چترال (نمائندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی چترال نے خیبرپختونخوا میں منعقد ہونے والے نیشنل گیمز میں چترال کے کھلاڑیوں نظر انداز کرنے کے عمل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس حق تلفی پر تشویشناک کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کے روز منعقد ہونے والے ڈی ایف اے چترال کے ایک اجلاس میں کئی عرصے بعد نیشنل گیمز کی پشاور میں انعقاد کو خوش آئند قرار دیا گیا تاہم اتنے بڑے ایونٹ کے سلسلے میں چترال کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے کے عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ نہ صرف فٹ بال بلکہ کسی بھی کھیل کے لئے چترال کے کھلاڑیوں کو ٹرائلز کے لئے مدعونہیں کیا گیا جوکہ چترال کے نوجوانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، چترال کی رسہ کشی ٹیم اس سے قبل چمپئن بھی رہ چکی ہے، تمام کھیلوں میں چترال کو نظر انداز کرنا متعلقہ ذمہ دار حکام کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے جو کہ باعث مایوسی ہے۔ ڈی ایف اے چترال اراکین صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن اور وزیر زادہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عوامی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے اس ناانصافی اور حق تلفی کے خلاف صوبائی اسمبلی کے فلور پر موثر آواز اٹھائیں کیونکہ انکی موجودگی میں چترال کے نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی اور انہیں نظر انداز کرنے ایک سوالیہ نشان ہے۔ ڈی ایف اے نے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل گیمز کے سلسلے میں چترال کو نمائندگی دینے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور اس حق تلفی کاازالہ کیا جائے، اور چترال سے تعلق رکھنے والے بہترین کھلاڑیوں کو براہ راست مختلف کھیلوں کی ٹیموں میں شامل کیا جائے۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور