بینظیر نشوونما پروگرام کے زیراہتمام یونیسف اورورلڈ فوڈ پروگرام کے مالی معاونت سے ڈی ایچ اوآفس لوئرچترال میں آگاہی مہم اور سیشن کاانعقاد

Print Friendly, PDF & Email

 

چترال(نمائندہ چترال میل)بینظیر نشوونما پروگرام کے زیراہتمام یونیسف اورورلڈ فوڈ پروگرام کے مالی معاونت سے ڈی ایچ اوآفس لوئرچترال میں مثبت انفرادی وسماجی رویے،بہترزندگی کابہترین آغاز،ماوں اوربچوں کی غذائیت ،بہترصحت اوردوسرے موضوعات پرایک آگاہی مہم اور سیشن کاانعقاد کیاگیا۔اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرلوئرچترال ڈاکٹرفیاض علی رومی نے کہاکہ نومولودبچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کی غذائیت کا خیال رکھنے کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں نومولود بچوں کے والدین اور حاملہ خواتین کو متوازن غذا کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے۔ متوازن غذا کی اہمیت کو اجاگر کرنے، غذائیت کو فروغ دینے اوررویوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے جوکوشسیں شروع کی ہے جس میں ہرمکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے حضرات اپنی ذمہ داریاں نبھاناہے
آغاخان ہیلتھ سروس خیبرپختونخوا اورپنجاب ریجن کے ریجنل ہیڈمعراج الدین نے کہاکہ اے کے ایچ ایس پی گذشتہ کئی سالوں سے ماں اوربچے کی صحت،تولیدی صحت،غذائی کمزوری اوردوسرے بیماریوں کیروک تھام اورآگاہی دینے کے حوالے سے کام کررہے ہیں۔پسماندہ علاقوں میں بچوں میں غذائی کمزوری کی بنیادی وجہ غربت نہیں بلکہ شعوروآگاہی کا فقدان ہے۔انہوں نے کہاکہ اپنی شخصیت میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے اپنے منفی رویوں کو مثبت رویوں میں تبدیل کرنا شروع کر دیں۔ اس کے لیے زیادہ محنت درکار نہیں ہوتی، صرف اپنے رویے تبدیل کرنا پڑیں گے۔
ڈسٹرکٹ خطیب مولانا فضل مولانے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی معاشرے میں رہن سہن کے طریقے اور مقبول رویے وہاں رہنے والے لوگوں کی ثقافتی تہذیب اور سماجی اقدار کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ رویوں کی تشکیل میں اردگرد کا ماحول، رسوم و رواج، روایات، تہذیب و ثقافت، قوانین، مذہب، تعلیم، مزاج، رشتے، تعلقات، تجربات اور واقعات کا اہم کردار ہوتا ہے۔ بلاشبہ دین اسلام ہمیں اجتماعی وسماجی زندگی مثبت رویوں کے ساتھ گزارنے کادرس دیتاہے۔
اس موقع پرڈاکٹرسلیم سیف اللہ،ڈاکٹرآصف،ڈسٹرکٹ کواڈینٹربی آئی ایس پی پروگرام سنگین علی خان اوردوسروں نے کہاکہ بے نظیرنشوونماپروگرام کے تحت حاملہ خواتین، نومولود بچوں اور دودھ پلانے والی خواتین کی غذائی کمی کو دور کرنے کیلئے غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کی جاتی رہی ہے۔ غذائی قلت نسل در نسل چلنے والا مسئلہ بھی ہے۔ بچے کی غذائی کیفیت کا دوران حمل، زچگی کے دوران اور بعد از پیدائش ماں کی صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔زچہ میں غذائیت کی کمی سے قبل از پیدائش بچے کی بڑھوتری بھی متاثر ہوتی ہے۔ نتیجتاً بچے کو کم وزنی، کمزوری اور نشوونما کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔آگاہی نہ ہونے کی وجہ سیاکثر والدین سے مشورہ کرنے کے بجائے دم دعاکی طرح لے جاتیہیں۔اُس وقت بچے کومکمل طبی امدادی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ انسان اپنے ارد گرد کے ماحول سے جو سیکھتا ہے، وہی اپناتا ہے، انسان جہاں رہتا ہے انسان کا ہر عمل سوچ و فکرکی بنیاد پر وجود میں آتا ہے۔اپنیسوچوں میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے آگاہی پیغامات گھرگھرپہنچانے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔تقریب کے آخرمیں ڈی ایچ اوآفس سے ویمن اینڈچلڈرن ہسپتال چترال تک آگاہی واک کیاگیا۔