ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر میں سست روی اور این ایچ ا ے حکام کی عدم دلچسپی پر افسوس کا اظہار،، عمائدین ایون و کالاش ویلیز کا ڈپٹی کمشنر آفس چترال لوئر میں اہم اجلاس

Print Friendly, PDF & Email

 

چترال (محکم الدین) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس انور اکبر کی زیر صدارت ایون کالاش ویلیز کا ایک اہم اجلاس ڈپٹی کمشنرآفس چترال لوئر میں منعقد ہوا۔ جس میں اے اے سی چترال حیدرملوکی،پراجیکٹ ڈائریکٹر ایون کالاش ویلیز روڈ اور دیگرمحکموں کے آفیسران کے علاوہ ایون کے عمائیدین چیرمین ویلج کونسل ایون ون وجیہ الدین،چیرمین ویلج کونسل ایون ٹو محمد رحمن،سابق ممبر جندولہ خان، سابق آر پی ایم ایس آر ایس پی دیر نور عجب خان، سابق صدر کنٹریکٹرز سیدالدین،سوشل ایکٹی وسٹ عنایت اللہ اسیر، منیجرایس آر ایس پی عارف اللہ،اونر ایون ہائیڈل پاورسٹیشن فاروق احمد اور چیرمین وی سی بریر براس خان نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایون کے عمائیدین کی طرف سے ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر میں سست روی اور این ایچ ا ے حکام کی عوامی مسائل کے حل میں عدم دلچسپی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اور کہا گیا۔ کہ کالاش ویلیز روڈ کے پورشن ون میں این ایچ اے کی طرف سے کام بالکل بند ہو چکا ہے۔ عوام نے کمپنسیشن لینے کے بعد اپنیمکانات،دکانات گراکر سڑک تعمیر کرنے کی راہ ہموار کر دی ہے۔ اور علاقہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اور بہت سے لوگ سڑک کی دیواریں تعمیر کیبعداپنے مکانات تعمیر کرنے کیانتظار میں ہیں۔مگر این ایچ اے پورشن ون کی تعمیر پرکوئی توجہ نہیں دے رہی۔ عمائیدین نے سڑک کی بلاسٹنگ کا ملبہ ایون نالے میں ڈالنیسے آنے والے گرمیوں میں ایون کے دیہات کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچنے کے خدشے سے آگاہ کیا۔ اور ملبہ محفوظ جگہے میں جمع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی طرح بریر روڈ کی تعمیر سے شیدی واٹر سپلائی کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے مقامی لوگوں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر متبادل انتظام کرنے کا مطالبہ کیا۔ مسائل سننے کے بعد این ایچ اے حکام کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔جس پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے این ایچ اے حکام کو پانچ دنوں کے اندر یہ مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔ جبکہ اے اے سی حیدر ملوکی نے موقع پر حالات کا جائزہ لینے کیلئے وزٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ عمائیدین نے کہا۔ کہ ہم این ایچ اے سے بھر پور تعاون کر رہے ہیں۔ لیکن ان کی طرف سے مسائل حل کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ جو کہ افسوسناک ہے۔