داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔دین اور دنیا

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔دین اور دنیا
گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی دینی مدارس کے طلباء اور طالبات نے میٹرک کے امتحا نا ت میں 11مختلف بورڈ وں سے نما یاں پو زیشن کے ساتھ کامیا بی حا صل کی تو ایک بار پھر کئی حلقوں میں چہ میگو ئیاں شروع ہوگئیں کہ دینی تعلیم، حفظ قرآن، تجوید، قرء ت کے ساتھ انگریزی، ریا ضی، فز کس، بیا لو جی اور کیمسٹری میں اعلیٰ نمبروں سے پا س ہوئے یہ طلبا اور طا لبات آگے جا کر کیا پڑھینگے کیا کرینگے؟ سب سے بڑا سوال یہ اُٹھا یا جا تا ہے کہ دین اور دنیا کی تعلیم کسطرح یکجا ہو سکتی ہے؟ہماری روزہ مرہ زند گی میں جن غلط تصورات کو غیر شعوری طور پر جگہ دی گئی ہے ان میں سے ایک غلط تصور دین اور دنیا کی جدا ئی کا بھی ہے اور اس تصورنے امت مسلمہ کو غیر شعوری طور پر کئی گروہوں میں تقسیم کیا ہے گروہی تقسیم نے امت کے اندر ہیجا ن اور انتشارکی کیفیت پیدا کی ہے، مخبر صادق آقائے نا مدار ﷺ نے دین اور دنیا کے لئے الگ الگ خا نے بنا کر نہیں دیے دونوں کو یکجا کیا، خلا فت راشدہ کے دور میں دین اور دنیا کو دو حصوں میں تقسیم نہیں کیا گیا، اموی اور عباسی خلفاء کے ادوار میں سیا سی، انتظا می اور فو جی شعبوں کے لئے دینی علم، فقہہ اور دنیو ی علم یعنی حساب دانی، زبا ن دا نی وغیرہ کے الگ پیما نے اور معیار مقرر کئے گئے حجا ج بن یو سف، محمد بن قاسم، فیتبہ ابن مسلم، یحییٰ بر مکی، نظام الملک طوسی وغیرہ نا مور لوگ تھے ان کو دنیا کے امور کا ما ہر مانا جا تا تھا عبا سی خلفاء کے ادوار میں دینی مدارس کے لئے جو نصاب رکھا گیا وہ جا مع نصاب تھا اس میں لغت، فقہ، تفسیر، حدیث، فن رجال کے ساتھ ساتھ ریا ضی، فلکیات، فلسفہ، طب، حیا تیات وغیرہ کی تعلیم بھی دی جا تی تھی ابو مو سیٰ خوارزمی، جا بر بن حیان، ابن رُشد اور بو علی سینا وغیرہ دینی مدرسوں کے فارغ التحصیل تھے مو جودہ دور میں اقراء رو ضتہ الاطفال اور اس نو عیت کے دیگر تعلیمی ادارے اس علمی میراث کے امین شما ر کئے جا تے ہیں بیسویں صدی کے آخری عشروں میں مو لا نا سلیم اللہ خان مر حوم، مفتی جمیل احمد خا ن شہید، اور مو لا نا تقی عثما نی مد ظلّہ نے ہم عصر علما ء کی مشاورت اور ہنما ئی میں ایسے تعلیمی اداروں کی بنیا د رکھی جن کے سند یا فتہ علما ء جدید علوم اور عصری فنون میں بھی دوسروں سے پیچھے نہیں ہونگے پشاور بورڈ نے میٹرک کے نتا ئج کا اعلا ن کیا تو پشاور میں یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ مدرسوں کی طا لبات نے سائنس میں 100فیصد نتیجہ دکھا یا اور آرٹس میں ٹاپ ٹین پو زیشنوں پر مد رسے والی حا فظات اور قاریات کے نا م آئے اقرا حفاظ سیکنڈری سکول ورسک روڈ کی طا لبہ حا فظ سائرہ گل نے 1043نمبر لیکر اول حا فظ اما مہ سید نے 1030نمبر لیکر دوسری اور حا فظہ سیدہ حلیمہ مسعود نے 1004نمبر لیکر بورڈ میں تیسری پو زیشن حا صل کی اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں حضرت علی کرم الہ وجہہ کے سامنے ایک صحا بی نے شکا یت کی کہ میرے بچے کو سبق یا د نہیں ہو تا حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فر ما یا اس کو قرآن حفظ کراو ذہا نت میں بر کت ہو گی دوسرے تعلیمی اداروں میں بھی جو طا لب علم حا فظ قرآن ہو تے ہیں ان کی کار کر دگی دوسروں سے بہتر ہو تی ہے اقراء روضتہ الاطفال ٹرسٹ کے قیا م کو اب تین عشرے ہو چکے ہیں ان تین عشروں میں قریٰ، حفاظ، علما ء اور مفتیان دین متین نے لیکچر رانگلش، لیکچرر ریا ضی، لیکچرر فزکس، لیکچرر کمپیو ٹر سائنس، ڈاکٹر، انجینئر اور دیگر ایسے ہی عہدوں کے لئے ٹیسٹ انٹر ویو پا س کر کے عملی زند گی میں قدم رکھا ہے اگلے برسوں میں پا ک فو ج، سول بیورو کریسی، پو لیس، بینکینگ، اور دوسرے اہم شعبوں میں بھی مو لوی نظر آئینگے یوں دین اور دنیا کی جدائی ختم ہو گی مذہبی تعلیم حا صل کر نے والے علما ء زند گی کے دھا رے کا حصہ بنینگے، ان کو مسجد وں تک محدود کرنے کی سازش نا کا می سے دو چار ہو گی مصر، انڈو نیشیا، ملا ئشیا، تر کی اور مر اکش میں ایسا ہی ہوا ہے۔