نواز شریف حکومت کے آسرے میں چترال کے غریب عوام کاشتکار قرضوں تلے دب کر رہ گئے

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل) آل پاکستان مسلم لیگ چترال کے ضلعی صدر سلطان وزیر نے کہا ہے کہ چترال کے تقریباً دس ہزار سے زیادہ گھرانوں کے افراد ZBTLذرعی بینک کے قرضوں اور سود کے اندر دب کر رہ گئے ہیں۔اپنے اخباری بیان میں سلطان وزیر نے اس بات پر اپنی انتہائی افسوس اور تشویش کا اظہار کیا ہے اور نواز شریف اور اُنکی حکومت کو اس کا زمہ دار قراردیا ہے۔تفصیلات بیان کرتے ہوئے سلطان وزیرنے کہا ہے کہ سال2014کے دوران چھوٹے غریب کاشتکاروں نے زرعی ترقیاتی بینک سے پیداواری قرضے (Production loan) حاصل کیا تھا جنکے قسطوں کی ادائیگی معمول کے مطابق جاری تھا لیکن سال2015کے دوران ناگہانی قدرتی آفات نے پورے ضلع چترال کو گھیر لیااور بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی۔زمینات سیلاب کی نذر ہو گئیں۔آبپاشی کے وسائل برباد ہوگئے اور کھڑی فصلیں مکمل طورپر تباہ ہوگئیں۔تباہ شدہ زمینات تاحال بنجر پڑی ہوئی ہیں۔چترال کے اندر کوئی بھی گھر ایسا نہیں تھا جو اُن آفات کی زد سے بچ کے رہ گیاہو۔اُن دنوں وزیراعظم میاں نواز شریف نے چترال کا سرکاری دورہ کیا اورجولائی2015کو کوراغ کے مقام پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے چترال کے کاشتکاروں کے لئے زرعی ترقیاتی بنک کے قرضوں کی معافی کاباضابط اعلان کیا۔اے پی ایم ایل کے ضلعی صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ تاحال وزیراعظم پاکستان کے اعلان پر کسی قسم کی بھی عملی کاروائی نہیں کی گئی لیکن دوسری طرف غریب کاشتکار اُمیدوں کے بندھن کا شکار بھی ہوکر رہ گئے۔یوں زرعی بینک کے قسطوں کی ادائیگی تعطل کا شکار ہوگئی۔زرعی ترقیاتی بینک کے کارندوں نے کچھ توقف کے بعد اپنا مروجہ سود عائد کیا اور یوں مبلغ ایک لاکھ روپے کا قرضہ سود کے ساتھ بڑ کر مبلغ160,000/=روپے بن گیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ غریب کاشتکاروں کے گھروں میں ZBTLکے کارندے خوفناک ریکوئری نوٹس کرنے لگے اور نااُمیدی اور مایوسیوں نے دس ہزار سے زیادہ خاندانوں کے افراد کی نیندیں اُڑا کے رکھ دی ہیں۔کمشنر (ریٹائرڈ) سلطان وزیر نے ثبوت کے طورپر چند ناموں کی مثالیں پیش کی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں۔
1۔زار گلاب ولد قدیر خان،قرضہ کیس نمبر78358تاریخ اجراء15-01-2014رقم قرضہ 100,000روپے قسط رقم ادا کردہ 40,583اورواجب الدا رقم بمہ سود102,500/=روپے۔
2۔میر آمان ولد شیرن بیگ قرضہ کیس نمبر70370تاریخ اجراء15-01-2014رقم قرضہ 100,000روپے قسط رقم ادا کردہ 40,583اورواجب الدا رقم بمہ سود102,500/=روپے۔
3۔حاجی بواللہ ولد جماعتیں قرضہ کیس نمبر78451تاریخ اجراء 3-2-2014قرضہ رقم 10,0000/=روپے قسط رقم ادا کردہ 40,000روپے اور واجب الدا رقم بمعہ سود 101,000/=
4۔محمد ظاہر خان ولد شیر ولی قرضہ کیس نمبر78587تاریخ اجراء31-1-2014قرضہ رقم160,000/=روپے رقم قسط اداکردہ73,131 روپے اور واجب الدا رقم بمعہ سود176,283روپے۔
اے پی ایم ایل کے ضلعی صدر نے وزیراعظم شاہد حاقان عباسی سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے قائد اور سابق وزیراعظم پاکستان کے اعلان کو عملی جامہ پہنائے اور چترال کے غریب کاشتکاروں کو قرض اور سود کی اس ناگہانی مصیبت سے نجات دلوائے۔صدر اے پی ایم ایل ضلع چترال سابق کمشنر(ر) سلطان وزیر نے زرعی ترقیاتی بینک کے صدر سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ چترال کے قدرتی آفات،زمینوں اور ذرائع آبپاشی کی تباہی اور فصلوں کی بربادی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی صوابدیدی اختیارات کا منصفانہ استعمال کرے اور قرضوں اُوپر چڑھائے گئے غیر مناسب سود کی رقم کو Wave off/wirte offکرئے۔