چترال (محکم الدین) ضلع کونسل چترال نے الیکشن کمیشن کی طرف سے ختم کئے جانے والے چترال کی صوبائی نشست کی بحالی کیلئے متفقہ قرارداد منظور کرلی۔ جبکہ چترال کے جا بجا مقامات میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں اور پھاٹک میں مسافروں کو درپیش مشکلات کم کرنے اور سوختنی لکڑی کی ٹرانسپورٹیشن میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات کے روز ضلع کونسل چترال کا ہنگامی اجلاس کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبد الشکور کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر، ڈی پی او چترال کیپٹن (ر) منصور امان، ڈی ایف او فارسٹ، ڈسٹرکٹ فنانس اینڈ پلاننگ آفیسر محمد حیات شاہ کے علاوہ مختلف اداروں آفیسران موجود تھے ۔ممبران ڈسٹرکٹ کونسل چترال مولانا محمود الحسن، غلام مصطفی ایڈوکیٹ، محمد یعقوب خان، محمد حسین، نابیگ ایڈوکیٹ، مولانا جمشید احمد ، رحمت ولی، اقلیتی ممبر عمران کبیر، مولانا انعام الحق، شیر عزیز بیگ، مولانا جاوید حسین اور رحمت الہی نے چترال کی ایک صوبائی سیٹ کے خاتمے کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا۔ کہ چترال میں مردم شماری کا جو طریقہ اپنایا گیا ہے وہ دیر اور دیگر اضلاع کے طریقہ کار سے بالکل مختلف ہے۔ اور گھروں میں غیر موجود افراد کے اندراج نہ ہونے کے باعث چترال کو ایک سیٹ سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا۔ یہ دانستہ طور پر چترال کے ساتھ ظلم و زیادتی کے مترادف ہے۔ چترال مسائلستان ہے۔ ایسے میں ایک سیٹ کا اضافہ کرنے کی بجائے پہلے سے موجود سیٹ کا خاتمہ چترال کو مزید مشکلات سے دوچار کرے گا۔ جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پہلے بھی چترال کو دو سیٹ آبادی کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کی پسماندگی کی بناپر دیے گئے تھے۔ اور اب بھی اگر آبادی غلط مردم شماری کی وجہ مطلوبہ ہدف تک نہیں پہنچتی۔ تو اس ضلع کی دور افتادگی، جغرافیائی حساسیت کی بنیاد پر سیٹ بحال رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس حوالے سے سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور چترال کے عوام ایک ہی پیج پر ہیں۔ اور اگر بحالی کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف سے سنجیدہ قدم نہ اُٹھایا گیا۔ تو ضلع بھر میں احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اور ضلع کونسل اپنے اخراجات سے یہ کیس لڑے گا۔ اجلاس میں اس سلسلے میں جب ممبر ڈسٹرکٹ کونسل رحمت الہی نے قرارداد پیش کی۔ تو کونسل نے متفقہ طور پر سیٹ کی بحالی کی قرارداد منظور کر لی۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر چترال نے جنگلات کی کٹائی کم کرکے علاقے کو سیلاب سے بچانے پر زور دیا ، اور سکیورٹی ایشوز کی وجہ سے چیک پوسٹوں پرلوگوں کو درپیش مشکلات حل کرنے،لواری ٹنل شیڈول میں تبدیلی لانے کی یقین دھانی کی۔ اور کہا، کہ کالاش ویلیز میں تبلیغی جماعتوں کی نقل وحمل پر پابندی سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے کی گئی ہے۔ انہوں نے ارکان پر زور دیا۔ کہ چترال شہر کی صفائی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ڈی پی او نے کہا۔ کہ اس سے قبل کے اجلاس میں جن امور کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اُن کے حوالے سے بھر پور کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ جے آئی ٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کراوایا جائے گا۔سلیم خان کی ضلع سے باہر ہونے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی تھی۔ منشیات کے خلاف اقدامات میں 33منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ مزید کاروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ٹریفک کیلئے جامع نظام مرتب کیا گیا ہے۔ اس میں بہتری آئی ہے۔ اور نوعمر موٹر سائکل سواروں کو بھی کسی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف او فارسٹ نے کہا۔ کہ محکمہ فارسٹ عوام کو عمارتی لکڑی کا حصول آسان کیلء بنانے کیلئے ایک طریقہ کار ہے۔ جس پر عملدر آمد کے بعد پرمٹ ہولڈر افراد کو زحمت اُٹھانی نہیں پڑے گی۔ چترال کے مختلف مقامات پر سرکاری عمارتی لکڑی کے ڈپو ہوں گے۔ جہاں سے پرمٹ ہولڈر مناسب ریٹ پر لکڑی خرید کر اپنی ضروریات پوری کریں گے۔ اُنہوں نے کہا۔ کہ یہ ڈپو صرف مقامی لوگوں کی مکانات کیلئے لکڑی فراہم کریں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے ڈپٹی کمشنر، ڈی پی اور اور دیگر اداروں کے آفیسران کا اجلاس میں شرکت کرنے اور اُن کی طرف سے چترال کے مسائل کے حل میں دلچسپی پر اُن کا شکریہ ا دا کیا۔ اور کہا کہ اداروں کے لوگ ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔ اور ہمیں باہم مل جل کر چترال کی تعمیرو ترقی کیلئے اقدامات کرنے چاہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے اچھے دن آرہے ہیں۔ اس لئے ہمیں بھائی چارے کی فضا میں مثبت نتائج کیلئے کوششیں جاری رکھنی چاہیں۔