داد بیداد۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی۔۔۔تاریخ بلتستان ایک مفید مطالعہ
تاریخ کی کتابوں میں دوخامیاں ہوتی ہیں ایک خامی یہ ہے کہ سارا مواد مرے ہوئے لوگوں پرہوتا ہے وہ کسی بات کی تصدیق یاتردید نہیں کرسکتے دوسری خامی یہ ہے کہ تاریخ خود کونہیں پڑھواتی جبری طورپر پڑھنا ہوتا ہے اور جبر کے زور پربہت کم لوگ پڑھتے ہیں غلام حسن حسنو کی لکھی ہوئی تاریخ بلتستان دونوں ظاہری خامیوں سے پاک ہے۔مصنف نے اس کو جان بوجھ کرمنصوبہ بندی کے تحت 3حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ان میں سے دو جلدیں ایسی ہستیوں کے بارے میں ہیں جومرکربھی زندہ جاوید ہیں،کتاب کی خوبی یہ ہے کہ افسانہ شاعری اور ناول کی طرح خود کوپڑھنے کی دعوت دیتی ہے جب تک قاری پڑھ کرآخری صفحے کوپلٹ نہ دے کتاب ہاتھ سے نہیں چھوٹتی”چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی“غلام حسن حسنو کو ان کی ادبی خدمات پرصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ملاہے اس لئے ان کی تحریروں کا معتبر اور مستند ہونا مسلمہ امرہے۔پہلی جلد بلتستان کی دینی وروحانی تاریخ پر ہے،دوسری جلد میں بلتستان کی سیاسی اور انتظامی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔تیسری جلد کو بلتستان کی علمی وادبی تاریخ کے مطالعے کے لئے وقف کیا گیا ہے مواد کی یہ ترتیب بجائے خود ایک تخلیقی عمل ہے اور یہ تخلیقی عمل کتاب کے ہرصفحے سے عیاں ہوتا ہے مصنف کا قلم ہرواقعے کوتخلیقی کسوٹی پررکھتا ہے اور تخلیقی طورپر نیااسلوب اختیار کرکے واقعات کو پرکشش اور جاذبیت سے بھرپور رنگ دے دیتا ہے۔تاریخ نویس کاکمال یہ ہے کہ وہ موضوع پرزور دار گرفت رکھتا ہے اور جذباتیت سے مغلوب نہیں ہوتا اپنی ذات اور اپنی پسند یااپنی ناپسند کو انداز بیان پر اثر انداز ہونے نہیں دیتا،جلد اول کی ابتدا میں ایسے مذہب کاذکر ہے جو تبت،لداخ اور بلتستان کامقامی مذہب تھا105قبل از مسیح میں اس کو مقامی دھرم کے طورپر رواج دیا گیا اس کانام بون مت یا پونچھوس بتایا جاتا ہے اس کے پیرومظاہرفطرت مٹی،پہاڑ،دریا اور چاند تاروں کی پرستش کرتے تھے۔اس کی بنیاد میبوچے نے رکھی تھی جو دیوپریوں اور جن بھوتوں کوقابو میں لانے کاماہر تھا۔اس مذہب کے مبلغین میں پوتی گونگیال کانام مشہور ہے جو105قبل از مسیح سے تعلق رکھتا تھا اس کے بعد زرتشت اور مجوسیت کا ذکر ہے پھر بدھ مت اور لاما ازم کا بیاں آگیا ہے۔مصنف نے تاریخی آثار وشواہد کے حوالوں سے مواد کومزین کیا ہے۔اشاعت اسلام کاباب آٹھویں صدی ہجری بمطابق چودھویں صدی عیسوی سے شروع ہوتا ہے ابتدائی مبلغین کشمیر اور ترکستان کی طرف سے آئے میرسید علی ہمدانی ؒ783ھجری میں بلتستان آئے ان کو امیرکبیر اور شاہمدان کے القاب سے بھی یاد کیاجاتا ہے۔اس کے بعد سید محمد نوربخش ؒ 850ہجری میں بلتستان وارد ہوئے۔اس سلسلے کاتیسرا مبلغ میرشمس الدین عراقی تھا ان کا زمانہ911 ہجری بمطابق 1505ء قرار دیا جاتا ہے۔اس تناظر میں نوربخشی،اہل تشیع اور اہل سنت والجماعت کے تینوں مکاتب فکر پروان چڑھے،تاریخ بلتستان کی جلد دوم میں چینی اقتدار،تبتی اقتدار اور مقامی قبائل کی حکومتوں کاذکر ہے جو قبل از مسیح سے شروع ہوتاہے۔مقامی حکمرانوں میں مقپون،اماچہ اور یبگومشہور خاندان گذرے ہیں یہ دورسترھویں صدی عیسوی تک پھیلا ہوا ہے۔اس دور کے نامور حکمرانوں میں علی شیرخان انچن کانام آتا ہے جس نے بلتستا ن کو متحد کرکے کشمیر،چین اور تبت کی طرف سے ہونے والے حملوں سے محفوظ کیا۔اس حصے میں ڈوگروں کے خلاف جدوجہد کاذکر
ہے اور مقامی راجاوں کی طرف سے لگائے گئے ٹیکسوں کی تفصیل دی گئی ہے۔ڈوگروں کے خلاف آخری معرکے میں قلعہ کھربچو کا محاصرہ،ڈوگرہ فوج کی پسپائی اور سکردو کے قلعے پرپاکستانی پرچم لہرانے والے چترالی مجاہدین کیساتھ ان کے کمانڈرکرنل متاع الملک کاذکرنہیں کیاگیایہ تشنگی رہے گی۔کتاب کے جلد سوم میں علمی اور ادبی روایات کوجمع کیا گیا ہے دنیاکی سب سے بڑی داستان کیسرداستان بلتی زبان میں ہے جسے یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دیاہے۔یہ 12ابواب پرمشتمل ہے اور اس میں 7000اشعار ہیں اردو،چینی،تبتی اور انگریزی میں اس کے تراجم ہوچکے ہیں۔اس حصے میں سولہویں صدی سے لیکر اب تک بلتی زبان میں نثراور نظم کے اصناف،ناول،افسانہ،تنقید،تحقیق،ترجمہ،مرثیہ،غزل وغیرہ پرہونے والے کام کا جائزہ لیاگیا ہے۔یہ بات قابل ذکرہے کہ بلتی ادب کاوافر حصہ روحانیات کے لئے وقف ہے قرآن پاک کا بلتی ترجمہ بھی ہوچکا ہے تاریخ بلتستان اپنی بڑی خامیوں کے باوجود علاقائی تاریخ پرقابل قدر کاوش ہے۔
تازہ ترین
- ہوماپر چترال کے علاقہ میراگرام نمبر 1 میں ایک شادی شدہ خاتون نے اپنے کمرے میں گلے میں دوپٹہ ڈال کرخودکشئ کر لی
- مضامینداد بیداد۔۔فلسفی اور قانون دان۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔خاک میں کیا صورتیں۔۔۔
- ہومچترال کے معروف سماجی شخصیت عظمت عیسی سابق پبلک پراسیکیوٹر انتقال کر گئے
- ہوماپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرزبونی میں مستوج اور موڑکھو تورکھو کے تحصیل چیرمینوں اور ضلع بھر کے 39ویلج کونسلو ں کے چیرمینوں اورمخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور کسان کونسلروں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے صوبائی حکومت کو آخری الٹی میٹم دی ہے
- ہومبیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبادلے، ڈپٹی کمشنر اپر اور لوئر چترال تبدیل، عبد الاکرم ڈپٹی کمشنر کوہاٹ تعینات
- ہومصوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور
- ہوممہتر چترال اور لویر چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن فاتح الملک علی ناصرکو صوبائی حکومت نے لویر چترال کی ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی (ڈیڈاک) کا چیرمین مقرر کردیا
- ہومہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت منتحب اضلاع میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات جاری ہیں۔صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی
- ہومایم این اے عبد اللطیف کی چیرمین این ایچ اے سے ملاقات، ریشن کے مقام پر چترال شندور روڈ کو بچانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی