داد بید اد ۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔سوا نح حسام الملک
شہزادہ حسام الملک کی سوا نح عمری منظر عام پر آگئی ہے یہ پا کستان اور خیبر پختونخوا کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے جس میں بر صغیر کی آزاد ریا ستوں کے اندر ہو نے والی سیا سی سر گر میوں کا حا ل بھی لکھا گیا ہے انگریزوں کی عملداری میں ریا ستی حکمرانوں کی پا لیسیوں سے متعلق اندرونی کہا نیاں بھی منظر عام پر لا ئی گئی ہیں کتاب کے مصنف شہزادہ تنویر المک نے بیک وقت تین کا م کئے ممدوح کی سوانحی معلومات کو مر تب کیا ان کی اردو تحریروں کی تدویں کاری کی، انگریزی اور کھوار تحریروں کا تر جمہ کیا 380صفحوں کی کتا ب کا نا م با با ئے کھوار شہزا دہ محمد حسام المک رکھا گیا ہے بزم کھوار نے اس کتاب کو خصو صی اہتما م کے ساتھ شائع کیا ہے کتاب کے ابتدائی 100صفحات میں حسام المک کے حا لات زندگی دئیے گئے ہیں شا ہی قلعہ چترال میں ریا ستی حکمرا ن ہز ہائی نس شجا ع الملک کے ہاں 1903میں پیدا ہوئے بر صغیر کے بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حا صل کی ریا ستی دور میں صو بہ دروش کے گور نر اور عدلیہ کو نسل کے سر براہ رہے اپنے باپ کی غیر مو جو د گی میں چند ما ہ مہتر چترال کی ذمہ داریاں بھی نبھا ئیں تیسری افغا ن جنگ میں دفا عی فرائض انجا م دئیے مختلف امور پر انگریزوں کے ساتھ مذا کرات کے لئے سفا رتی فرائض نبھا ئے افغا نستا ن کی حکومت کے ساتھ تجا رتی روابط کے لئے سفارت کا ری کی ریا ست کے اندر سیا سی بیداری پھیلا نے اور شورش پیدا کر نے کے الزام میں گرفتار ہوئے چار سال بلو چستان کے علا قہ لورالا ئی میں قید و بند کی صعو بتیں گذاریں ان تما م سر گر میوں کے بعد زند گی کے 27سال زبان و ثقا فت اور علم و ادب کی آبیا ری،تحفظ اور فروغ کے لئے وقف کئے نظم اور نثر میں 4کتا بیں تصنیف کیں 22چھوٹے بڑے رسائل تحریر کئے کئی بین لاقوامی کا نفرنسوں کے لئے مقا لات لکھے جرمنی، ڈنمارک، بر طا نیہ اور نا روے کے نا مور محققین کے ساتھ مل کر تحقیقی کا م کیا یوں ان کا علمی کام ان کے ریا ستی عہدوں اور سیا سی و سما جی کا رنا موں پر سبقت لے گیا حیات جا وید اور بقا ئے دوام کا وسیلہ بن گیا آپ کی کتا بوں میں قرآن مجید کا کھوار تر جمہ، تمدن چترال، مجمو عہ کلا م کھوار اور آئین جہا نبا نی ریا ست چترال قابل ذکر ہیں آپ کی تحریر کر دہ رسائل میں خواں چترال بہت دلچسپ رسا لہ ہے اس میں چترال کے روایتی پکو انوں کا تفصیلی ذکر ہے 195پکوان یعنی Dishesدئیے گئے ہیں جو دودھ، گوشت اور انا ج سے پکا ئے جا تے ہیں ان میں وہ پکوان بھی ہیں جو بیما روں کے لئے بطور علا ج پکتے ہیں اس طرح گلشن چترال کے نا م سے 147پو دوں اور پھو لوں کا تفصیلی تعارف دیا گیا ہے ان میں سے بعض پھلدار پو دے چترال کی زمین کے ساتھ خصو صی تعلق رکھتے ہیں جیسے نا شپا تی میں چارنیغان، سیبوں میں چو پوش وغیرہ ما ہرین نبا تات ان کو(Endemic)انڈیمک کہتے ہیں اورچترال میں 65پودوں کو Endemicقرار دیا گیا کتا ب کے مندر جا ت محققین کے لئے بطور خا ص اہمیت رکھتے ہیں خصو صاً 1946سے لیکر 1949تک ریا ست چترال کی تاریخ کے 4سال بہت ہنگا مہ خیز رہے ان شورش زدہ سا لوں کے اندر شہزادہ حسام لملک نے کلیدی کر دار ادا ان کی سیا سی جدو جہد سے حکمرا ن خا ندان کو، خا ص طور پر ان کے بھا ئیوں اور بھتیجو ں کو نقصان پہنچا تا ہم چترال کے عوام کو فائدہ ہوا علما ئے کرام نے ریا سیتی قوا نین اور ٹیکسوں کے خلا ف تحریک چلا ئی جو مسلم لیگ کی ہمنوا بن گئی اس تحریک کے نتیجے میں ریا ست چترال نے الحا ق پا کستا ن کا اعلا ن کیا کتا ب کا مقد مہ پرو فیسر اسرار الدین نے تحریر کیا ہے پیش لفظ میں مصنف نے 2016سے 2021تک اپنی 5سا لہ تحقیق کا پس منظر بیا ن کیا ہے۔