کالاش ویلی بمبوریت کے مقام سلطان آبادمیں ایک نوجوان سلطان محمود نے کامیاب ٹراوٹ فش فارم قائم کرکے لوگوں کیلئے ایک مثال پیش کی ہے.

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال میں پرائیویٹ سطح پر ماہی پروری میں لوگوں کی دلچسپی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اگر حکومت کی طرف سے اس شعبے کو ترقی دینے کیلئے اقدامات کئے گئے۔ تو سیاحت کے فروغ کے ساتھ روزگار کے وسیع مواقع کھلیں گے۔ حکومت کی طرف سے جب سے سیاحت کو ترقی دینے کے حوالے سے اعلانات کئے گئے۔ تو جہاں سیاحوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے پرائیویٹ سطح پر کئی اقدامات نظر آرہیہیں۔وہاں ٹراوٹ فش فارم بھی قائم ہوتے جارہے ہیں۔ اور لوگ اس توقع کا اظہار کر رہیہیں۔ کہ فش فارم کو بطور روزگار کے اپنایا جا سکتا ہے۔ جبکہ پہلے چترال شہر سے باہر اس کا تصور نہ ہونے کے برابر تھا۔ کالاش ویلی بمبوریت کے مقام سلطان آبادمیں ایک نوجوان سلطان محمود نے کامیاب ٹراوٹ فش فارم قائم کرکے لوگوں کیلئے ایک مثال پیش کی ہے۔ انہوں نے گذشتہ روز اپنے فارم کے قیام کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ ان کے گھر کے احاطے میں چشمے کا پانی موجود ہے۔ جو کہ ٹراوٹ مچھلی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ اس لئے ان کو بہت عرصے سے فارم تعمیر کرنے کی خواہش تھی۔ اور بیرون ملک کچھ عر صہ رہنے کے دوران ان کی دلچسپی مزید بڑھ گئی۔ کیونکہ انہیں اس قسم کیفش فارم کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ انہو ں نے کہا۔ کہ انہوں نے واپس آکر پندرہ لاکھ روپے کی لاگت سے اپنے گھر کے صحن میں فش فارم تعمیر کیا ہے۔ جس میں دو ہزار کے قریب قابل فروخت مچھلیاں ان کے پاس موجود ہیں۔ جن میں بعض مچھلیوں کا وزن ایک کلوگرام سے زیادہ ہے۔ ان کے علاوہ تیس ہزار بچے پرورش پا رہے ہیں۔ جس میں ان کی فیملی ان کی مکمل مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پندرہ لاکھ روپے سے کوئی بھی اور چھوٹا کاروبار کیا جا سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے سیاحت کی ترقی اور سیاحوں کو ٹراوٹ مچھلی فراہم کرنے کیلئے یہ فارم تعمیر کیاہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ماہی پروری کیلئے اس کے متعلق علم اور بیماریوں سے متعلق آگہی اور ان کے خوراک کے معیار سے متعلق معلومات کا ہونا اشد ضروری ہے۔ اور وہ یہ علم انٹرنیٹ اور مقامی فارم مالکان کے تجربات سے حاصل کرتے ہیں۔ اور خدا فضل سے فارم بتدریج ترقی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ گذشتہ سال لاک ڈاون کی وجہ سے وسائل والے سیاحوں کی آمد کم رہی۔ امسال اگر آمدورفت پر پابندی نہ ہوئی۔ تو بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔ کیونکہ عید الفطر اور کالاش فیسٹول چلم جوشٹ ایک ساتھ آرہے ہیں۔ سلطان محمود نے کہا۔ کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک ان کے ساتھ کوئی امداد نہیں کی گئی ہے۔ اور نہ اس حوالے سے کوئی ٹریننگ فراہم کی گئی ہے۔ وہ اب بھی مچھلیوں کی افزائش کیلئے مزید تالاب تعمیر کر رہے ہیں۔ کالاش ویلیز جیسے سیاحتی علاقے میں اس قسم کے کامیاب پرائیویٹ فش فارم کی تعمیر قابل تعریف ہے۔ اور حکومت کی طرف سے ایسے فراد کی سرپرستی اور مالی امداد کی فراہمی اسے مزید کامیاب کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔