رورل ہیلتھ سنٹر ایون میں گذشتہ روز ایک ننھے بچہ مببینہ طور پر ایمرجنسی طبی امداد نہ ملنے کے سبب جان بحق عوامی حلقوں کا شدید رد عمل

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترا ل میل) رورل ہیلتھ سنٹر ایون میں گذشتہ روز ایک ننھے بچے مببینہ طور پر کو ایمرجنسی طبی امداد نہ ملنے کے سبب جان بحق ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے مقامی قائدین نے متعلقہ ڈاکٹر اور سٹاف کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے۔ کہ ان کے خلاف فوری کاروائی کرتے ہوئے انہیں معطل کیا جائے اور آر ایچ سی ایون سے تبادلہ کیا جائے۔ جو کہ ایک مافیا بن چکے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما ریٹائرڈ صوبیدار فیاض احمد، عرفان علی، امتیاز علی وغیرہ نے کہا۔ کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے۔ کہ گذشتہ روز ایک بچے کو آر ایچ سی ایون لایا گیا۔ جس کو سانس کی تکلیف تھی۔ لیکن ڈاکٹر نے معائنے کے بعد یہ کہہ کر اسے ڈی ایچ کیو ہسپتال لے جانے کی ہدایت کی۔ کہ ان کے پاس ایمرجنسی طبی امداد کیلئے آکسیجن اور دیگر متعلقہ سامان دستیاب نہیں۔ اس پر جب بچے کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال لے جایا جارہا تھا۔ تو راستے میں اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔ جس پر بچے کو بی ایچ یو بروز لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹر نیفوری آکسیجن دے کر اس کی جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ مگر بچے کو موت کی آغوش میں جانے سے نہ بچایا جا سکا۔ انہوں نے کہا۔ کہ بروز بی ایچ یو میں موجود آکسیجن کی سہولت اگر بروقت ایون آر ایچ سی میں بچے کو مل جاتی۔ تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ مگر آرایچ سی ایون کے نااہل اور غیر ذمہ دار عملے کی وجہ سے یہ ممکن نہ سکا۔ انہوں نے کہا۔ کہ آر ایچ سی ایون شفاخانہ کی بجائے مافیا خانہ بن چکا ہے۔ جس پر کئی عرصے سے ایک مافیا اپنے اثرو رسوخ کے بل بوتے پر قبضہ جما رکھا ہے۔ جس سے ہسپتال کا ماحول بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ہسپتال میں ذمہ دار ڈاکٹر کی بات بھی نہیں سنی جاتی۔ جس کا خود ڈاکٹر اعتراف کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پینتیس ہزار کی آبادی والے یونین کونسل کے پسپتال میں اس قسم کی لاپرواہی قابل معافی نہیں۔ اور یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو بد نام کرنے اور صحت کی سہولیات کو غیر موثر کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ پہلاواقعہ نہیں۔ کہ اس کو صرف نظر کیا جائے۔ بلکہ ہر بار آر ایچ سی عملہ اپنی کوتاہیوں کو حکومت اور خود عوام پر ڈالنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر صحت، سیکرٹری ہیلتھ، معاون خصوصی وزیر اعلی وزیر زادہ، ایم پی اے چترال ہدایت الرحمن اور ڈی ایچ او چترال سے اپیل کی۔ کہ آر ایچ سی ایون میں لوگوں کو بلا امتیاز بروقت صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹر سمیت تمام قبضہ مافیا کا فوری تبادلہ کیا جائے۔ اور ان کی جگہ نئے اسٹاف کا تقرر کیا جائے۔ بصورت دیگر بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔