داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔جنگی محلہ پشاور
سننے میں آیا کہ مشہور براڈ کا سٹر، ادیبہ اور سفرنامہ نگار آفتاب اقبال با نو کی نئی کتاب آگئی ہے ”ملا ئشیا کتنا حسین“ مصنفہ کی ایک کتاب ”احوال جمال روس“ پچھلے سال شائع ہوئی تھی کتابوں کی تلا ش میں پشاور کے جنگی محلہ جا نے کا ایک بار پھر اتفاق ہوا حسن اتفاق سے اب کی بار مجھے جنگی محلہ کو کھنگالنے اور پر کھنے کا مو قع ملا با بو حیدر روڈ پر واقع ضیا پریس تک جا تے آتے مجھے ایک نیا جہان دیکھنے کو ملا جس کی طرف میں نے پہلے کبھی تو جہ نہیں دی تھی یا جنگی محلہ نے مجھے اپنا دیدار ہی نہیں کرایا تھا مصنفہ کا تعلق پشاور شہر سے ہے مادری زبان ہند کو ہے اور ہند کو میں آپ کے کئی مقا لات کے علا وہ تین کتا بیں بھی شائع ہو چکی ہیں اردو میں آپ کی شائع شدہ کتا بوں کی تعداد چھ ہے دو کتابوں کو اباسین آرٹس کونسل کی طرف سے انعام ملا ہے ہند کو میں آپ کی کتاب کو اکادمی ادبیات پا کستان نے انعام دیا کئی اعزاز ات سمیٹنے کے بعد بھی آپ کا قلم رواں دواں ہے کینڈا میں رہتی ہیں پشاور کو دل میں بسا ئے رکھتی ہیں ہند کو اور اردو میں سوچتی اور لکھتی ہیں انہی کی بدولت میں پشاور شہر کے جنگی محلے کو قریب سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ پشاور کا یہ محلہ کسی بھی طرح لا ہور کے اردو بازار سے کم نہیں محلے میں داخل ہوتے ہی مجھے نصف صدی پہلے کا پشاور یا د آیا 1971ء میں یہاں قدیم زما نے کے پریس تھے سنگ سازی ہو تی تھی حروف کو ہا تھ سے جوڑ کر شکنجوں میں کمپوزنگ کی جا تی تھی، کا تب بیٹھے ہوتے تھے مسطر پر میاں درمیاں لکھائی کر تے تھے اور خا ص اسلوب میں صفحات کو جو ڑ تے تھے یہاں کا تبوں سے سہرے لکھوائے جا تے تھے، عیدین کے مواقع پر عید کارڈ لکھوائے جا تے تھے 50سال بعد جنگی محلہ کا نقشہ ہی بدل چکا ہے یہاں اب جدید پرنٹنگ پریس لگ چکے ہیں سارا کا م کمپیو ٹر پر ہو تا ہے ساتھ ساتھ جنگی محلہ پریسوں اور کتا بوں کا مر کز بن چکا ہے سیا نے کہتے ہیں جس نے جنگی محلہ نہیں دیکھا اُس نے گو یا پشاور نہیں دیکھا میرے دوست فیض الرحمن عزیز کا کہنا ہے کہ جنگی محلہ غریب پرور بازار ہے مہنگا ئی کے اس طوفان میں بھی یہاں آنے والے کو مہنگا ئی کا احساس نہیں ہو تا اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہاں بڑے سے بڑا کا م بھی ہو تا ہے چھوٹے سے چھوٹا کا م بھی ہو تا ہے گاہک کو وسیع پیما نے پر وارائٹی ملتی ہے اور ہر در جے کا خریدار یہاں آتا ہے آج آپ نے اگر محلہ جنگی کا رخ کیا تو یہاں آپ کو لا ہور اور کر اچی کے معیار والے جدید پرنٹنگ پریس ملینگے یہاں آپ کو اردو بازار لا ہور اور اردو بازار کر اچی سے بھی بہتر اور اعلیٰ کتا بیں ملینگی ادبی کتابوں کے ذخیرے ملینگے، کا لج اور یو نیورسٹی کی بہترین کتا بیں ملینگی یہاں آپ کو یو نیورسٹی بک ایجنسی اور ادب محل کا علمی ما حول ملے گا انو کھی بات یہ ہے کہ اس محلے میں دارلعلوم اور مدارس میں پڑ ھا ئی جا نے والی کتب کی الگ دکا نیں ملتی ہیں جہاں تفسیر، حدیث، فقہ اور عربی ادبیات کی متدا ولہ کتب کے پرا نے اور نئے ایڈیشن ملتے ہیں بعض کتا بوں کے ایرانی، مصری اور ہندوستا نی ایڈیشن بھی ملتے ہیں تفسیر کبیر، جلا لین، ابن کثیر، صحیح بخا ری، مسلم، نسائی،ا بو داود، تر مذی، مو طا، آپ لے سکتے ہیں کنز، قدوری، مر قاۃ، ہدایہ، کا فیہ، فصول اکبری، سبعہ معلقہ، متبنی الغر ض آپ عربی کی کسی بھی کتاب کا نا م لے لیں وہ یہاں آپ کو ملے گی فارسی ادب میں ملا جامی سے لیکر سعدی، حافظ اور رومی تک ہر ایک ادب پارہ آپ کو ملے گا افتاب اقبال با نو کی کتا بوں نے مجھے پشاور کی کتاب گلی سے آشنا کیا اور خو شی کی بات یہ ہے کہ میں نے اپنے شہر کی کتاب گلی کو لا ہور اور کر اچی کی ما رکیٹوں کے برابر دلچسپ اور مفید پا یا ایک زما نے میں سعید بک بینک اور ایم جے بکس جیسے سپر سٹور ہو اکر تے تھے یو نیور سٹی بک ایجنسی پشاور کی قدیمی دکا ن اور واحد پہچان ہے ادارہ اشا عت سرحد کا بڑا نا م تھا، شاہین بکس اور ادب محل کا ذکر باربار آتا ہے اہل علم پشاور سے ما یوس نہیں کوئی کتاب دوست پشاور میں وارد ہو تو اس شہر کو ادب کا گہوارہ پا ئے گا ہمارے دوست ممتاز عسکر ی مر حوم نے بختیار سنز میں گوشہ ادب قائم کیا تھا آپ کو ئی نا ول یا مجمو عہ کلا م خرید تے تو اس پر گوشہ ادب کی مہر لگا دیتے افتاب اقبال با نو کا شکریہ ان کی وجہ سے میں نے پشاور کی کتاب گلی ڈھونڈ لی۔