چکدرہ چترال روڈ کوموجودہ سال کی ڈیویلپمنٹ پلان سے نکال کرچترال دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔پی پی پی کے فضل ربی جان

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل) پاکستان پیپلز پارٹی ضلع چترال کے سینئر نائب صدر ا نجینئر فضل ربی جان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے چترال میں اہم اور حساس نوعیت کے روڈ منصوبہ جات بشمول گرم چشمہ روڈ، اویر ٹو تریچ روڈ، شندور روڈ، کالاش ویلیز روڈ اور چکدرہ چترال روڈ کوموجودہ سال کی ڈیویلپمنٹ پلان سے نکال کرچترال دشمنی کا ثبوت دیا ہے جبکہ ان منصوبہ جات کی منسوخی کی وجہ سے پہلے سے پسماندگی کا شکار یہ علاقہ پچاس سال پیچھے چلی جائے گی اور سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان لاحق ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے شعبے بھی متاثر ہوں گے۔ تحصیل صدر چترال عالم زیب ایڈوکیٹ،اپرچترال کے صدر امیر اللہ خا ن، انفارمیشن سیکرٹری قاضی فیصل،سینئرنائب صدرشریف حسین،ممبرڈسٹرکٹ کونسل یوسی ریچ شیر عزیز بیگ، افضل امان،لیبرونگ کے صدر انیس الدین،محمدعالم جنرل سیکرٹری ٹاون کابینہ اور دوسروں نے منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی نے گزشتہ انتخابات میں بے روزگاری کا خاتمہ، سیاحت کی ترقی اور ترقیاتی کاموں کا جال بچھانے کا نعرہ لگا کر ووٹ حاصل کیا تھا لیکن برسراقتدار آنے کے بعد سب سے پہلے چترال کی ترقیاتی کاموں پر ڈاکہ ڈالا جس کے نتیجے میں بے روزگاری کے بڑھ جانے اور سیاحت کے میدان میں چترال کی ترقی کا خواب محض خواب بن کر رہ گئی جبکہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ تورکھو، گرم چشمہ اور کالاش ویلیز روڈ ز سیاحت کا فروع اوران علاقوں میں موجود معدنی ذخائر کو نکالنے کے لئے بھی نہایت اہمیت کا حامل تھے۔ا نہوں نے کہاکہ بونی بزند روڈ کو 2008ء میں اس وقت کی پی پی پی حکومت نے شروع کیا تھا لیکن موجود ہ حکومت نے اس چالو اسکیم کے لئے بھی فنڈز جاری نہیں کی ہے جس کی وجہ سے کام کئی مہینوں سے بند ہے اور عوام مزید مشکلات میں پھس گئے۔ پی پی پی کے رہنماؤں نے کہاکہ چترال میں ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران ہوئی ہیں جن میں لواری ٹنل پراجیکٹ پر کام کا آعاز بھی شامل ہے اور یہ بات اب بھی ثابت ہے کہ کسی دوسری پارٹی کے دور اقتدار میں اس ضلع کو پسماندگی سے نکالنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی جبکہ اب اپوزیشن میں بھی رہ کر عوام کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے لئے بھی یہی پارٹی موثر آواز بلند کرتی ہے۔ پی پی پی کے رہنماؤں نے کہاکہ اگر روڈ پراجیکٹ، گیس پلانٹ اور دوسری ترقیاتی منصوبہ جات کو ڈیویلپمنٹ پلان میں بحال نہ کئے گئے تو پی پی پی کے کارکن احتجاج سے دریغ نہیں کریں گے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک میں دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے گزشتہ الیکشن میں چترال سے منتخب ہونے والے ایم ایم اے سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی اور ضلع ناظم سمیت تحصیل ناظمین کی خاموشی پر بھی گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ مزدورکی ماہانہ اجرت کو کم از کم 30ہزار روپے مقرر کیا جائے تاکہ وہ عزت سے زندگی گزار سکے۔