داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔کاروان انقلا ب

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔کاروان انقلا ب

جماعت اسلا می کا ایک اور کاروان انقلا ب آج خیبر پختونخوا کے شہروں اور قصبوں سے گذر رہا ہے یہ کاروان ندی اور دریا کی طرح شما ل سے جنوب کی طرف رواں دواں ہے چترال سے اس کا آغا ز ہوا 9دن بعد جنو بی وزیر ستان میں اس کا اختتام ہو گا دعوت و تبلیغ کے بزرگ کہتے ہیں کہ گشت کے آخیر میں یہ ہر گز مت کہو کہ گشت ختم ہوا بلکہ یوں کہو کہ محلہ ختم ہوا گشت تو قیا مت تک جا ری ہے کاروان کا راستہ ختم ہوا پھر نئے راستے ہو نگے اور اپنا کارواں ہو گا علا مہ اقبال کا ایک شعر قاضی حسین احمد کبھی کبھی سنا یا کر تے تھے ؎
کونسی وادی میں ہے کو نسی رہ گذر میں ہے!
عشق بلا خیز کا قا فلہ سخت جاں!
انہوں نے پا کستان کی سیا ست میں ”دھر نا“ متعارف کرا یا 1989ء میں اس وقت کی حکومت کے خلا ف پا کستان کی تاریخ کا پہلا دھر نا دیا یہ کنٹینر کے بغیر دھر نا تھا جس میں تین کا رکن شہید ہوئے اور وسط مدتی انتخا بات کی راہ ہموار ہوئی اسلا می جمہو ری اتحا د و جو د میں آئی اور تاریخ بن گئی آج میں سوچتا ہوں تو ”دھر نے“ کی طرح کاروان انقلاب بھی نیا نا م ہے نیا تصور ہے نیا طریقہ ہے چترال سے وزیر ستان تک 83مقا مات پر جلسے ہو نگے تقریر یں ہو نگی 9دنوں تک ما حول کو خوب گر ما یا جائے گا علا مہ اقبال نے اس کو شا ہین کی زبان سے یو ں ادا کیا ہے ؎
پلٹ کر جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہا نہ
فو جی نظم و نسق میں لہو گرم رکھنے کووارم اپ (Warm up) کہتے ہیں اس مقصد کے لئے فو جی مشقیں کرائی جا تی ہیں جو امن کے زما نے میں جنگ کا ما حول پیدا کر کے افیسروں اور جوا نوں کو تازہ دم رکھنے کے کام آتی ہیں کاروان انقلا ب کو جو انوں کی سر گرمی کا عنوان دیا گیا ہے جما عت اسلا می کی ذیلی تنظیم جے آئی یوتھ کے زیر اہتمام یہ سر گرمی ہو رہی ہے امیر جما عت اسلا می سراج الحق کا کہنا یہ ہے کہ ملک کی آبا دی کا 66فیصد نو جواں پر مشتمل ہے اور نو جوانوں کی تائید کے بغیر کوئی انقلا ب بر پا نہیں ہو سکتا ؎
یہ دور اپنے بَراہیم کی تلا ش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں لا الٰہ الااللہ
یقینا صنم کدے کو ڈھا نے والا نو جوانوں میں پیدا ہوگا تین دنوں سے مختلف ذرائع ابلاغ پر صدیق الرحمن پراچہ،زبیر احمد گوندل اور مشتاق احمد خا ن سمیت کاروان کے دیگر مقررین کی جو تقریریں سننے کو مل رہی ہیں ان میں ایک ہی پیغام ہے کہ اُٹھو اور اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نا فذ کر کے دکھا ؤ اس پیغام کو سن کر ذہن میں ڈاکٹر صفدر محمود کی کتاب ”پا کستان کی سیا سی جما عتیں“ کا خا کہ ابھر تا ہے کتاب میں فاضل مصنف نے پا کستان کی منہ زور بیورو کریسی کا بڑا افسر ہو تے ہوئے ملک کی تما م سیا سی جماعتوں کا تفصیلی جا ئزہ لیا ہے اور جما عت اسلا می کو ایک مکمل سیا سی جماعت قرار دیا ہے جس کا اپنا فنڈ ہے فنڈ کا حساب اور آڈٹ ہے جس کا الگ انتخا بی نظام ہے ہر 3سال بعد انتخا بات ہو تے ہیں زندگی کے مختلف شعبوں کے لئے جس کی ذیلی تنظیمیں ہیں کسانوں، مزدوروں، وکیلوں، ڈاکٹروں اور اسا تذہ کے ساتھ طلبہ کی بھی ذیلی تنظیم ہے نو جوا ں کے لئے الگ تنظیم کا اضا فہ اب کیا گیا کتاب پڑھنے کے بعد ایک ستم ظریف نے جملہ چُست کیا کا ش ووٹر وں کی بھی ذیلی تنظیم ہو تی اور 22کروڑ کی آبادی میں دوچار کروڑ ووٹر ہو تے تو کتنا مزہ آتا انیس نے کہا تھا خلو ص کے بندوں میں کمی ہو تی ہے ستم ظریف بڑے جلد باز ہو تے ہیں ہم ستم ظریفوں کی طرح جلد بازی کے قائل نہیں جما عت اسلا می چترال کے سابق امیر اور سابق ضلع نا ظم حا جی مغفرت شاہ کہتے ہیں کہ جماعت اسلا می جس دعوت کو لیکر اٹھی ہے اس دعوت کا تقا ضا ہے کہ اس کی قیا دت اب علما ئے کرام کے ہاتھوں میں ہو اور جما عت اسلا می کی صفوں میں علمائے کرام کی کوئی کمی نہیں پشاور کے مو لا نا محمد اسما عیل فہم القرآن کے پر وگرام کے لئے کسی شہر یا قصبے میں جا تے ہیں تو صبح کی اذان کے ساتھ 10ہزار سے لیکر 15ہزار تک کا مجمع اُن کا درس سننے کے لئے جمع ہو جا تا ہے نو جوانوں کے جذبے کے ساتھ اگر علمائے دین کی قیا دت ہو تو سونے پر سہا گہ کا کام دے گا۔