چترال (محکم الدین) ڈپٹی کمشنر آفس اور چترال سکاؤٹس میس سے کچھ فاصلے پر ٹھیکشین گاوں میں انتظامیہ کے ایک ملازم نور اعظم کے کچے مکانات کا ایک کمرہ اچانک گھرنے سے نور اعظم کی والدہ اور بیٹی جان بحق اور دو بچے عبد اللہ اور کرن سمیت چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں خود نور اعظم اور اُن کا نواسہ رمیز بھی شامل ہیں۔ گذشتہ رات ساڑھے گیارہ بجے جب نور اعظم اپنی فیملی کیساتھ گھر کے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے۔جس میں بچے سکول کے ہوم ورک اور خواتین دیگر کاموں میں مصروف تھیں۔ کہ اچانک کمرا دھڑام سے زمین بوس ہو گیا۔ اور گیارہ افراد پر مشتمل کنبے کے لوگوں میں سے 9 افرادملبے تلے دب گئے۔ ہمسایہ عینی شاہد انیس احمد کے مطابق اچانک ایک زور دار آواز آئی۔ جس کے بعد مٹی کی دھول نے سارے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اور ہم نے محسوس کیا۔ کہ کوئی دیوار گر گئی ہے۔ اس لئے برق رفتاری سے باہر دیکھا۔ تو نور اعظم کے مکان میں چیخ و پکار کی آواز سنائی دی۔ انہوں نے کہا۔ کہ متاثرہ کمرے کا دروازہ بھی ملبہ گرنے کی وجہ سے مکمل طور پر بند ہو چکا تھا۔ اور ہم نے فوری طور اسے توڑ کر دبے ہو ئے افراد کو نکالنے کی کوشش کی۔ اور خود نور اعظم، اُس بیٹی، اور چھوٹا بیٹا عبد اللہ کو فوری نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔ جس سے اُن کی جان بچ گئی۔ جبکہ اُن کی بڑی بیٹی اور ماں کو نکالنے میں آدھے گھنٹے کا وقت لگا۔ جس کی بنا پر دم گھٹنے اور بھاری ملبے کی وجہ سے اُن کی موت واقع ہوئی۔ نور اعظم کی زخمی بیٹی کرن اور چھوٹے بیٹھے عبد اللہ کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے ایمر جنسی یونٹ میں داخل کر دیا گیا ہے۔ جہاں اُ ن کا علا ج جاری ہے۔ جبکہ اُن کے نواسے رمیز احمد کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا۔ حادثے کے بعد امدادی کاروائیوں میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ چترال سکاؤٹس کے جوانوں نے حصہ لیا۔ تا ہم ریسکیو 1122کو فوری اطلاع نہ ملنے کے سبب امدادی کاروائیوں میں حصہ نہ لے سکا۔ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر اور اسسٹنٹ کمشنر چترال ساجد نواز نے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں زخمیوں کی عیادت کی اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ درین اثنا متاثرہ نور اعظم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ اُن کا ہنستا بستا ہو ا گھر پل بھر میں اُجڑ گیا۔ اور اُن کی زندگی نے ایک نیا رُخ لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ میں انتظامیہ چترال کا ایک ادنی ملا زم ہوں۔ میرے وسائل اتنے نہیں کہ غم کے ساتھ روزگار اور مکانات کی دوبارہ تعمیر کر سکوں۔ اس لئے حکومت سے پُر زور مطالبہ ہے۔ کہ وہ میری مدد کرے حادثے کے بعد علاقے میں انتہائی افسردہ ماحول ہے۔ اور گھر کے قریب جان بحق دادی اور نواسی کی تدفین کے انتظامات جاری ہیں۔ متاثرہ خاندان نے مطالبہ کیا ہے۔ کہ سامان کو محفوط کرنے کیلئے خیمے اور امدادی خوراک فراہم کئے جائیں۔ اور مالی امداد بھی کی جائے۔ تاکہ ان کچے مکانات کے نقصانات سے آیندہ کیلئے محفوظ رہ سکے۔