بلا امتیاز پورے چترال میں طلحہ محمود فاونڈیشن کے سامان تقسیم کئے جائیں گے ۔سنیٹر محمد طلحہ محمود کا چترال میں ہزاروں کے اجتماع سے خطاب

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) جنرل الیکشن 2024 میں این اے ون کے رنر اپ امیدوار سنیٹر محمد طلحہ محمود نے انے انتخابی دفتر واقع پی ٹی ڈی سی موٹل چترال میں ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ وہ الیکشن مںں سپورٹ کرنے پر اہل چترال کے شکر گزار ہیں۔ جنہوں نے ان پر بھروسہ کیا۔ اور اپنے قیمتی ووٹ ان کے حق میں استعمال کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ آج میں بہت خوش ہوں۔ کیونکہ الیکشن سیپہلے مجھ پر جو بوجھ تھا۔ وہ اہل چترال نے عبد الطیف پر ڈال دیا ہے۔ اللہ گواہ ہے ۔ کہ میں آج بھی عوام کے اندر ہوں۔ اور چترالی عوام کی خدمت کا جذبہ پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا۔آپ نے جس کو بھی ووٹ دیا اگر وہ سچ ہے،تو مجھے منظور ہے۔ چترال کی تعمیر نوچترال کینمایندے کریں گے ۔ آپ کی سڑکیں، پلیں،سکول و ہسپتال اور صاف پانی کی فراہمی کیذمہ دار منتخب شدہ نمایندے ہیں۔میں بھی اہل چترال کی اپنے فاونڈیشن کے ذریعے خدمت کروں گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ اہلسنت،اسماعیلی کمیونٹی اور اقلیتوں کا شکر گزار ہوں۔ جنہوں نے اپنے ووٹ میرے حق میں استعمال کئے۔ سنیٹر طلحہ محمود نے اس بات پر بہت افسوس کا اظہار کیا۔ کہ مولانا عبد الاکبر، عبداللطیف، فضل ربی اور افتخارالدین نے چترال کے لوگوں کے پیکج روک کر نہ صرف چترال کے غریب لوگوں سے دشمنی کی۔ بلکہ فاونڈیشن کو لاکھوں روپے روزانہ کی بنیاد پر کھڑی ٹرکوں کا کرایہ ادا کرناپڑا۔ جن سے فاونڈیشن کئی مستحق خاندانوں کی مدد کر سکتی تھی۔ انہوں نے کہا،کہ میرے مدمقابل ا میدواروں نے یہ بات پھیلائی ۔ کہ محمد طلحہ محمود یہ سامان تقسیم کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتیہیں۔ اگریہ سیاست ہے۔ تو مہربانی کرکے خوراک،سلائی مشینیں، موٹر سائکلیں آپ بھی تقسیم کرکے سیاست کریں۔ تاکہ چترال کے مجبور لوگوں کی مدد ہو سکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ بلا امتیاز پورے چترال میں طلحہ محمود فاونڈیشن کے سامان تقسیم کئے جائیں گے ۔ اور یہ مقامی تنظیمات کے تعاون سیکیا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ میں چترال میں مائیکروفنانس بینک کھولنے کا سوچ رہا ہوں تاکہ لوگوں کے معاشی ضرورت پوری کرنے میں مدد دے سکوں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے طلحہ محمود فاونڈیشن کیلئے چترال میں آفس قائم کیا ہے۔ اور شکایات سیل بھی قائم کیا ہے۔ تاکہ صحیح طریقے سے پیکیج کی تقسیم ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال تعلیم یافتہ اور باصلاحیت لوگوں کی جگہ ہے۔ لیکن ان صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔