داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ملکی سلا متی

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ملکی سلا متی

ملکی سلا متی سب کو عزیزہے، بعض حا لات میں ملکی سلامتی کی ضرورت عام آدمی کو نظر نہیں آتی مو جو دہ حا لات میں پڑو سی ملک بھارت میں مسلما نوں کے خلاف جو اقدامات سر کاری اور عوامی سطح پر ہو رہے ہیں ان اقدامات کو دیکھ کر عام آدمی، مزدور، کسان، تا جر اور نو کر پیشہ اس بات کی ضرورت محسوس کر تا ہے کہ پا کستان کی سلا متی مسلما نوں کے لئے زندگی اور مو ت کا مسئلہ ہے ملکی سلا متی کی ضرورت ہر شہری کو صاف نظر آرہی ہے اور ملکی سلا متی کا جہاں بھی ذکر آتا ہے وہاں پا ک فو ج کا کر دار یا د آجا تا ہے جو دشمن کے حملے سے لیکر سیلا ب، زلزلہ اندرونی خلفشار اور دیگر قدرتی یا انسا نی آفات کی صورت میں قوم اور ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی ہے یہ 18اکتو بر 1998کا واقعہ ہے اور اس کے عینی شاہدین کثیر تعداد میں مو جود ہیں خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کا گور نر کا ٹیج معززین کے اجتماع سے بھرا ہوا تھا کا ٹیج کے وسیع و عریض لا ن میں تل دھر نے کو جگہ نہیں تھی حا ضرین میں منتخب نمائیندے، علمائے کرام، سول سو سائیٹی کی تنظیموں کے نما ئندے، صحا فی، وکلا اور ریٹائر ڈ فو جیوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی اُس وقت کے ڈی آئی جی پو لیس ملا کنڈ رینج سلطان حنیف اورکزی نے حا ضرین سے خطاب کر تے ہوئے ایک لطیف نکتے کی طرف سب کی تو جہ مبذول کرائی انہوں نے کہا جب بھی آپ کے کان میں تقسیم، نفرت،نفاق اور انتشار کی بات سنا ئی دے ایسی آواز کو دشمن کی آواز سمجھو، آپ کا دوست کبھی ایسی بات نہیں کرے گا دوست آپ کو متحدہ رکھنا چاہتا ہے دشمن آپ کو منتشر کرنا چاہتا ہے تمہارے ملک میں جوہری ہتھیار بنتا ہے، میزائیل کا تجربہ ہو تا ہے تو تمہارا دوست خو ش ہو تا ہے دشمن کا گھر ما تم کدہ بن جا تا ہے تمہاری فو ج کسی محا ذ پر بڑی کا میا بی حا صل کر تی ہے تو تمہارا دوست مبارک باد دیتا ہے دشمن دانت پیس کر رہ جا تا ہے اس مو قع پر اُس وقت کے صو بائی ہو م سکرٹری کرنل عالمزیب نے ایک خفیہ دستا ویز کا حوالہ دیا اور حا ضرین کو دستا ویز کے مندر جا ت پڑھنے کی دعوت دی، دستا ویز میں اپریل 1966کے ایک اہم فیصلے کا ذکر تھا فیصلہ پڑوسی ملک بھارت میں ہوا فیصلے کا تعلق پا کستان کی سا لمیت سے تھا اپریل 1966میں بھارتی حکومت نے بڑا فیصلہ کیا کہ ستمبر 1965کی جنگ کے تجربے کو سامنے رکھ کر ہم آئیندہ پا کستان کی فوج کے ساتھ لڑنے پر تو انائیاں صرف نہیں کرینگے اس کا فائدہ نہیں ہو گا پا کستان کے اندر فو ج کے خلاف رائے عا مہ ہموار کرینگے، اس کا آغاز سلہٹ اور چٹا گانگ سے ہو گا پھر مغربی پا کستان میں اس تجربے کو دہرائینگے اس فیصلے کی روشنی میں فو جی بجٹ کا ایک چو تھا ئی حصہ ریسرچ اینڈ انا لیسس ونگ (RAW) کو دیدیا گیا جس نے مشرقی پا کستان میں عوام کو پا ک فو ج پر حملوں کے لئے استعمال کیا اور ملک ٹوٹ گیا، اس کے بعد دشمن نے یہی حر بہ کراچی اور کوئیٹہ سے لیکر وزیر ستان تک آز ما یا، مسلسل آزما رہا ہے دونوں افیسروں کی تقاریر سن کر حا ضرین نے اپنی تقریر وں میں دشمنی کے نا پا ک ارادوں کو نا کام بنا نے کا عزم ظا ہر کیا اور نا کام کر کے دکھا یا، یہ محض ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک سبق ہے ایک انکشاف ہے ایک بڑا تجربہ ہے مشہور مقو لہ ہے کہ دشمنی پیڑ پر نہیں اُگتی یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے آپ کی گردن پر وار کرنے والا دوست بن کر ہی آتا ہے دشمن کے لباس میں نہیں آتا اور جو شخص آپ کو آ پ کے حفاظتی حصار کی پہریداری کرنے والی فوج سے بدظن کر تا ہے اُس کے پا س دشمن کا لمبا چوڑا ایجنڈا ہے دشمن کی راہ میں پہلی دیوار فو ج بنتی ہے دشمن کو سب سے زیا دہ خطرہ آپ کی فوج سے ہے اور دشمن آ پ کی ملکی سلا متی پر پہلا حملہ اُس وقت کر تا ہے جب وہ آپ کی جو ج کے خلاف پرو پیگینڈا کرنا شروع کر دیتا ہے، دفاعی ما ہرین اس کو ”ففتھ جنریشن وار“ یا جنگ کی نئی حکمت عملی کا نا م دیتے ہیں ہم نے ملک کے اندر ونی محا ذ پر یہ جنگ دیکھی ہے ملکی سلا متی کا تقا ضا ہے کہ قوم اپنی فوج کا دفاع کرے اور فو ج دشمن کے مقابلے میں وطن کے دفاع کے لئے یکسو ہو جا ئے وقت کی یہی آواز ہے