6ستمبر کے واقعے کے بعد چترال میں حالات مکمل طور پر نارمل ہوگئے ہیں۔ اکرام اللہ خان ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال اکرام اللہ خان نے کہا ہے کہ 6ستمبر کے واقعے کے بعد چترال میں حالات مکمل طور پر نارمل ہوگئے ہیں اور معمولات زندگی پہلے کی طرح جاری وساری ہیں جہاں یونیورسٹی سے لے کر سکول تک تمام تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں تو بازاروں میں رش اور چترال آنے والے ٹورسٹ آزادی سے آجارہے ہیں اور عوام میں خوف وہراس نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ پیر کے روز اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرکے چترال میں سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹوں پر حملہ کرنے والوں کے پاؤں اکھڑ گئے ہیں جبکہ انہیں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا اور اب وہ دوبارہ اس طرح کی مہم جوئی کرنے کی ہمت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ استوئی اور جنجریت کوہ میں اپریشن کے دن بمبوریت اور دوسرے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کی خاطر عوام اور سیاحوں کو سفر میں انتظار کی مشکل سے گزرنا پڑا جس کے لئے پولیس معذرت خواہ ہے لیکن اب سیاحوں اور مسافروں کو کوئی تکلیف درپیش نہیں ہے۔ ڈی پی او اکرام اللہ خان نے کہاکہ چترال پولیس اور ضلعی انتظامیہ ہر زاویے سے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور چترال میں غیر مقامی رہائش پذیر افراد پر کڑی نگرانی رکھی جارہی ہے اور اس سلسلے میں عوام کی طرف سے تعاون بھی ناگزیر ہے جوکہ مشکوک افراد کی فوری نشاندہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں فیک خبروں کے ذریعے افراتفری پھیلانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی جوکہ ان نازک حالات میں خوف وہراس پھیلانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔
چترال (نمائندہ آج) ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال اکرام اللہ خان نے کہا ہے کہ 6ستمبر کے واقعے کے بعد چترال میں حالات مکمل طور پر نارمل ہوگئے ہیں اور معمولات زندگی پہلے کی طرح جاری وساری ہیں جہاں یونیورسٹی سے لے کر سکول تک تمام تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں تو بازاروں میں رش اور چترال آنے والے ٹورسٹ آزادی سے آجارہے ہیں اور عوام میں خوف وہراس نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ پیر کے روز اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرکے چترال میں سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹوں پر حملہ کرنے والوں کے پاؤں اکھڑ گئے ہیں جبکہ انہیں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا اور اب وہ دوبارہ اس طرح کی مہم جوئی کرنے کی ہمت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ استوئی اور جنجریت کوہ میں اپریشن کے دن بمبوریت اور دوسرے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کی خاطر عوام اور سیاحوں کو سفر میں انتظار کی مشکل سے گزرنا پڑا جس کے لئے پولیس معذرت خواہ ہے لیکن اب سیاحوں اور مسافروں کو کوئی تکلیف درپیش نہیں ہے۔ ڈی پی او اکرام اللہ خان نے کہاکہ چترال پولیس اور ضلعی انتظامیہ ہر زاویے سے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور چترال میں غیر مقامی رہائش پذیر افراد پر کڑی نگرانی رکھی جارہی ہے اور اس سلسلے میں عوام کی طرف سے تعاون بھی ناگزیر ہے جوکہ مشکوک افراد کی فوری نشاندہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں فیک خبروں کے ذریعے افراتفری پھیلانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی جوکہ ان نازک حالات میں خوف وہراس پھیلانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔