خان تھے۔ سید حریر شاہ نے کہا۔ کہ یہ پراجیکٹ اندیجنس نالج اور سائنٹفک نالج کو یکجا کرکے بہتر نتائج کے حصول کیلئے اقدامات کرے گا۔ اورقدرتی آفات کی صورت میں پیش آنے والے حالات سے فوری نمٹنے اور فرسٹ ایڈ سے لے کر بحالی تک مدد فراہم کرنے کو ممکن بنائے گا۔ اور اس کیلئے وسائل مقامی سطح پر موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ باہمی اشتراک سے کام کرنے سے نہ صرف ایک دوسرے کے کام کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔ بلکہ ڈوپلکیشن سے بھی نجات مل جائے گی۔ اور تمام کام میرٹ اور ضرورت کے تحت کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس مشن کو کامیاب بنانے کیلئے تمام اداروں کی بطور ذمہ دار اس میں شرکت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ولنٹیرزم اس پراجیکٹ کی روح ہے۔ اور چترال میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے رضا کار اس پراجیکٹ کے اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جن کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ مہمان خصوصی سرتاج احمد خان نے کہا۔ کہ چترال میں کلائمیٹ چینج کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں۔ اس لئے ہم نے حکومت کی توجہ اس طرح مبذول کرنے کیلئے “چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ ” مہم کا آغاز کیا تھا۔ اور موجودہ پراجیکٹ کے آغاز سے ہمیں انتہائی خوشی ہوئی ہے۔ جو کہ ہمارے مقصد کی طرف پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں آفات کے آنے کی وجوہات کے بارے میں ریسرچ کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس کو بنیاد بناکر اُن کے تدارک کیلئے اقدامات کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے لوگوں کے اذہان تبدیل کئے بغیر بہتر نتائج ممکن نہیں۔ اس لئے ڈیزاسٹر کے بارے میں اگہی پھیلانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔کہ مصیبت سے دوچار لوگ سب سے زیادہ اس بات کو اہمیت دیتے ہیں۔ کہ اُن کا کوئی پوچھنے والا ہے۔ دگر چیزیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس موقع پر ورکشاپ کے منتظم فریدہ سلطانہ نے اداروں کے نمایندوں کے ساتھ طے پانے والے ٹی او پیز اور ایس او پیز پر روشنی ڈالی۔ جس کے بعد شرکاء نے مختلف سولات اُٹھائے۔ جن کے تفصیلی جوابات چیف ایگزیکٹیو سید حریر شاہ نے دی۔