چترال(نمائندہ چترال میل)جماعت اسلامی کے رہنما سابق ایم این اے مولانا عبدالااکبر چترالی نے اسیران ختم نبوت چترال پر لگائے گئے دفعات 6-7ATAصوبائی حکومت کی طرف سے واپس لینے پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے اور چترال کے حالات کو پرآمن بنانے میں صوبائی حکومت اس اقدام کوقابل تحسین قراردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوتﷺ تمام مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ہے ختم نبوت کو جو بھی چیلنج کرے گا مسلمانوں کا رد عمل اسی طرح ہوگا جو چترال میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں ختم نبوت کے قیدیوں کو جو ڈی آئی خان جیل میں ہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے آخری نبیﷺ ناموس کیلئے قربانیاں دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت قیدیوں کی رہائی اور 7ATA کو واپس لینے کی عمل کو تیزی سے نمٹائے۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے