دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔۔۔۔۔ تیسری جنگ عظیم کی پیشنگوئیاں۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات

Print Friendly, PDF & Email

دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔۔۔۔۔ تیسری جنگ عظیم کی پیشنگوئیاں۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات

تیسری جنگ عظیم کی پیشنگوئیاں
پچھلی دو عظیم جنگوں نے دنیا کو تباہ و بربا کر دیا۔ان سے پہلے بھی دنیا کی تاریخ قتل و خون کے عالمناک واقعات سے بھر ی پڑی ہے۔۔ان سب فسادات کا انجام بھیانک رہاہے۔انیسویں صدی میں جب دنیا اپنے آپ کومہذب کہنے لگی تھی تو چنگیزیت پھر سے اُبھری۔جرمن قوم یعنی نازی قوم کو ایک ایسا لیڈر ملا جس کو دنیا کو کچلنے کی جنونیت تھی۔۔اس نے دنیا فتح کرنا چاہا۔انسانیت کو کچلنا چاہا۔۔جوبھی اس کے راستے میں آیا کرش کرتا گیا۔ہٹلر کے سامنے سارا یورپ اور امریکہ کھڑا تھا۔ادھر روس بھی جنگ میں کود پڑا۔جاپان کو اپنی صنعتی ترقی ہضم نہیں ہوئی وہ بھی جنگ میں کود پڑا۔اٹھ مئی انیس اڑتالیس کو جرمنی نے ہتھیار ڈال دیا مگر جاپان نے انکار کیا۔اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے چھ اگست انیس سو پیتالیس کی صبح اٹھ بج کر تیس منٹ آیا کہ ہیروشیماجل کر راکھ ہوگیا۔۔پھر کوکورا شہر کواللہ نے بچا لیا مگر نو اگست کی صبح گیارہ بج کر ایک منٹ کو ناگا ساکی راکھ کاڈھیر بن گیا۔۔ہیرو شیما میں ستر سے اسی ہزار انسان پگھل کرخاکستر ہوگئے۔ناگا ساکی میں پنتیس سے چالیس ہزار انسان جل اٹھے۔۔دوسروں کودہشت گرد کہنے والے یہ سب کچھ بھو ل جاتے ہیں۔آئین سٹائین آخری وقت تک آفسوس کرتا رہا کہ روسولٹ صدر امریکہ کوجو خط مسٹر لیون نے لکھا اس پہ میں نے کیوں دستخط کیا۔۔مسٹر اوپن ہائی میر روتا رہا کہ اس نے اٹم بم کیوں بنایا۔۔اس نے بھی صدر امریکہ کو خط لکھا تھا کہ جو ہتھیار مجھ سے بنوایا گیا ہے اس کو انسانیت کے خلاف کبھی استعمال نہ کرنا مگر اس کی سنتا کون تھا۔۔جرمنی کے لئے جو چیز بنی تھی جاپان کی قسمت اس کی تباہی تھی۔۔اب کہنے والے کہتے ہیں کہ دنیا میں اٹھ اٹیمی طاقت ہیں اسرائل نواں ہے مگر چھپا رہا ہے۔روس کے پاس سومیگا ٹن کااٹم بم ہے۔امریکہ کے پاس بی ۳۵ ہے۔۔جس کو شایدکسی جہاز سے بھی گرایا نہیں جا سکے گا کیوں کہ اس کے گرنے سے یکدم درجہ حرارت میں ہزاروں درجہ اضافہ ہو گا اور ایسا دھواں اُٹھے گا کہ گرانے والاجہاز بھی جل کر راکھ ہو جائے گا۔۔سوال ہے کہ یہ سب آخر کس لئے بنے ہیں۔لوگ کہتے ہیں کہ یہ کبھی استعمال نہیں ہوگے۔ اس کی کیا ضمانت ہے۔۔اگر ہار نے والے کی جان پربنے تو خود بھی جلے گااور دشمن کو بھی جلاکر راکھ کر دیگا۔۔ایسا رحم دل اور مہذب دشمن کہاں کہ خود ہار جائے دشمن کوجیتنے دے۔تنگ آمد بجنگ آمد۔۔آجکل امریکہ کی ہوس ملک گیری انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔اسلام کے ویسے بھی دشمن ازلی ہے۔چین،کوریا،جاپان پھر سے اس کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔ادھروہ مسلم ممالک میں اپنے پرستار پیدا کرنے میں مسلسل کامیاب ہوتا جارہا ہے۔شیعہ سنی نفرت کو ہوا دے رہا ہے۔ایران اور برادر ممالک کے درمیان نفرت کی خلیج کھڑا کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ عراق اور شام کے بعد یونان،بحرین اورسعودی عرب میں ہاتھ ڈال رہا ہے۔۔لیبیا کو برباد کر دیا۔افغانستان جل رہا ہے۔پاکستان واحداسلامی ایٹمی طاقت ہے۔ا س کے ارد گرد جال بن رہا ہے۔اس مشن پہ نہایت تیزی سے کام ہو رہا ہے۔چاہتا ہے کہ اپنی یہودی لابی کو لے کر اس سارے علاقے کو تباہ و بربارد کر کے اپنے جھنڈے گاڑ دے۔پورا اشیاء ختم ہوجائے۔لیکن یہاں پہ جو میزئل اور اٹم بم سے لیس ممالک ہیں کیا وہ جنگ میں اپنی آخری حدتک نہیں جائینگے۔کیا ایران کے تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کا نام ونشان رہیگا؟۔کیا ہندوستان پاکستان سے جیت جائے گا۔اگر آگ لگ گئی تو یہ سب مفروضے ہونگے۔اب اس خطے کے باشندوں کواپناکردار ادا کرنا چاہیے۔بھٹو سینئر نے تیسری دنیا کاجو تصور دیاتھا۔وہ اس کے سامنے دیوار ہوتی۔اگر اسلامی ممالک کی ایسی صلاحیت ہو کہ ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہوں اور للکار نے کی اہلیت رکھیں تو بھی ایک بلاک بنتا۔۔ ایسا ممکن نہیں۔