دھڑکنوں کی زبان ۔۔” پرنسپل محمد کریم خان ہمہ جہت شخصیت” ۔۔محمد جاوید حیات

Print Friendly, PDF & Email

دنیا کی اس مختصر زندگی میں کسی بھی انسان کی بڑائی اس کے بے مثال کردار اور خدمت سے لگائی جا سکتی ہے دولت اور عہدہ کبھی اس معیار کے لیے کسوٹھی نہیں رہیں۔
محمد کریم خان 1967 کواپر چترال کے گاٶں چرن میں معزز بائیکے قابیلے کے معتبر گھرانے میں پیدا ہوۓ ان کے والد گرامی صاحب خان اور ان کے ابا و اجداد تورکھو سے ہجرت کرکے بونی اور بونی سے چرن آکے آباد ہوۓ بونی میں ان کے خاندان میں حیدر علی خان جیسے نابعہ روزگار شخصیت پیدا ہوۓ جو انتظامیہ سے اے سی ریٹاٸرڈ ہوۓ لیکن اب بھی ان کے تجربے اور قابلیت سیفائیدہ اٹھایا جارہا ہے سرفراز علی خان چترال کی ادبی شخصیت اور اہل قلم ہیں ان کے خاندان کے نوجوان ریاض احمد 18گریٹ کے لائریرین ہیں۔ان کے علاوہ بھی ان کے بھائی بندوں میں ڈاکٹرز،پروفیسرز اور دوسرے عہدوں پر براجمان لوگ ہیں جن کا ذکر یہاں پر ضروری نہیں۔
محمد کریم خان نے ہائی سکول بونی، گورنمنٹ ڈگری کالج چترال اور پھر پشاور یونیورسٹی سے زوالوجی میں اپنا ایم ایس سی مکمل کیا۔مجھے یاد ہے جب ہم پشاور میں یونیورسٹی ٹورو پر جاتے ہوۓ گنگریالے بالوں والے ایک چھریے بدن خوبصورت نوجوان سے ملے تو بتانے والے نے کہا کہ یہ محمد کریم ہیں جو زوالوجی ڈیپارٹمنٹ میں لکچرر ہیں ان کی قابلیت کا ثبوت تھا کہ ڈیپارٹمنٹ سے فارغ ہوکر پھر وہاں پر استاذ لگاۓ گئے تھے۔وہ 1993 کو ہائر ایجوکیشن کمیشن سے پرمننٹ لکچر بھرتی ہوۓ۔۔گورنمنٹ کالج چترال پھر بونی پھر خانپور ہری پور کے ڈگری کالج میں دس سال تک رہے انہوں نے قاٸد اعظم یونیورسٹی سے ایم فل کیا اور 2022 سے گورنمنٹ ڈگری کالج بونی میں بطور پرنسپل خدمات انجام دے رہے ہیں۔کریم صاحب کی شخصیت کے بہت سارے پہلو ہیں جو ان کی زندگی کو امر بنانے کے لییکافی ہیں۔وہ کام کے دھنی ہیں اور کبھی اپنی کی ہوئی خدمت کی پرچار نہیں کرتے وہ سات سال تک چترال میں أغا خان ایجوکیشن سروس کے اعزازی ڈائریکٹر رہے اس دوران انہوں نے دو عظیم تعلیمی ادارے چترال میں قائم کیے ان میں آغا خان ہاٸر سکینڈری سکول سین لشٹ اور کوراغ نمایان ہیں جو قوم کے بچوں کو معیاری تعلیم دے رہے ہیں اور اب تک وہاں سے چترال کے کتنے بچوں کا کیریئر بنا ہے۔انہوں نے گورنمنٹ ڈگری کالج بونی کی ترقی میں نمایان کردار ادا کیا۔انہوں نے گورنمنٹ زنانہ ڈگری کالج بونی کی بنیاد رکھنے اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔وہ جب اپنی ڈایریکٹر کی پوزیشن میں تھے تو وزٹ پر ہیلی استعمال نہیں کرتے وہ ہیلی کے کرایے کسی غریب بچے کی فیس بھرنے میں لگا دیتے وہ کئی مستحق بچوں کے تعلیمی اخراجات اب بھی خاموشی سے اٹھا رہے ہیں وہ رضاکار ہیں انسانی خدمت اور فلاح کے لیے تیار۔۔۔کریم صاحب ایک سلجھے ہوۓ شریف الطبع انسان ہیں۔وہ گاٶں میں گاٶں کا بیٹا۔۔شہر میں ذمہ دار اور شریف شہری کالج میں ہمدرد استاذ اور اپنی کرسی پر بے مثال پرنسپل ہیں۔۔۔وہ کرشماتی شخصیت رکھتے ہیں ان کا لہجہ شرین،الفاظ پررعب،سوچ افاقی اور خدمت دیرپا ہوتی ہے۔وہ اپنی ذات کو کبھی درمیان میں نہیں لاتے۔وہ محفلوں میں اپنے آپ کو بھول جاتے ہیں یہ انسان کی عظمت کی بڑی دلیل ہوتی ہے۔کریم صاحب سراپا معلم ہیں ان کی ذات سے معلمی کی کرنیں پھوٹتی ہیں انہوں نے جہاں بھی کام کیا نمایان کام کیا اور جو کام کیا اس نے ان کی شخصیت کی لاج رکھا۔وہ مرنجان مرنج،دوستدار،ہنس مکھ اور آسان رسا ہیں وہ ایک دستیاب ہیرے ہیں۔ایسے بیٹے قوم کی آنکھ ہوتے ہیں۔وہ ڈگری کالج بونی کی ترقی میں مگن ہیں امید واسق ہے کہ یہ ادارہ بہت جلد اپر چترال کے نمایان اداروں میں اپنا مقام بناۓ گا۔کریم صاحب ہر چیز کو ایک تعلیم یافتہ کی نظر سے دوراندیشی سے دیکھتے ہیں ان کے لیے منصوبہ بندی کرتے ہیں اور اس کو قابل عمل بناتے ہیں۔وہ انتھک اور پرعزم ہیں یہ کسی کی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے اپر چترال میں بھی ایسے معتبر پوسٹ گریجویٹ کالج کی ضرورت ہے جس میں داخلہ لینا کسی طالب علم کا خواب ہو اور یہ تعلیمی خوابگاہ شاید محمد کریم صاحب قاٸم کر سکیں کیونکہ۔۔۔۔۔
اوالعزمان دانشمند جب کرنے پہ أتے ہیں
سمندر پھاڑتے ہیں کوہ سے دریا بہاتے ہیں۔۔۔